میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فرقہ وارانہ دہشت گردی کا ”را“ سے تعلق،حکومتی خاموشی حیران کن

فرقہ وارانہ دہشت گردی کا ”را“ سے تعلق،حکومتی خاموشی حیران کن

منتظم
پیر, ۷ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

دفتر خارجہ نے احتجاج صرف کشمیر کے معاملات یاورکنگ باﺅنڈری پر کارروائیوں سے متعلق محدود کررکھاہے
بھارتی سفارت خانے میں موجود خفیہ ایجنٹوں کیخلاف حالیہ کارروائی بھی سیکورٹی اداروں کے دباﺅ پر کی گئی
ظفر محمود شیخ
آج سے کوئی ڈھائی ہزار سال قبل ضلالت ،دھوکا دہی اورعیاری پرمشتمل جس انداز سیاست کا پرچار ہندو سیاست کے بانی چانکیہ نے کیا تھا اس پر عمل کرتے ہوئے بھارت کی نام نہادسیکولر ریاست پاکستان سمیت تمام پڑوسی ملکوں میں تشدد ،دہشت گردی ،دھوکا فریب ،دغابازی اورلوٹ مار کی حرکتوں میں یوں ملوث ہے کہ ثبوت طلب کیے جائیں تودفتر کے دفتربھر جائیں۔ خصوصا گزشتہ دودھائیوں کے دوران بھارت نے جس طرح پاکستان کے ہرعفریت کودودھ پلایا اس کی مثال جدید دنیا میں نہیں ملتی۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ آج تک جتنے بھی ثبوت حاصل ہوئے پاکستانی حکومتیں ان پر سنجیدگی سے کام کرنے میں ناکام رہیں۔حال ہی میںکراچی میں فرقہ وارانہ ودیگر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس چلانے کے پیچھے پاکستانی سیکورٹی اداروں نے جوبھی ثبوت حاصل کیے ،موجودہ حکومت نے انہیں قطعاً سنجیدگی سے نہیں لیا اورنہ ہی دفتر خارجہ کی جانب سے ان پر کوئی رسمی یاغیر رسمی احتجاج کیا گیا ۔پاکستانی دفتر خارجہ نے یہ احتجاج صرف کشمیر کے معاملات یاورکنگ باﺅنڈری اور ایل او سی پر کارروائیوں سے متعلق محدود کررکھاہے ، مجبوراً پاکستانی سیکورٹی اداروں کو ازخود کارروائیاں کرناپڑرہی ہیں جن کے تحت گزشتہ ہفتہ بھارتی سفارت خانے میں موجود خفیہ ایجنٹوں کی کارروائیوں کا کام بھی سیکورٹی اداروں کے دباﺅ پر کیاگیاکیونکہ مذکورہ نام نہاد سفارت کار اصل میں را اوربھارتی انٹیلی جنس کے ایجنٹ تھے اورپاکستان میںتخریب کاروں ،قاتلوں اور دہشت گردوں کے مختلف نیٹ ورکس چلارہے تھے ۔واضح رہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے پر اسرار خاموشی اور بھارتی مداخلت روکنے کیلیے کوئی بھی کام نہ کرنے پر عسکری حلقے شدید حیران ہیں کہ آخر کیونکرحکومت ایسے معاملات پر آنکھیں بند کرسکتی ہے؟
اسی مجرمانہ خاموشی کے سبب بھارتی مداخلت یہاں تک بڑھ گئی ہے کہ ابھی پاک چین اقتصادی راہداری پر کام شروع ہوا ہی ہے کہ بھارت کے ایماءپر ان کے ہندو اورپاکستانی ایجنٹ اس قومی مفاد کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے میں لگ گئے ہیں۔ کراچی میں حالیہ ہونے والی گرفتاریوں کے علاوہ بھی عسکری تحقیقاتی اداروں نے بہت سے لوگ پکڑے ہیں اورجلدہی ان کے کرتوتوں کاپردہ فاش کیا جائے گاعین ممکن ہے کہ بعض اہم لوگوں سے ان دہشت گردوں کے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطوں کی تفصیلات بھی منظر عام پر آجائیں۔
وفاقی دارالحکومت کے باخبر حلقوں میں یہ بات اب غیرمعمولی نہیں رہی کہ موجودہ حکومت کی بھارت کیلیے محبت کی وجوھات میں اصل وجہ حکمرانوں کے ذاتی معاشی مفادات ہیں جن کیلیے ملک وقوم کے اجتماعی مفادات کو پس پشت ڈال دیاگیا ہے بعض لوگ تو کھل کر ا س بات کا اظہار کرتے ہیں کہ فوج نہ چاہتے ہوئے بھی مجبوراً ان معاملات میں ہاتھ ڈال رہی ہے اورایک حدسے آگے جانے سے بچ رہی ہے تاکہ حکومت کی مخالفت کا تاثر پیدانہ کیا جائے۔ مگرہر معاملے میں پانی سرسے گزر جانے کے بعد ہی فوج اورفوج کے انٹیلی جنس اداروں کو معاملات پر کارروائی کرنا پڑی ہے ۔یہ ایک نہایت خطرناک صورتحال ہے جس میں ڈان لیکس اوراسی طرح کے دیگرمعاملات نے مزید صورتحال خراب کردی ہے ۔ایسا محسوس ہورہاہے کہ تحریک انصاف کے بعد ان ملک کے محافظوں کوہی وزیر اعظم ہاﺅس پر دھرنا نہ دینا پڑجائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں