پیسے کو تعلیم کے راستے میںرکاوٹ نہیںبننے دیںگے، چیف جسٹس
شیئر کریں
لاہور (بیورو رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے نجی میڈیکل کالجز کی بھاری فیسوں کی وصولی کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ عدالت کوشش کر رہی ہے کہ پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں اور اس سلسلے میں اگر مخیر حضرات سے بھی رابطہ کرنا پڑا تو کریں گے،سپریم کورٹ نے گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ اورفیصل آبادمیڈیکل کالج کے وائس چانسلر ڈاکٹرفرید ظفر کا غیر مشروط معافی نامہ قبول کرتے ہوئے ڈاکٹر فریدظفر کو توہین عدالت کانوٹس واپس لیتے ہوئے عہدے پر بحال کر دیا ۔گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں سماعت کی۔عدالت کے طلب کرنے پر گورنر پنجاب کا بیٹا آصف رجوانہ عدالت میں پیش ہوا۔چیف جسٹس نے معطل وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی کی استدعامنظور کرتے ہوئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے عہدے پر بحال کر دیاگورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ نے عدالت میں پیش ہو کر تسلیم کیا کہ میں معذرت کرتا ہوں، میں نے خاتون وکیل کو فون کیا۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ فون کر کے کیا کہنا چاہتے تھے،عدالتی معاملہ میں مداخلت کرنے کی جرأت کیسے کی؟بار کونسل نے ابھی تک تمہارا لائسنس کیوں معطل نہیں کیا؟ بنچ کے فاضل رکن جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ اس خاتون کو عدالتی کارروائی میں شریک ہونے سے روکنا چاہتے تھے۔آصف رجوانہ نے کہا کہ خاتون سے خاندانی تعلقات ہیں ،ڈاکٹر فرید ظفر کے کہنے پر کا ل کی ۔عدالت نے آصف رجوانہ کی زبانی معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنا معافی نامہ لکھ کر لائیں پھر دیکھیں گے، بعد ازاں تحریری معافی نامہ پیش کر دیا گیا۔دوران سماعت شریف میڈیکل سٹی کے پرنسپل بریگیڈیئر (ر)ظفر احمدپیش ہو ئے۔عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مالک کو بلایا تھا وہ کیوں نہیں آئے؟بتائیں شریف میڈیکل کالج کامالک کون ہے؟پرنسپل شریف میڈیکل سٹی نے بتایا کہ یہ کالج ٹرسٹ ہے اس کا کوئی مالک نہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ شریف میڈیکل کالج کے بورڈ آف ٹرسٹی کا چیئرمین کون ہے؟ پرنسپل نے بتایا کہ بورڈ آف ٹرسٹی کے چیئرمین میاں نوازشریف ہیں۔عدالت نے کہا کہ وہ خود کیوں پیش نہیں ہوئے، انہیں خود عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔ انہیں نوٹس نہیں ملا جس کی وجہ سے حاضر نہیں ہو سکے۔عدالت کے مزید استفسار پر پرنسپل شریف میڈیکل کالج نے بتایا کہ انہوں نے نئے داخل ہونے والے طالب علموں سے سالانہ آٹھ لاکھ 75 ہزار فیس وصول کی ۔عدالت نے کہا کہ آگاہ کریں کہ اضافی پیسے کس حیثیت میں وصول کیے گئے۔عدالت نے شریف میڈیکل کالج اور دو مزید نجی میڈیکل کالجز کے اکائونٹس کی تفصیلات، کتنے داخلے کیے سب تفصیلات پرفارمے پر بیان حلفی کی صورت جمع کرانے کی ہدایت کردی۔