سی پیک کے خلاف بھارتی بحری دہشت گردی
شیئر کریں
ریاض احمد چودھری
”چین پاکستان اکنامک کوریڈور“ (سی پیک)، جسے پاک چین اقتصادی راہداری بھی کہا جا رہا ہے، وزیر اعظم نواز شریف اور پاکستان کی عسکری قیادت یک زبان ہو کر اس کی تکمیل کے لیے جس مستحکم لہجے میں اپنے عزم کا اظہار کر چکی ہیں، یہی امید رکھی جانی چاہیے کہ انشاءاللہ اقتصادی راہداری کا یہ منصوبہ بخیر وخوبی اپنی منزل سے ہمکنار ہوگا۔
”سی پیک“ منصوبہ جتنا عظیم الشان ہے، اس کی مخالفت کرنے اور اسے ناکام بنانے والے بھی ا±تنے ہی بڑے پیمانے پر سامنے آرہے ہیں۔ بھارت اور امریکا ان مخالفین میں پیش پیش ہیں۔ جب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف نئے انداز میں حالات بگڑے ہیں۔ سی پیک کے خلاف بھارتی آوازیں اور سازشیں مزید بڑھ گئی ہیں۔مذموم عزائم کے حصول کے لیے بھارتی فوج کے ساتھ ساتھ بھارتی بحریہ بھی اپنی آبدوزوں کو پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے۔ اس کی ایک مثال بھارتی آبدوز کا پاکستانی علاقے میں گھس کر تخریب کاری کی حرکت کرنا ہے۔
جہاں بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی تشویشناک حد تک لگاتار خلاف ورزیاںکر رہی ہے وہیں بھارتی بحریہ بھی خفیہ مقاصد کے حصول کے لیے اپنی آبدوزیں پاکستان کے خلاف تعینات کر رہی ہے۔تاہم پاک بحریہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ ہر دم چوکنا رہتے ہوئے کامیابی سے بھارتی آبدوزکا سراغ لگا کر ا±سے پاکستانی سمندری علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا اور پاکستانی پانیوں سے دور بھگایا۔
14نومبر کو پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس کی مدد سے بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا گیا۔ بھارتی آبدوز نے اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن پاکستان نیوی فلیٹ یونٹس نے آبدوز کا مسلسل تعاقب جا ری رکھا اور ا±سے پاکستانی پانیوںسے دھکیلتے ہوئے دور بھگایا۔ گہرے سمندر میں بھارتی بحریہ کی آبدوز کا سراغ لگانا اوراس کی مسلسل نگرانی کا یہ اہم کارنامہ نہ صرف پاکستا ن نیوی کی اینٹی سب میرین وار فیئر کی اعلیٰ صلاحیتوں کامنہ بولتا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع میں بلند عزم اورمضبوط عہد کا بھی عکاس ہے۔
پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کو 4 روز تک مانیٹر کیا۔ بھارتی آبدوز 4 روز تک سطح سمندر پر نہیں آئی اور پاک بحریہ نے اسے سطح سمندر پر آنے پر مجبور کیا۔ آبدوز جرمن ساختہ 209 تھی۔ بھارتی آبدوز شیشوش مرنے نے پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ بھارتی آبدوز جاسوسی اور جنگی مقاصد کیلیے آئی تھی۔ کموڈور (ر) عبیداللہ نے کہا ہے کہ بھارتی آبدوز خطرناک ارادوں سے پاکستانی حدود میں داخل ہونا چاہتی تھی۔ ‘ دفاعی تجزیہ کاروں نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ کوشش سی پیک کو نقصان پہنچانے کیلیے تھی۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار کموڈور (ر) عبداللہ اور ایڈمرل (ر) تسنیم احمد نے کہاکہ یہ بھارت کی انتہائی مہلک ترین آبدوز تھی اللہ نے پاکستان کو بڑے خطرے سے بچا لیا ہے۔
بھارتی آبدوز کے پاکستان آنے کے تین سے چار مقاصد ہو سکتے ہیں۔ بھارت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کی وجہ سے بہت پریشان ہے اور اس وجہ سے اوٹ پٹانگ حرکتیں کررہاہے ۔ وہ پاکستان کو کمزور کرنے کیلیے کئی طریقے اپنا رہاہے اور یہ اس کی زندہ مثال ہے۔ اس آبدوز کا بظاہر نشانہ اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ تک پہنچنا تھا۔ یہ آبدوز پاکستانی پانیوں میں گھسنا چاہتی تھی۔ آبدوز میں بھارتی ایس ایس جی کے لوگ اور دہشتگرد تھے۔ لینڈ کرنے کے بعد بلوچستان میںکارروائی کرنا تھی۔کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ بھارتی بحریہ کا سارا ٹارگٹ بلوچستان کا ساحل ہے۔ ان کا مقصدسی پیک کو نقصان پہنچانا تھا۔ آبدوز بھیجنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تینوں فورسز کو دباﺅ میں رکھنا چاہتا ہے۔ پاک بحریہ کی چوکسی نے ملک کو بڑے خطرے سے بچا لیا۔
لائن آف کنٹرول پربھارت کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں اسی طرح یہ بھی جارحانہ کارروائی ہی ہے۔ سمندر میں جارحانہ کارووائی کے کئی مقاصد ہیں وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا دفاع کس حد تک محفوظ ہے۔ بھارت سمجھتا ہے کہ ان چیزوں سے پاکستان پر دباﺅ ڈال کر پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی لائے گا،مگر اس کا الٹا اثر ہورہا ہے۔