میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قاضی عبدالرشید بھٹی کا اداروں سے کھلواڑگلے کی ہڈی بن گیا

قاضی عبدالرشید بھٹی کا اداروں سے کھلواڑگلے کی ہڈی بن گیا

ویب ڈیسک
پیر, ۱۴ جنوری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(رپورٹ: قاضی سمیع اللہ/جوہر مجید شاہ) نواب شاہ کے پراپرٹی ٹائیکون اور اے ون اسٹیٹ ایجنسی کے مالک قاضی عبدالرشید بھٹی کا سپریم کورٹ ، سرکاری اداروں اور قانون سے کھلواڑ انکے گلے کی ہڈی بن گیا۔ نواب شاہ سمیت اندرون سندھ دیگر شہروں میں 15 سے زائد غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیموں کو جاری کی گئیں این او سی خطرے میں پڑ گئیں۔ یاد رہے مذکورہ اسکمیں غیرقانونی طور پر ایک تو زرعی اراضی پر تعمیر کی گئیں تو دوسری جانب ان جعلی اسکیموں کے ذریعے سادہ لوح شہریوں کو مختلف غیرقانونی چارجز کے نام پر دھوکا دہی سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کا بازار گرم کیا گیا۔ اور الاٹیز سے اس مد میں کروڑوں روپے بطور بھتہ وصول کیے گئے۔


غیرقانونی 15 سے زائدہاؤسنگ اسکیموں کے این او سی خطرے میں

زرعی اراضی پر تعمیر کردہ اسکیموں سے سادہ لوح شہریوں کو مختلف غیرقانونی چارجز کے نام پر دھوکادہی کر کے بڑے پیمانے پر لوٹاگیا


یاد رہے اے ون اسٹیٹ ایجنسی اور 15سے زائد غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیموں کے بظاہر مالک مگر در اصل الاٹیز اور نوابشاہ میں ڈان کے انداز میں سرگرمیاں رکھنے والے کے خلاف جرأت انوسٹی گیشن سیل کی جانب سے سچائی پر مبنی ہوشرباء حقائق منظر عام پر آنے کے بعد نہ صرف ٹائیکون مافیا کے ہوش اڑ گئے ہیں بلکہ اس غیرقانونی دھندے کے پس پشت کئی سیاسی پردہ داروں میں کھلبلی مچ گئی اور کئی نامور اور منجھے ہوئے کھلاڑیوں نے اس ٹائیکون مافیا سے آنکھیں چرا لیں ،اس بابت یاد رہے مذکورہ مافیا کے سرپرستوں کے ہاتھ کھڑے کرنے کے بعد عبدالرشید بھٹی کے اس غیرقانونی دھندوں کے سبب سرکاری و ادارتی فرائض کا ناجائز اور غیرقانونی استعمال کرتے ہوے کروڑوں روپے بطور رشوت وصول کی اور اس کے عوض اپنے فرائض اور اختیارات کاسودا کیا ان عناصر اور اداروں میں سرفہرست بورڈ آف ریونیو کے راشی اور بد دیانت افسران و اہلکار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسر و اہلکار کرپٹ اور بد دیانت مافیا اسکے علاوہ مختلف یوٹیلیٹی سروسز کی فراہمی سے متعلق ادارے جن میں پانی بجلی گیس وغیرہ شامل ہیں۔


ہزاروں الاٹیز اپنی رقوم کی واپسی کیلئے کمر بستہ،سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ،معروف وکلاء سے مشاورت شروع کردی گئی


ان اداروں کے اشی افسر و اہلکار مافیا نے کروڑوں روپے کے عوض اپنے ریاستی و ادارتی اختیارات و قوانین کا سودا کیا۔ اس ضمن میں یاد رہے کہ جرات انوسٹی گیشن سیل کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ہزاروں الاٹیز اپنی ادا کردہ رقوم کی واپسی کیلے کمر بستہ ہوگئے ہیں۔ اسکے ساتھ سینکڑوں متاثرین الاٹیز نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کے لیے کئی مشہور و معروف وکلاء سے مشاورت بھی شروع کردی ہے جس کے بعدٹائیکون مافیا اور انکے کئی فرنٹ مینوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ دوسری جانب کئی تحقیقاتی ادارے اس سنگین نوعیت کے میگا اسکینڈل کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلے بڑی کارروائی کرنے جارہیں ہیں جسکے تحت پہلے مرحلے میں کئی فرنٹ مینوں پر بجلی گرے گی اس کے بعد کئی وعدہ معاف گواہ فورا سچ اگل دینگے جسکے بعداصل مرکزی مافیا کو نشانے پر لیا جائیگا۔
واضح رہے جلد اس قبضہ مافیا کو اپنے انجام تک پہنچانے کے علاوہ تمام غیرقانونی تعمیرات کو انہدامی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔اس حوالے سے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت وزیراعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اپنے حلف اور فرائض کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں