برما کے سفیر کے ملک بدر سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں، سراج الحق
شیئر کریں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میانمار میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف جماعت اسلامی اور سنی تحریک کے احتجاجی مارچ، پیپلز پارٹی، آل پاکستان مسلم لیگ ودیگر سیاسی جماعتوں کے احتجاجی مظاہرے، حکومت سے برما کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے مزار قائد تا تبت سینٹر تک احتجاجی مارچ کیا گیا، جس میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی، مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے بزدلانہ اور مجرمانہ رویہ ترک کرے برما کے سفیر کو ملک بدر کر کے برما سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں مسلم حکمران اور مسلم ممالک کی اسلامی فوج کیا کررہی ہے برما میں مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم اور ان کی نسل کشی کے خلاف مسلم حکمران اور اسلامی ممالک کی فوج خاموش کیوں ہیں جب تک روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا اور حکومت پاکستان عالمی سطح پر اپنا کردار ادا نہیں کرے گی ہم قومی سطح پر احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔ مارچ کے شرکاء سے لیاقت بلوچ، اسد اﷲ بھٹو، حافظ نعیم ودیگر ہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ سربراہ پاکستان سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہاہے کہ حکومت برما کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کرئے اگر سفیرکو نہیں نکالا گیا تو عوام خود محاصرہ کرینگے اور ملک سے نکال دینگے ،اقوام متحدہ کی خاموشی برما کے مسلمانوں کے تحفظ کیلئے فوری ایکشن نہ لینا تعصب کو جنم دیتا ہے ،اقوام متحدہ خاموش تماشائی بننے کی بجائے بین الاقوامی قوانین کے تحت برما کے مظلوم مسلمانوں کے تحفظ کیلئے بلاتفریق اقدامات کرئے ،برما کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف مسلم حکمرانوں کی مجرمانی خاموشی تشویشناک ہے ،او آئی سی خاموش رہنے کی بجائے مسلمانوں کے تحفظ اور برما ،کشمیر ،فلسطین میں مسلمانوں پر مظالم کو روکنے کیلئے آواز بلند کرئے ،برما میں انسانیت کے ساتھ ظلم کی انتہاہوچکی ہے ،بچوں کو تشدداور زندہ کاٹا جارہا ہے بچیوں درختوں پر لٹکایا جارہا ہے ،مردوں پر تیزب ڈال کر جلا یا جارہا ہے ،اسنانیت تڑپ رہی ہے اور انسانی حقو کے ٹھکیدار آنکھ اور کان بند کئے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بیداری مسلم مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،یاد رہے کہ بیداری مسلم مارچ کا آغاز ٹاور سے ہوا اور اختتام عالم شاہ بخاری کے مزار جامعہ کلاتھ پر ختم ہو ا اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما محمد شاہد غوری ،ممتاز مذہبی اسکالر سید محمد علی شاہ ،علامہ اشرف گورمانی ،علامہ بشیر القادری ،سماجی وتاجر رہنماایاز موتی والا ،علامہ ظہور قادری نوری،مفتی زمان نوری پیر نصیر قادری،علامہ مرتضیٰ مہروی معروف ثناء خواں حافظ طاہر قادری ،سید ریحان قادری ،حافظ ریحان قریشی ودیگر بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی اور آل پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے برما مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے، آل پاکستان مسلم لیگ کے احتجاجی مظاہرے کی قیادت ڈاکٹر امجد اور احمد حسین نے کی۔ علاوہ ازیں اہلیان کیماڑی اور بلدیہ ٹائون نے روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اتوار کو جناح برج (نیٹی جیٹی)پل سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کے شرکا کو امریکی قونصل خانہ سے روک دیا گیا۔بعد ازاں ریلی مولوی تمیز الدین خان روڈ پر احتجاجی جلسہ میں تبدیل ہوگئی .ریلی کی قیادت پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کی اس موقع پر مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ میانمار کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے ۔انسانیت کی اس سے بدترین تذلیل کیا ہوسکتی ہے کہ شیر خوار بچوں کو بھی بے دردی سے قتل کردیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے روہنگیائی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر خاموشی اختیار کرکے جرم کا ارتکاب کررہے ہیں ۔حکومت پاکستان نے اس مسئلے پر انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے اور میانمار کے سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے رسمی سا احتجاج کیا گیا۔