عمران خان رقم کی منتقلی کے ٹھوس شواہد پیش کریں، سپریم کورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عمران خان پر الزام ہے کہ اراضی کالے دھن سے خریدی گئی، لہذا اب رقم کی منتقلی کے شواہد دینے کی ذمہ داری ان پر ہے جمائما خان کو لکھے گئے خطوط دکھانے کے بجائے رقم کی منتقلی کے ٹھوس شواہد دیئے جائیں۔ جمعرات کو چیف جسٹس میاںثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3رکنی بنچ عمران خان نااہلی سے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی دوران سماعت عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے 2سوالات اٹھائے تھے ایک سوال بینک میں موجود 75ہزار پائونڈ ڈالر کو ظاہر کرنے سے متعلق تھا عدالت نے ظاہر کرنے یانہ کرنے کے نتائج بھی سوال اٹھایا تھا جب کہ ایف بی ار کو جمع کروائی گئی اسٹیٹمنٹ سے الیکشن کمیشن کا تعلق نہیں اکائونٹس میں رقوم کا معاملہ ایف بی ارکا معاملہ تھاچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 75ہزار پائونڈ کی رقم اکائونٹ میں موجود تھی سوال یہ ہے کیا 75ہزار پائونڈ عمران خان کا اثاثہ نہیں تھی نعیم بخاری نے کہا کہ 65لاکھ کی رقم پر جمائما کوتحفہ دینے کی تردید نہیں کی تھی جب کہ درخواست گزار نے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کاالزام بھی لگایا تحریری جواب میں ٹیکس چوری کے الزام کی تردید کی گئی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریری جواب میں کہا گیا کہ جمائما کو 65لاکھ تحفہ کیا اج اپ نیا موقف اپنارہے ہیں بیان حلفی میں بھی اپ کاموقف مختلف تھا 65لاکھ جمائما کو تحفہ کرنے کا موقف پہلے جواب اور بیان حلفی میں نہیں لیاگیا جب کہ آپ نے تسلیم کیا کہ جمائما سے زمین خریداری کے لیے قرض لیا گیا نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ کسی دوسرے سے قرض لینے اور اہلیہ سے قرض لینے میں فرق ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الزام ہے کہ اراضی کالے دھن سے خریدی گئی ،لہذا اب موقف پر شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان کی ہے نعیم بخاری نے کہا کہ رقم جمائما کے اکائونٹ میں منتقلی کے 11اور 18اپریل کے خطوط ملے ہیں جمائما کو رقم ادا کرنے کے بعد اکائونٹ میں ایک لاکھ کی رقم بچتی تھی جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ یہ ٹیکس یا اکائونٹنگ کی کارروائی نہیں،عمران خان عوامی عہدے پر ہیں اگرچہ عوامی فنڈ ان کے پاس نہیں ہم صرف جائیداد کی رقم کے ذرائع کا جائزہ لے رہے ہیں، یہ عوامی فنڈز کے استعمال کا کیس نہیں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درحقیقت ہم اپ سے بینک اکائونٹ کے ذریعے منتقلی کی تفصیلات مانگ رہے ہیں عدالت بنی گالہ اراضی بے نامی ہونے یا نہ ہونے کے اثرات کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔ انڈین عدالت نے ایک کیس میں ایسے جائیداد دینے کو بے نامی دار قرار دیا ہے کسی کی سوچ کا اندازہ نہیں لگا سکتے اس کا عمل سے ہی پتا چلے گا بنی گالہ اراضی کی خریداری کا معاہدہ عمران خان کے نام تھا جمائما کے نام نہیںچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا کہنا ہے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کی گئی اہم بات یہ ہے کہ بنی گالہ اراضی کے لیے آنے والی رقم کو ثابت کرنا ہے پیش کیے گئے کھاتے تو اپنے کھاتے ہیں ان کی اپنی اہمیت ہوگی اصل چیز بینک کے ذریعے منتقلی ہے دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 20اکتوبر 2015کو نیازی سروسز بند ہو گئی 19مئی 2017کو سٹیٹمنٹ دی گئی ہے ایک لاکھ ڈالرکی ترسیلات کا ثبوت نہیں دیا گیا اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما نے کنفرم کیا ہے کہ قرض کی یہ رقم مجھے دی گئی، جمائما نے بینک سے رقم کی منتقلی کا بھی کہا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پہلا جواب اپ نے نہیں جمع کرایا اتنے عرصے سے یہ کیس زیر التواء ہے دستاویزات پہلے دینی چاہیے تھیں نعیم بخاری نے کہا کہ بینک کو متعلقہ دستاویزات بارے کہہ دیا گیا ہے نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان اور جمائما کے درمیان 2004میں طلاق ہوئی اج 2017ہے اب بہت سا پانی سر سے گزر چکا ہے نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کا گزشتہ سماعت پر دوسرا سوال نیازی سروسز کے اکائونٹ میں پڑے ایک لاکھ پائونڈ کوظاہر کرنے سے متعلق تھا ہمیشہ تسلیم کیا کہ نیازی سروسز عمران خان کی تھی لیکن اس کے نو شیئرز کی تین مختلف کمپنیاں مالک تھیں جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ گوشواروں سے ثابت نہیں ہوتا عمران خان لندن سے کچھ رقم واپس لائے لندن فلیٹ کے کرائے کا کیس بھی عمران خان کیخلاف ہے اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان پر چار الزامات لگائے گئے ہیں ایک الزام گرینڈحیات ہوٹل سے متعلق ہے 2013میں رقم جمع کرانے اور الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کرنے کا ہے اس عمران خان نے کہا کہ 2013میں فلیٹ کا معلوم نہیں تھا چودہ میں معلوم ہوا تو ظاہر کیا دوسرا الزام بنی گالہ اراضی سے متعلق تھا تیسرا الزام لگایاگیا کہ نیازی سروسز ایمنسٹی سکیم کے تحت فائدہ نہیں اٹھا سکتی تھی چوتھا الزام لندن فلیٹ کی خریداری سے متعلق ہے نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ 19سال کی عمر سے عمران خان پروفیشنل کرکٹر تھے اس کیس کا دوسرے کیس سے تعلق نہیں ہے، عوامی رقم کے استعمال منی لانڈرنگ کے الزامات نہیں ہیں عوامی عہدے کے غلط استعمال کا بھی الزام نہیں ہے نعیم بخاری کے دلائل مکمل ہونے پر اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات پر دستخظ مختلف ہیں ایک دستخط زمین پر تو دوسرا مریخ پر ہے دونوں دستخظ ایک شخص کے نہیں لگتے میرا کہنے کا مطلب ہے کہ تمام دستخط جعلی ہیں۔ بعد ازاں عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث عدالت عظمیٰ نے عمران خان نااہلی کیس کی مزید سماعت تین اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