امریکا ڈومور کے مطالبے پر قائم، 20دہشتگرد تنظیموں کی فہرست پاکستان کے حوالے کردی
شیئر کریں
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)وائٹ ہاس نے 20 دہشت گرد تنظیموں کی فہرست مرتب کرکے پاکستان کے حوالے کردی ہے جن کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کا دعوی ہے کہ یہ تنظیمیں پاکستان اور افغانستان سے اپنی دہشت گرد کارروائیاں کرتی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سفارتی ذرائع نے اس بات کی تردید کی کہ امریکا کے سیکریٹری اف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے اپنے دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستانی قیادت کو 75دہشت گردوں کی کوئی فہرست نہیں دیامریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ پاکستانیوں نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ہم انہیں دہشت گردوں کی معلومات فراہم کریں تو وہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں، لہذا ہم تجربہ کے طور پر مخصوص خفیہ معلومات فراہم کرکے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں۔ایک علیحدہ بریفنگ کے دوران ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان دہشت گردوں کی معلومات کے تبادلے کے حوالے سے رابطے میں ہیں جس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کو واضح کرنا ہے کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی ،انہوں نے کہا کہ جو معلومات امریکا نے پاکستان کو فراہم کی ہیں وہ انفرادی ناموں سے آگے ہیں، جبکہ امریکا بھی پاکستان سے اسی طرح کی معلومات چاہتا ہے ،جو دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے فائدہ مند ہوں گی ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں دہشت گردوں کے معلومات کی فراہمی ان کی موجودگی سے بھی زیادہ آگے کی ہوں گی ،وائٹ ہاس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ان تنظیموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے ایک افغانستان میں دہشت گردی کے حملوں میں ملوث دوسرے پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں ملیں ملوث اور تیسرے وہ ہیں جن کی توجہ کشمیر پر مرکوز ہیواشنگٹن کی جانب سے تیار کردہ فہرست میں صف اول حقانی نیٹ ورک ہے جس کے حوالے سے امریکا الزام عائد کرتا ہے کہ اس گروپ کی پاکستان میں مبینہ محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں جہاں سے وہ افغانستان میں اتحادی افواج کو نشانہ بنانے اور افغانستان میں دہشت گردی کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیںتاہم پاکستان نے متعدد مرتبہ امریکا کے ان الزامات کی تردید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے ان کی سرزمین پر کوئی ٹھکانے موجود نہیں ہیںامریکی فہرست میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں حقانی نیٹ ورک حرکت الجماہدین جیش محمد تحریک طالبان پاکستان جند اللہ لشکر طیبہ لشکر جھنگوی حرکت الجہاد اسلامی جماعت الاحرار جمعات الدعو القران طارق گدر گروپ اسلامی انقلابی گارڈ گروپ کمانڈر نظیر گروپ بھارتی مجاہدین اسلامی جہاد یونین اسلامی موومنٹ ازبکستان داعش خراساں گروپ القاعدہ برصغیر اور ترکستان اسلامک پارٹی موومنٹ شامل ہیںحرکت الجماہدین کے حوالے سے امریکا کہتا تھا کہ اس گروپ کا اسامہ بن لادن اور عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے رابطہ تھا جو کشمیر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیامریکا کے مطابق حافظ سعید کی جماعت لشکر طیبہ اس وقت بر صغیر کی سب سے بڑی فعال اور منظم جماعت ہے، جو مبینہ طور پر 2001میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور 2008میں ممبئی میں دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ دار ہے ،لشکر جھنگوی کے بارے میں امریکا کا دعویٰ ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ پاکستان میں فرقہ ورانہ کارروائیوں میں ملوث ہے جس میں زیادہ تر شیعہ برادری کے افراد مارے گئے۔