میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ایس پی سے اتحاد، متحدہ رہنمائوں کی بغاوت، فاروق ستار سیاست سے دستبردار، ایک گھنٹے کے بعد فیصلہ واپس لے لیا

پی ایس پی سے اتحاد، متحدہ رہنمائوں کی بغاوت، فاروق ستار سیاست سے دستبردار، ایک گھنٹے کے بعد فیصلہ واپس لے لیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۰ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی( اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے گزشتہ روز طویل پریس کانفرنس میں سیاست سے دستبرداری اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تاہم ایک گھنٹے بعد متحدہ رہنمائوں، کارکنان اور اپنی والدہ کے اصرار پر سیاست سے دستبرداری کا اعلان واپس لے لیا، انہوں نے کہا کہ اپنوں نے مجھ پر شک کیا تھا جس سے دل بہت دکھا تھا ، انہوں نے کہا کہ پی ایس پی سے انتخابی اتحاد برقرار رہے گا یہ اتحاد کراچی میں امن کی فضا برقرار رکھنے کے لئے ہے۔ قبل ازیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ مہاجر پاکستان بنانے والوں کی اولادیں ہیں پاکستان میں مڈل کلاس کی سیاست صرف ایم کیو ایم نے کی 22اگست تک ایم کیو ایم ضرور الطاف حسین کی تھی 22اگست کے بعد ایم کیو ایم الطاف حسین کی نہیں رہیمصطفی کمال نے میرے سامنے بیٹھ کر تندوتیز لہجے میں کہہ رہے تھے ایم کیو ایم سے بات نہیں ہو سکتی اپ پی ایس پی بنائیں یا حقیقی شہداکو کیسے بھلا سکتے ہیں کیسے اس پارٹی سے انضمام کر سکتے ہیں جو مہاجروں کو مانتی ہی نہیں ایم کیو ایم پاکستان کی قومی اسمبلی کی چھوتھی بڑی جماعت ہے اور سینٹ میں تیسری بڑی جماعت ہے انتخابات میڈیا 2018ء کے انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کے راہنمائوں کی جائیداد کا تقابلی جائزہ پیش کرے بیرون ملک جن کی جائیدادیں ہیں وہ 2018سے پہلے پیش کریں پی ایس پی اگر پاکستان کی سیاست کر رہی ہے تو پشاور سے کراچی تک ایک سیٹ جیت کر دکھائے پی ایس پی ایک سیٹ بھی جیت گئی تو ایم کیو ایم کو خود دفن کر دیں گے جمعرات کے روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ پاکستان فاروق ستارنے کہا کہ بدھ کے روز مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل ہوئی ہم مہاجروں کی بقا اور سلامتی کے لیے سیاست کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ 1992کے اپریشن کے بعد بھاگ کر نہیں گیا ملک میں ہی رہاخود پر ایک بھی مقدمہ این ار او سے ختم نہیں کرایا عدالتوں میں سامناکیامیں جس سیل میں تھا اس میں تین طرف دیواریں ایک طرف دروازہ تھاخود کواج احتساب کی لیے پیش کیامیرے سیاسی سفرمیں یہ اہم دن ہے فاروق ستار نے کہا کہ کراچی ہو یا پاکستان انجینیرز سیاست نہیں چل سکتی ہم پاکستان کے اندر پاکستان کی سیاست کرنے کھڑئے ہوئے ہیں ہم پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ۔ مصطفی کمال سے مائیک لے کر لینڈکروزر کا جواب کل ہی دے دیتا بانی کی دشمنی میں اتنے اگے نہ جائیں کہ جمہوریت مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل ہو23اگست کے بعد ایم کیو ایم میری ہے ناتیری ہیپاکستان بنانیوالوں کی اولادوں کی ہے ہم مہاجر پاکستان بنانے والوں کی اولادیں ہیں پاکستان میں مڈل کلاس کی سیاست صرف ایم کیو ایم نے کی 22اگست تک ایم کیو ایم ضرور الطاف حسین کی تھی 22اگست کے بعد ایم کیو ایم الطاف حسین کی نہیں رہی انہوں نے مزید کہا کہ مصطفی کمال نے میرے سامنے بیٹھ کر تندوتیز لہجے میں کہہ رہے تھے ایم کیو ایم سے بات نہیں ہو سکتی اپ پی ایس پی بنائیں یا حقیقی شہداکو کیسے بھلا سکتے ہیں کل میرے ساتھی جو سوشل میڈیا پر تھے وہ زار وقطار رو رہے تھے ایم کیو ایم پاکستان برقرار رہے گی کہیں نہیں جارہی انیس قائم خانی سے صرف ایک بار ملا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پتا نہیں کتنی ملاقاتیں ہوئی 6مہینے کی تفصیل میں جانا ہے تو یہ حصہ راز میں رکھاہے کہیں پر مصطفی کمال بھائی کے ساتھ اکیلا نہیں ملا ہوں انیس قائم خانی سے گلہ ہے کہ ہم کل کیا جذبہ لے کر گئے تھے اور ہمیں کیا صلہ ملاوہ 6مہینے کی تفصیل میں جانا چاہتے ہیں تو