ایف بی آر اور نیشنل بینک کی جانب سے 6ارب روپے کی کٹوتیاں‘ حکومت سندھ نے مقدمہ درج کرادیا
شیئر کریں
رقم کی کٹوتی کے لئے اخبار میں شائع شدہ 34لاکھ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق بے بنیاد خبرکوجوازبنایاگیا‘سندھ حکومت چیختی رہ گئی
سندھ حکومت نے انکم ٹیکس ٹریبونل میں کیس دائر کیا وہاں سے فیصلہ صوبائی حکومت کے حق میں آیا‘ایف بی آرحکام ٹس سے مس نہ ہوئے
محکمہ ایکسائزسند ھ کی جانب سے مقدمہ درج کرائے جانے کے بعد نیشنل انتظامیہ گرفتاری سے بچنے کے لیے منت سماجت پراترآئی
سندھ حکومت نے بھی اس بار ایف بی آرحکام اورنیشنل بینک کے منیجرکوسبق سکھانے اور کاٹے گئے 6ارب روپے واپس لینے کی ٹھان لی ہے
ـالیاس احمد
پاکستان بننے کے بعد دیکھا جائے تو حکمرانوں کی جانب سے حقیقی معنوں میں صرف پنجاب کی طرف توجہ دی گئی باقی صوبوں کو نظر انداز کیا گیا۔ پھر جب مشرقی پاکستان کے بنگالی بھائی عددی اکثریت رکھنے کی وجہ سے زیادہ حصہ مانگنے لگے تو ان کا منہ بند کرنے کے لیے مغربی پاکستان کے چاروں صوبوں کی صوبائی حیثیت ختم کرکے ون یونٹ بنادیا گیا اور بنگالیوں سے کہا گیا کہ اب یکساں یعنی ون یونٹ اور سیکنڈ یونٹ میں برابر مالیاتی تقسیم ہوگی جس پر بھی بنگالیوں نے خاموشی اختیار کی۔ لیکن اس کے باوجودجب انھیں انصاف ہوتا نظرنہ آیاتوانھوں احتجاج شروع کیااور معاملہ بنگلہ دیش کے قیام تک ختم ہوا۔
ہوناتویہ چاہیے تھا کی ملک کے دولخت ہونے اور بنگلہ دیش بن جانے کے بعد ہوش کے ناخن لیے جاتے لیکن ایسا نہ ہوا‘ بلوچستان اور سرحد (موجودہ خیبرپختونخوا)میں آپریشن کیے گئے۔ سندھ میں قوم پرستوں کے ساتھ بھی ناروا سلوک اختیار کیا گیا۔ کمیونسٹوں کے نام پر تین صوبوں کی جیلیں بھردی گئیں ۔ این ایف سی ایوارڈ کے نام پر صوبوں کے مالیاتی حقوق سلب کیے گئے۔ قدرتی وسائل پر قبضہ کیا گیا۔ سوئی کے علاقے سے گیس نکلی یہ گیس پورے ملک میں تو دی گئی لیکن سوئی کے قریبی علاقوں میں آج بھی گیس نہیں ہے سانگھڑ‘گھوٹکی‘دادو میں تیل نکلا لیکن مقامی سطح پر لوگوں کو ملازمت نہیں دی گئی نہ ہی انھیں رائلٹی ملی ‘حد تویہ ہے کہ ان علاقوں میں ترقیاتی کام ہونا تودورکی بات سڑکیں تک نہیں بنائی گئیں۔
خیرپور،گھوٹکی،دادو میں گیس کے ذخائر نکلے وہاں مقامی سطح پر بھی گیس فراہم نہیں کی گئی۔ اب ایسا تو وفاق نہیں چلے گا۔ کسی حکمراں کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اس ظلم پر آواز اُٹھائے۔ اب حال ہی میں ایک اخبار نے خبردی ہے کہ سندھ میں 34لاکھ گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے ۔ اس خبرکوشائع کرنے والوں سے کوئی جاکرپوچھے کہ بھائی سندھ میں امریکہ،متحدہ عرب امارات،جاپان، چین سے بھی زیادہ فیکٹریاں ہیں جو 34لاکھ کاریں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ خیرجھوٹی یاسچی جیسی بھی خبر شائع ہوئی اور ایف بی آر کے عقل سے پیدل افسران نے نیشنل بینک کو خط لکھ کر سندھ کے 6ارب 24کروڑ روپے کاٹ دیئے ۔ حکومت سندھ چیختی رہ گئی کہ پورے ملک میں بھی ایک سال میں توکیادس سال میں بھی 34لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں کی گئیں ‘ لیکن ایف بی آر حکام ٹس سے مس نہیں ہوئے ۔
جب معاملہ بگڑتانظرآیاتو حکومت سندھ نے انکم ٹیکس ٹریبونل میں کیس دائر کیا ٹریبونل نے حکومت سندھ کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ سندھ کو یہ رقم واپس کی جائے لیکن ایف بی آر نے حکم نہ مانا پھر حکومت سندھ نے ٹیکس محتسب کے پاس جاکر مقدمہ درج کرایا اوروزیراعلی سندھ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس جاکر احتجاج کیا وزیراعظم نے بھی اس ظلم پر چیئرمین ایف بی آر سے کہا کہ وہ جاکر حکومت سندھ کے ساتھ ملاقات کریں اور معاملہ حل کرائیں پھر ایک اجلاس کے لیے وقت مقرر ہوا لیکن وقت کی کمی کے باعث یہ اجلاس نہ ہوسکا۔ پھر وزیراعلیٰ سندھ نے طویل صلاح مشورہ کے بعد فیصلہ کیا کہ مقدمہ درج کیا جائے اور محکمہ ایکسائیز نے حکومت سندھ کے حکم پر نیشنل بینک کے منیجرکے خلاف مدرمہ درج کرادیا۔ حکومت سندھ کی جانب سے مقدمہ درج کرانے کے بعد نیشنل بینک کی انتظامیہ نے محکمہ ایکسائیز کے حکام سے رابطہ کیے ہیں اور منت سماجت کی ہے کہ یہ معاملہ یہیں ختم کریں یہ رقم واپس دلائی جائے گی اور کیس کو آگے نہ بڑھائیں لیکن محکمہ ایکسائیز نے موقف اختیار کیا کہ کچھ بھی ہوجائے حکومت سندھ کسی بھی طورپر یہ رقم لیے بغیر مقدمہ ختم نہیںکرے گی۔ اب حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ نیشنل بینک کے منیجر کو گرفتار کرایا جائے تاکہ ایف بی آر کو سبق مل سکے کہ آئندہ ایسی جرأت نہ کرسکے تاحال یہ تنازعہ حل نہیں ہوسکا ہے۔