گیٹز فارماکا قومی خزانے پر مسلسل ڈاکہ، قیمتوں میں بڑھوتری،درآمدات میں ہیراپھیری
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)دوسری کمپنیوں کے مشہور برانڈ پر قابض ہونے، بین الاقوامی ادارہ برائے صحت کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے باجود انہی ادویات کو دھڑلے سے فروخت کرنے اور مخا لف کمپنیوں پر کیس کرنے میں پیش پیش دوا ساز کمپنی Getz فارما کو غریب عوام کا خون چوسنے کی خاص صلاحیت حاصل ہے۔ ایک طرف تو یہ کمپنی عام ادویات میں استعما ل ہونے والے سستے خام مال کی دس گنا زائد قیمت ظاہر کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے میں ملوث ہے تو دوسری جانب زیادہ ظاہر کی گئی قیمت کی بنیاد پر اپنی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ بھی کرتی رہی ہے۔ ’ پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں‘ کے مصداق گیٹز فارما منی لانڈرنگ کرکے لاکھوں ڈالر بیرون ملک منتقل کرتی ہے، دوسری جانب قیمت میں اضافہ کرکے اتنی ہی رقم پاکستانی عوام کی جیب سے نکلوا لیتی ہے۔
گیٹز نے مجموعی طور پر درآمد ہونے والے 22ہزار3سو کلو Levofloxacinکو اوسط درآمدی قیمت (50ڈالر فی کلو)سے پانچ گنا زائد قیمت265) ڈالر فی کلو)پر درآمد کروایا۔ گیٹرز نے اس خام مال کے لیے 59لاکھ9ہزار5سو ڈالر کی بیرون ملک ادائیگی کی، جب کہ حقیقی قیمت کے حساب سے صرف 11لاکھ15ڈالر ادا کیے جانے چاہیے تھے۔ اس خام مال کی آڑمیں بھی گیٹز فارما نے 47لاکھ 94 ہزار5سو ڈالر کا اضافی زر مبادلہ سنگا پور بھیج کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے گیٹز فارما کی میگا کرپشن کے بارے میں نیب کو لکھی گئی رپورٹ کے مطابق اس کمپنی نے امراض معدہ کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دواNexumeمیں استعمال ہونے والے موثر جزEsomeprazole 22.5% Pallets کی انوائس میں قیمت کو بارہ گنا زائد ظاہر کیا اور پھرظاہر کی گئی قیمت پر ہی اپنی دوا کے نرخ بڑھوا لیے۔ 26نومبر 2012ء کو گیٹز فارما نے سنگاپور میں موجود کمپنی ’ مارس فائن کیمیکلز‘ سے575کلو Esomeprazole 22.5% Pallets، 645 ؍ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمد کروایا۔
گیٹز فارما کا مکروہ دھندا سال 2012میں عروج پر رہا، اس سال گیٹز فارما نے اپنی زیادہ فروخت ہونے والی پراڈکٹ کے خام مال کی درآمد کے نام پر کھُل کر منی لانڈرنگ کی
جب کہ اُس وقت اِس کی اوسط درآمدی قیمت 52 ڈالر فی کلو تھی۔ گیٹز فارما نے اسی سال مذکورہ کمپنی سے12مارچ کو475 کلو،16؍اپریل کو500کلو، 15؍مئی کو400کلو، 31؍مئی کو500 کلو،15؍جون کو100کلو، 9؍جولائی کو500کلو، 23؍جولائی کو 500کلو، 29؍اگست کو500کلو،24 ؍ستمبرکو500کلو، 3؍اکتوبر کو500کلو،17 ؍اکتوبر کو 800 کلو اور 26؍نومبر کو575کلو Esomeprazole 22.5% Pallets پانچ سو93ڈالر فی کلو اضافی قیمت ظاہر کر کے درآمد کروایا۔ گیٹز فارما کی جانب سے صرف سال 2012میں مجموعی طور پر 6ہزار425کلو گرام Esomeprazole 22.5% Pallets منگوایا گیا، جس کے لیے 41لاکھ 44ہزار125ڈالر کی رقم بیرون ملک ایکسپورٹر ( میسرز مارس فائن کیمیکلز) کو ادا کی گئی۔اوسط درآمدی قیمت کے حساب سے اس خام مال کی مد میں 3لاکھ34ہزار1سو ڈالر کی ادئیگی کی جانی چاہیے تھی، لیکن زر پرست گیٹز فارما نے صرف ایک سال میں ہی 38لاکھ10ہزار ڈالر کاخطیر زر مبادلہ بیرونِ ملک منتقل کردیا۔ دوسری جانب اسی اضافی رقم کو اپنی دوا Nexum کی لاگت میں شامل کرکے پاکستانی عوام سے بھی تقریبا اتنا ہی منافع کمالیا۔ سال 2012گیٹز فارما کے مکروہ دھندے کے فروغ کا سال رہا، اس سال گیٹز فارما نے اپنی زیادہ فروخت ہونے والی پراڈکٹ کے خام مال کی درآمد کے نام پر کھُل کر منی لانڈرنگ کی۔
