سندھ میں نیب کی بحالی… اصل قصہ کیا ہے؟
شیئر کریں
حکومت سندھ نے جلد بازی میں قانون سازی کی مگر معاملہ الٹ ہوگیا
سندھ میں نیب قوانین کے خاتمے پرشریک چیئرمین آصف زرداری حرکت میں آئے اورنئی قانون سازی ختم کرنے کاحکم دیا
یوٹرن پرپیپلزپارٹی سندھ کے رہنمائوں نے چپ کاروز ہ رکھ لیا‘بلندوبانگ اعلانات کرنے والے منہ چھپاتے پھررہے ہیں
قوی امکان ہے کہ محرم الحرام کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس بلاکر صوبے میں ایک بارپھر نیب قوانین کو دوبارہ بحال کردیا جائے گا
الیاس احمد
حکومت سندھ کے فیصلے بھی نرالے ہیں وہ گھڑی میں تولہ تو گھڑی میں ماشہ ہوتی ہے ایک طرف نیب پر سخت تنقید کی گئی اور نیب کی جگہ صوبائی اینٹی کرپشن ایجنسی بنادی گئی۔ اس کے لیے راتوں رات سندھ اسمبلی کے اجلاس بلائے گئے جلد بازی میں قانون سازی منظور کی گئی اور قانونی طریقے کو پس پشت ڈال دیا گیا اور یہ قانون سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کے بجائے براہ راست منظور کرایا گیا۔ پھر گورنر سندھ محمد زبیر کو بھیجا گیا گورنر نے بھی مشورہ دیا کہ اس بل پر دوبارہ غور کیا جائے ۔حکومت سندھ نے دوبارہ سندھ اسمبلی سے اس بل کو من وعن منظور کرلیا جس کے بعد یہ بل ازخود قانون بن گیا۔
جب پاناما کیس کا فیصلہ آیا تو اسلام آباد میں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ’’فرشتوں‘‘ کی بات چیت ہوئی تو ابتداء میں ہی ان سے کہہ دیا گیا کہ ان سے کیسے بات کی جائے جب وہ وفاقی قانون کو ہی ختم کررہے ہیں۔ نیب کو ختم کرکے کیا پیغام دیا جارہا ہے۔ اگر یہی تاثر رہا تو پھرپیپلزپارٹی کو ایک صوبے کی پارٹی سمجھ کر بات کی جائے گی اس پر آصف علی زرداری نے فوری طورپر کہہ دیا کہ پیپلزپارٹی وفاقی پارٹی ہے وہ کسی بھی طورپر نیب کو ختم نہیں کرے گی اگر حکومت سندھ نے نیب کے قوانین سندھ میں ختم کیے ہیں تو وہ فوری طورپر بحال کیے جائیں گے۔ پی پی علاقائی جماعت نہیں ہے بلکہ وہ تو قومی پارٹی ہے ان کا یوٹرن لینا خود حکومت سندھ کے لیے ایک جھٹکا تھا اب تو پی پی سندھ کے رہنمائوں اور سندھ کے وزیروں کو چپ کا روزہ لگ گیا ہے وہ منہ چھپاتے پھررہے ہیں۔
سہیل انور سیال، ضیاء الحسن لنجار، سعید غنی، شرجیل انعام میمن جیسے لوگ جو پہلے نیب کے خلاف باتیں کرتے نہیں تھکتے تھے ۔اوروزانہ نیب کے خلاف شام غریباں برپا کرتے تھے اپنے دکھڑے بیان کرتے تھے اب ان کو چپ کا روزہ لگ گیا ہے اور وہ ایک لفظ بھی بولنے سے قاصر ہیں۔ اب تو حکومت سندھ نے ہائی کورٹ میں بھی ایک حلف نامہ جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ نیب کے قوانین صوبے میں بحال رکھنا چاہتی ہے اور جو صوبائی اینٹی کرپشن ایجنسی قائم کی تھی اس پر نظر ثانی کررہی ہے۔ جلد ہی سندھ اسمبلی سے نئی قانون سازی کی جائے گی اور نیب کو صوبہ میں کام کرنے دے گی اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ سندھ حکومت کاعندیہ سامنے آنے کے بعد نیب نے بھی اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
نیب نے ویسے بھی سندھ اسمبلی کی قانون سازی کے باجود بھی اپنا کام جاری رکھا اور موقف اختیار کیا کہ نیب وفاقی قانون کے تحت معرض وجود میں آئی تو کس طرح صوبائی قانون سے اس کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ پھر سندھ ہائی کوورٹ نے بھی نیب کے خاتمہ کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا، تب ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر ضمیر گھمرو نے تمام صوبائی محکموں کو لیٹر لکھ دیا کہ جو مقدمات زیر التواء ہیں ان میں نیب سے تعاون کیا جائے اور نئے مقدمات میں نیب سے تعاون نہ کیا جائے نیب کو نئے مقدمات میں ریکارڈ بھی نہ دیا جائے یوں ایڈووکیٹ جنرل نے تمام محکموں کو اکسایا کہ وہ نیب سے ٹکرائو میں آئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ بھی نیب پر برہم رہے لیکن آصف علی زرداری نے نیب کے قوانین بحال کرکے پی پی پی سندھ کے رہنمائوں کو خاموش کرادیا۔ صوبائی وزراء اور ارکان سندھ اسمبلی نے بھی اب نیب کے بارے میں بات کرنے سے گریز کررہے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ رواں ماہ ایک مرتبہ پھر سندھ اسمبلی کا اجلاس بلاکر نیب کو سندھ میں بحال کردیا جائے گا اور اینٹی کرپشن ایجنسی کے لیے نئی راہ متعین کی جائے گی اور نئے قانون بنانے سے سندھ میں نیب کے لیے مزید آسانیاں پیدا ہوجائیں گی حالانکہ خیبر پختونخوا کے تجربہ کو مدنظر رکھا گیا تھا لیکن پہلے بھی جلد بازی میں فیصلہ کیا گیا اور اب جلد بازی میں قانون ختم کیا جارہا ہے۔