میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لیاری ،گینگ وار لارڈزنے مسجدوں کے لاﺅڈ اسپیکرز بھی نہ بخشے

لیاری ،گینگ وار لارڈزنے مسجدوں کے لاﺅڈ اسپیکرز بھی نہ بخشے

منتظم
اتوار, ۲۳ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

رحمان ڈکیت اور ارشد پپوگروپ نے اپنے علاقوں کی حدود کا تعین کر رکھا تھا ، اگر کوئی دوسرا انکے حدود میںجاتا تو اسے مار دیتے تھے
اکتوبر کے آخری دن تھے جب چاکیواڑہ ، عیدو لین، پھول پتی، گل محمد لین اور دیگر علاقوں کی سڑکوں، کھمبوں، چو راہوں سے وہ تصاویر اتار دی گئیں جن میں ایک نوجوان لبوں پر مسکراہٹ سجا کر فوٹو کھنچوانے کے انداز میں بیٹھا ہے۔ کہیں وہ بلوچی لباس میں ہیں، لیاری کے پٹھان علاقوں میں وہ کے پی کے والی پگڑی سر پر باندھے مسکرارہے ہیں۔ اسکولوں کے قریب دیواروں پر وہ نوجوان دونوں ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالے سوٹ میں ملبوس دکھائی دیتے ہیں۔ آٹھ چوک پر سبز ہلالی پرچم ان کے سر پر سایہ کئے ہوئے ہے۔ یہ تصویریں تھیں عزیر بلوچ کی، جو مختلف علاقوں سے اتار دی گئیں۔ لوگ کہتے تھے، بابا لاڈلا امن کمیٹی کا کمانڈر انچیف ہے لیکن سیاست کے کوچے میں اندرون خانہ سازباز سب کچھ تہہ و بالا کرسکتے ہیں۔ بابا لاڈلا ان کے خلاف سامنے آچکا ہے۔ جب جنگ چھڑی تو کسی ایریا کمانڈر کو علم نہیں تھا کس کے ہاتھ پر بیعت کرلے۔ عوام کی ہزاروں کی آبادی پر مشتمل ہر علاقہ کسی ایک کمانڈر کے زیر نگیں تھا۔ جس کی آمدنی کے مختلف ذرائع ، جوئے کے اڈے، سٹے کے اڈے، منشیات کے اڈے زمینوں پر قبضہ اور بھتہ و اغوا کاری اس کے علاوہ ہیں۔ اکتوبر کے آخری دس دن دونوں گروپوں کے درمیان خوفناک تصادم کا نظارہ کررہے تھے۔ مولامدد روڈ، بغدادی، سنگولین، ٹینری روڈ جنگ کا میدان بن گئے۔کم و بیش 25افراد چند دن میں مارے گئے۔ جن میں تین مسیحی اور چند بےگناہ راہ گیر بھی شامل تھے۔ جنگ کے مناظر ایسے تھے گویا دو متحارب فوجیں ایک دوسرے خلاف لڑرہی ہوں۔ دونوں گروہوں نے مساجد کے لاڈ اسپیکرز باہر لائے اور ایک دوسرے کو گالیوں سے نوازتے رہے۔درمیان میں کراچی آپریشن آپڑا ہے لہذا بیس سے زائد افراد کو نگل جانے والی متحارب گروہوں کی گنیں، راکٹ لانچر اور ہینڈ گرنیڈ کچھ دنوں کے لیئے خاموش ہوگئے تھے۔ رحمان ڈکیت اور ارشد پپو، ان دونوں گروہوں نے اپنے علاقوں کی حدود کا تعین کر رکھا تھا جہاں یہ آمنے سامنے ہوتے تھے اور اگر کوئی دوسرا جاتا تو اسے مار دیتے تھے۔ دونوں گروہوں نے لیاری میں اپنی پناہ گاہیں بنا رکھی تھیں جہاں یہ بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان ، قتل اور مختلف جرائم میں ملوث تھے۔لیاری گینگ وار کے پہلے مرکزی کردار رحمان بلوچ دو ہزار آٹھ میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے جبکہ ارشد پپو بھی مخالف گروہ سے تصادم کے دوران ہلاک ہوگئے۔مگر ان دونوں کی ہلاکت سے بھی گینگ وار ختم نہیں ہوئی کیونکہ اب لیاری میں رحمان بلوچ کے جانشین اور کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کی بے تاج حکمرانی نظر آتی تھی۔
(باقی آئندہ ملاحظہ کیجئے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں