میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ٹرانسپرنسی کی ہلٹن فارما کے چار سالہ منی لانڈرنگ کے ثبوت توجہ سے محروم

ٹرانسپرنسی کی ہلٹن فارما کے چار سالہ منی لانڈرنگ کے ثبوت توجہ سے محروم

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) ہربل ادویات کے نام پر انسانی جانوں سے کھیلنے والی کمپنی Hiltonفارما بھی منی لانڈرنگ میں کسی سے پیچھے سے نہیں۔ Hilton فارما نے قومی خزانے اور پاکستانی عوام کے جان و مال کو نُقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس کمپنی نے سنگا پور اور متحدہ عرب امارات میں موجود کمپنیوں کی مدد سے منی لانڈرنگ کر کے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ اس سارے معاملے کا سب سے افسوس ناک پہلو تو یہ ہے کہHilton فارماکی جانب سے کیے جانے والے پاکستان کی تاریخ کے اتنے بڑے مالیاتی فراڈ کے بارے میں نیشنل ہیلتھ سروس اینڈ ریگولیشن اور ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، DRAPکے ڈائریکٹر کاسٹنگ اینڈ پرائس بخوبی آگاہ ہونے کے باوجود مسلسل سفاکانہ چشم پوشی کرتے رہے۔ 12؍ اگست 2016ء کو ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل پاکستان کی جانب سے قومی احتساب بیور و کے ڈائریکٹر جنرل کو بھیجی گئی رپورٹ میں Hiltonفارما کی جانب سے گزشتہ چار سالوں میں کی گئی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت پیش کیے گئے۔
جرات انوسٹی گیشن سیل کے پاس موجود ان دستاویزت کے مطابق Hiltonفارما نے سنگا پور میں موجود کمپنی ایگرو میڈ ریسورسز اور متحدہ عرب امارات کی کمپنی ’ART انٹر نیشنل‘ کی مدد سے ادویات کے خام مال اور موثر اجزا ء کی نہایت کم قیمت پر چین سے خریداری کی ، لیکن سنگاپور میں موجود کمپنی ’ایگرو میڈ ریسورسز‘ کے ایجنٹ کے ذریعے اس خام مال اور موثر جز کی خریداری سنگا پور سے انتہائی مہنگے داموں میں ظاہر کی گئی ۔ ایگرومیڈ نے Hilton فارما کی صوابدید پر کم قیمت خام مال کی بہت زیادہ قیمتوں پر ری راؤٹنگ کرکے (مال کو ایک راستے سے منگوا کر دوسرے راستے سے بھیجنا) قومی خزانے کوصرف ریمیٹنس کی مد میں ہی 50ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا۔جب کہ اس دھاندلی میں اتنے زرمباد لہ اور اس پر لاگو ہونے والے 35فی صد ٹیکس کے حساب سے بھی قومی خزانے کوتقریبا دو ارب روپے کا چونا لگایا۔ منی لانڈرنگ ، ادویات کی مجوزہ مقدار میں کمی بیشی اوراپنے ہربل ڈویژن Hinuconکے نام پر غیر معیاری ادویات بنانے کے لیے مشہور کمپنی Hiltonفارما کے کارناموں کی فہرست تو بہت طویل ہے، جن کا تفصیلی ذکر اگلے شماروں میں کیا جائے گا۔
’ایگرو میڈ ریسورسز ‘کے علاو ہ اس کمپنی نے دبئی فری زون کے جبلِ علی میں واقع ’ARTانٹرنیشنل‘ کو بھی ا نڈر انوائسنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ میں استعمال کیا۔ اس کمپنی کا اولین مقصد ہی فراڈ کرنا تھا۔ 2012میں ہونے والے منی لانڈرنگ کے بہت سے کیسز میں اس کمپنی کے چینی ایجنٹوں نے ایک دوسری کمپنی’ نارتھ ویسٹ ٹریڈنگ/فارما‘ کی مدد سے ادویات کے موثر جز اور خام مال کی انوائسز میں درج قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کیا، اور اس کے ساتھ ساتھ ادویات کے اسی موثر جز اور خام مال کو ’ ART انٹرنیشنل لمیٹڈ‘،یو اے ای کے ذریعے ری راؤٹ بھی کیا گیا تھا۔ Hilton فارما کے لیے ’’پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا ‘ کے مصداق‘‘ منی لانڈرنگ کرنے والی سنگا پور کی کمپنی ’ایگرو میڈریسورسز‘ کا کاروباری پتہ بھی ’ مارس فائن کیمیکلز‘ کا نکلا۔ ’ مارس فائن کیمیکلز‘ نامی اس کمپنی کو پاکستان کی ادویہ ساز کمپنی Getz فارما2012 تک چین اور انڈیا کے موثر اجزاء اور خام مال کی قیمتیں بڑھا کر ری راؤٹ کرنے کے لیے استعمال کرتی تھی۔یہ دونوں کمپنیاں HiltonاورGetz فارما ایک طویل عرصے تک خام مال کی زیادہ قیمت ظاہر کرکے پاکستانی عوام کے خون پسینے کے پیسے چوری کرتی رہیں، جو کہ وزارت صحت اورڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی اور پاکستان کسٹمز کے حکا م کے ’بھرپور‘ تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا۔ کیوں کہ یہ کسی صورت ممکن نہیں کہ ایک ہی جیسی ادویات کے موثر جز اور خام مال کی قیمتوں میں اتنا واضح فرق ہونے کے باوجود کسٹم انٹیلی جنس کو پانچ سال تک ایک بار بھی شک نہ ہو کہ اس خام مال کی مد میں انڈر انوائسنگ کی جارہی ہے ۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنی اس رپورٹ میں نہ صرف Hilton اورGetz فارما سے لوٹی گئی دولت کو واپس لانے کی تجویز دی بلکہ چین اور انڈیا سے درآمد ہونے والی ادویات کے موثر جز اور خام مال کی حقیقی قیمتوں کی بنیاد پر ان کی کمپنیوں کی ادویات کی قیمتیں کم کرنے کی بھی درخواست کی۔ یہاں اس بات کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر کاسٹنگ اور سیکریٹری نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگو لیٹریز کے مطابق یہ دوکمپنیاں ہی منی لانڈرنگ کی مثالیں نہیں بلکہ پاکستان میں تقریباً ہر دوا ساز کمپنی اسی نوعیت کی کرپشن میں ملوث ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے درج بالا شکایات کے علاوہ وزارت صحت کو ایک اور خط میں ادویات کی بلیک مارکیٹنگ سے چند مخصوص فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو چار ارب روپے کا فائدہ پہنچا نے کی نشاندہی کی۔منی لانڈرنگ تو Hilton اور Getz فارما اور دیگر فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا ایک چھوٹا سا جُرم ہے، یہ کمپنیاں منی لانڈرنگ اور خام مال میں ہیر پھیر کے علاوہ قیصر وحید اور اس جیسے دیگر زرپرست اور مفاد پرست کمپنیوں کے ساتھ مل کر حکومتی مراعات کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے۔ حکومت ان کمپنیوں کو خام مال پر سبسڈی اس لیے فراہم کرتی ہے تا کہ عوام کو ارزاں نرخوں پر ادویات مل سکیں، لیکن دولت کی چکا چوند نے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو اخلاقیات اور انسانی ہمدردی کے جذبے سے کوسوں دور کردیا ہے۔ منی لانڈرنگ میں
ملوث دوسری کمپنی ہلٹن فارما کے منیجر لیگل افیئرسے عدنان رضوی اور قلب حسن رضوی ’مشاورت‘ کے عوض کتنے پیسے وصول کرتے رہے ہیں،Hilton فارما کی جانب سے درآمد کے موثر جُز ، خام مال اور دوسری کمپنیوں کی جانب سے منگوائے گئے خال مال کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ ، Hilton فارما کس طرح متبادل ادویات کے نام پر عوام کی زندگی کو خطرے کو دوچار کر رہی ہے، Merck Serono نام کی ایک کثیر القومی کی کمپنی اپنے خون بنانے کے مشہور کیپسول کے بارے میں کس طرح عوام کو دھوکا دے رہی ہے ۔ اور فارما سیوٹیکل کمپنیوں میں موجود قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والی کالی بھیڑوں کی نشان دہی اگلی اشاعت میں کی جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں