یونیورسٹیزایکٹ 2018 میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے ۔عدالت
شیئر کریں
سندھ ترمیمی یونیورسٹیزایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ ترمیمی یونیورسٹیز ایکٹ 2018 کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی۔عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ بتایا جائے قانون کے منظورہونے سے تعلیمی نظام کیسے خراب ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ سندھ میں جامعات کا چانسلر گورنر سندھ ہوتا تھا۔وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایکٹ کے ذریعے سیاسی بنیادوں پراختیارات وزیراعلیٰ کو منتقل ہوئے ، جس طرح سندھ میں اسکولوں کا برا حال ہے ایسا جامعات کا بھی ہوگا۔سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ آپ کے خیال میں اب کیا ہونا چاہیے ؟ ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی کریں گے ۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ یونیورسٹیز ایکٹ 2018 غیر قانونی نہیں ہے ، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی وہ اپنا جواب 2 ہفتے میں جمع کرائے ۔واضح رہے کہ درخواست میں سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ ،گورنرسندھ ، اسپیکر اور چیف سیکریٹری فریق ہیں۔