وہ خط بھی ظاہرکروں گااج ایک خط وزیر اعظم اور ارمی چیف کو بھیجا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی پنجابی ہیں پختون ہیں بلوچ ہیںمیں بکا نہیں جھکا نہیں ڈٹے ہوئے ہیں محاذ پر مجھے ان صفوں میں تلا ش کر چھپ چھپ کے کھڑا نہیں چیلنج کرتاہوں لاہور یا پشاورسے پی ایس پی ایک سیٹ جیت کر بتادے وہ کہتے ہیں پاکستان کی سیاست کر رہے ہیں تو لاہوریا پشاور سے سیٹ جیت کر دکھائیںتم لاہور یا پشاور سے جیت گئے تو ایم کیو ایم کاجھنڈا خود دفن کردیں گے انہوں نے کہا کہ ہم لندن بانی متحدہ سے علیحدہ ہوئے اپنے شہداکی قربانیوں سے نہیں ملک کی سیاست کرنے والی پی ایم ایل این کی کراچی میں ایک سیٹ نہیںپاکستان کی خاطر جانوں کی قربانی دینے والے سے اپنا تعلق کیسے ختم کریں کیسے اس پارٹی سے انضمام کر سکتے ہیں جو مہاجروں کو مانتی ہی نہیں۔ علاوہ ازیں ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اور علاقائی ذمہ داران کی اکثریت نے پارٹی کے نام اور انتخابی نشان سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا ہے۔گزشتہ روز پی ایس پی کے ساتھ سیاسی اتحاد کے فیصلے پر فاروق ستار کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی اور علاقائی ذمہ داران کی اکثریت نے پارٹی کے نام سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا۔ عامر خان، علی رضا عابدی اور شبیر قائم خانی کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان امین الحق اور ڈپٹی کنوینر شاہد پاشا بھی فیصلے سے ناراض ہیں اور انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ ناراض رہنما و کارکنان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نام کسی صورت تبدیل نہیں ہونے دیں گے، اگر پارٹی کا نام تبدیل کیا گیا تو سیاست سے ہی کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔ترجمان امین الحق کل مشاورتی اجلاس اور پریس کانفرنس سے غائب رہے اور اب ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے اتنے بڑے پاور شو کے بعد ایسا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے جب کہ ڈپٹی کنونیر شاہد پاشا نے فاروق ستار کے سامنے 24 نکاتی قرارداد پیش کردی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ رابطہ کمیٹی کو فی الفور تحلیل کیا جائے، چند لوگوں کے فیصلے پوری رابطہ کمیٹی اور کارکنان پر مسلط نہ کیے جائیں، گزشتہ روز کے فیصلے سے کارکنان اورعوام کوبہت دکھ پہنچا ہے جب کہ کارکنان کا اجلاس بلا کر انٹرا پارٹی الیکشن کروائے جائیں۔ دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان سے اتحاد نہیں انضمام ہے جب کہ فاروق ستار کی بات کوہی فائنل سمجھتا ہوں۔ چیرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے ایک بیان میں کہا کہ ہماری متحدہ سے لمبی لمبی میٹنگز ہوئی ہیں اور فاروق ستار اکیلیے نہیں ہوتیتھے چیدہ چیدہ لوگ ساتھ ہوتے تھے جب کہ فاروق ستار نے کہا تھا دونوں جماعتیں نئے نام کے لیے کمیٹی بنا دیں، اگر نام کی ضرورت نہیں تھی تو کمیٹیاں بنانے کی ضرورت نہ پڑتی، تاہم سمجھ نہیں آرہی کہ اب ایم کیوایم پاکستان کو وضاحتیں کیوں دینا پڑ رہی ہیں۔مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ بہت سے مسائل ہیں اس لیے فاروق ستار کو اسپیس دینا چاہتا ہوں البتہ کسی کی پریس کانفرنس پر موقف تبدیل نہیں کروں گا، فاروق ستار کی بات کوہی فائنل سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ ایم کیو ایم بانی کی تھی اور رہے گی جب کہ میں اپنے برانڈ کو بند کرنے جا رہا ہوں اگر کوئی مسائل درپیش ہیں تو بیٹھ کر ان کی بات سن لیں گے اور ارادے سن کر فیصلے کرلیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی نے سیاسی اتحاد کرتے ہوئے نئے ایک پارٹی نام اور نشان کے ساتھ الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا مگر کچھ دیر پہلے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ ایم کیوایم ایک سیاسی جماعت کے طور پر اپنے پرچم، انتخابی نشان اور منشور کے ساتھ برقرار رہے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں