اللہ کرے حضرت علی رضی اللہ کی تلوار آجائے اور کرپشن کرنے والوں کا سر کاٹ دے، سپریم کورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سپریم کورٹ نے کراچی میں جعلسازی سے سرکاری زمین اپنے نام کرانے والے ملزم محمد اخلاق کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کردی ہے جس کے بعد عدالتی احاطے کے باہر پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے، ملزم نے کراچی کے علاقے تین تلوار سے ملحقہ سرکاری پلاٹ جعلسازی سے اپنے نام کرایا تھا، دوران سماعت جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے کہ اللہ کرے حضرت علیؓ کی تلوار اس ملک میں آ جائے اور کرپشن کرنے والوں کا بلاامتیاز سرکاٹے، کیس کی سماعت جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا کہ پہلے پلاٹ ام زہرہ نامی خاتون کے نام کرایا گیا، ام زہرہ کو قاف کی پری لگتی ہے جس کے وجود کا کسی کوعلم نہیں ہے۔ جسٹس دوست محمد نے استفسار کیا کہ کیا تین تلواریں عوام کو کاٹنے کے لیے بنائی گئی ہیں، اس پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ حضرت علیؓ کی تلوار کی نسبت سے بنائی گئی ہیں۔ اس پر جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ اللہ کرے حضرت علیؓ کی تلوار اس ملک میں آ جائے اور کرپشن کرنے والوں کا بلا امتیاز سرکاٹے، کوئی غریب آدمی ملزم ہوتا تو دو سال تک کھبی عبوری ضمانت پر نہ رہتا، وزراء اعظم اور وزرائے اعلیٰ بھی جیلوں میں گئے ہیں، بدقسمتی سے نیب کے دانت اور کاٹنے والی چھری کند ہو چکی ہے۔ دوران سماعت لطیف کھوسہ نے عید کے باعث ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے ملزم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رعایت کی تو آئندہ عید تک ملزم پیش نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد خان نے دیوانی مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ حکومت کو بھی ججز کی تعداد بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی۔بدھ کو سپریم کورٹ میں دیوانی مقدمے میں ورثاء کے تعین کے معاملے کی سماعت ہوئی۔جسٹس دوست محمد خان ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ مقدمات سپریم کورٹ تک آنے میں دہائیاں لگ جاتی ہیں،فیصلے ہونے سے قبل درخواست گزارانتظارمیں مرجاتے ہیں اور ورثاء کا پتا نہیں چلتا،اس میں نظام کے ساتھ ساتھ وکلاء کی بھی مہربانیاں ہیں۔وکیل درخواست گزارنے بھی خود کوسسٹم کا حصہ قراردیا۔جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ آبادی بڑھ رہی ہے، ہرادارے میں بھرتیاں کی جاتی ہیں توججز کی تعداد کیوں نہیں بڑھتی، حکومت کوججز کی تعداد بڑھانے پرتوجہ دینا ہوگی۔ جسٹس سسٹم پرانگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ عدالت نے مقدمے میں موکلین کے ورثاء کی فہرست اورتفصیلی بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 3ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