* ایک سال میں ہی 38لاکھ10ہزار ڈالر کاخطیر زر مبادلہ بیرونِ ملک منتقل، دوسری جانب اسی اضافی رقم کو Nexum دواکی لاگت میں شامل کرکے عوام سے اتنا ہی منافع کمالیا
گیٹز فارما نے اپنی ایک اور اینٹی بایو ٹک دواLefloxکے موثر جُز Levofloxacin کی زیادہ درآمدی قیمت ظاہر کرکے قومی خزانے کو 47لاکھ 94 ہزار 5 سو ڈالر کا چونا لگادیا۔ گیٹز فارما نے مارس فائن کیمکلز سے ہی 13؍فروری کو2900کلو، 14مارچ کو 1400 کلو ، 25مارچ کو3600 کلو، 21جون کو1500کلو، 12جولائی کو1100کلو، 19جولائی کو2400کلو، 27اگست کو 1600 کلو، 10ستمبرکو1600کلو، 2327ستمبر کو1900کلو،اکتوبر کو1900کلو، 28نومبر کو1000کلواور 20دسمبرکو1400 کلو Levofloxacin زیادہ قیمت ظاہر کرکے منگوایا۔ گیٹز نے مجموعی طور پر درآمد ہونے والے 22ہزار3سو کلو Levofloxacinکو اوسط درآمدی قیمت (50ڈالر فی کلو)سے پانچ گنا زائد قیمت265) ڈالر فی کلو) پر درآمد کروایا۔ گیٹرز نے اس خام مال کے لیے 59 لاکھ9ہزار5سو ڈالر کی بیرون ملک ادائیگی کی، جبکہ حقیقی قیمت کے حساب سے صرف 11لاکھ15ڈالر ادا کیے جانے چاہیے تھے۔ اس خام مال کی آڑمیں بھی گیٹز فارما نے47لاکھ94ہزار5سو ڈالر کا اضافی زر مبادلہ سنگا پور بھیج کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ دو فروری2012کو گیٹز فارما نے مارس فائن کیمیکلز سے20کلو اوریکم مارچ کو سو کلو Montilukast Sodiumایک ہزار34 ڈالر فی کلو کے حساب سے درآمد کروایا۔ جب کہ اس خام مال کی اوسط درآمدی قیمت850 ڈالر فی کلو تھی۔ اس ’ڈیل‘ میں گیٹز فارما نے قومی خزانے کو ’صرف‘ 22 ہزار80ڈالر کا چونا لگایا، اس خام مال کی درآمد ہونے والی مقدار بہت کم تھی شاید اسی لیے گیٹز فارما نے ’ ایمان داری‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیس، تیس کلو کی دو شپمنٹ انڈیا کے ایکسپورٹر’موریپین لیبارٹریز‘ سے حقیقی قیمت(850ڈالر فی کلو) پر ہی درآمد کیں۔ لیکن گیٹز فارما کا جذبہ ’حب الوطنی اور ایمان داری‘ صرف Montilukast Sodium کی درآمدات تک ہی محدود رہا۔ اسی سال گیٹز فارما نے310ڈالر فی کلو کی اوسط درآمدی قیمت والے خام مال Moxifloxacin HCL کو دو گنا زائد قیمت (700ڈالر فی کلو) ظاہر کرکے منگوانے کا آغاز کیا۔گیٹز فارما نے 13؍فروری کو 100کلو، 14؍فروری کو175کلو، 25؍مارچ کو 100کلو،31؍مئی کو100کلو، 12؍جولائی کو 200کلو، 27؍اگست کو 100کلو، 5؍ستمبرکو100کلو، 7؍ستمبرکو100کلو، 23؍اکتوبر کو250کلواور 20 دسمبرکوڈیڑھ سو کلو Montilukast Sodium سات سو ڈالر فی کلو کی قیمت پر درآمد کروایا۔ گیٹز فارما نے مجموعی طور پر ایک سال کے عرصے میں اس خام مال کی تیرہ سو 75 کلو مقدار درآمد کی۔ تین سو نوے ڈالر فی کلو زائد ادا کرکے گیٹز فارما نے قومی خزانے کوپانچ لاکھ 36ہزار ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ (جاری ہے)