حکومت سندھ کی سیاسی رشوت سندھ میں 5 اضلاع اور 3 نئے ڈویژن بنانے کی تیاریاں !
شیئر کریں
نوابشاہ اور مٹیاری کو نیا ضلع بنانے سے مخدوم خاندان کی مقبولیت کم ‘سانگھڑاورمٹیاری کی تقسیم سے پیرپگاراکی پوزیشن کمزورہوگی
دادو کی تقسیم سے پیر مظہر الحق ، عمران لغاری، رفیق جمالی کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی‘کچھ نئے لوگ آگے لائے جائیں گے
ضلع بدین توڑنے سے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی طاقت کم ‘مٹھی کی تقسیم ارباب غلام رحیم کی سیاسی پوزیشن کو غیر مستحکم کردے گی
الیاس احمد
سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے جب کشمور، قمبر، شہداد کوٹ، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، مٹیاری اور عمر کوٹ کو ضلع کا درجہ دیا تو پیپلز پارٹی نے آسمان سر پر اٹھا لیاتھا اور طرح طرح کی باتیں کیں جس کو سن کر ہنسی آجاتی تھی ۔ تب پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا گیا ہے۔ سندھ چند وڈیروں کے حوالے کیا گیا ہے۔ اور چند خاندان اب سندھ پر حکمرانی کریں گے۔ سندھ میں ایسی باتیں کی گئیں کہ عوام بھی پریشان ہوگئے۔
جب 2008ء میں پی پی کی حکومت آئی تو یہ سمجھا جا رہا تھا کہ جو ’’سندھ دشمنی‘‘ ارباب غلام رحیم نے کی تھی، اب پی پی ’’سندھ دوستی‘‘کا مظاہرہ کرکے وہ تمام اضلاع منسوخ کر دے گی تاکہ سندھ بچ جائے اور وڈیرے ٹکڑوں میں سندھ پر حکمرانی نہ کرسکیں ۔ مگر عوام نے دیکھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ان اضلاع کو برقرار رکھا بلکہ آگے چل کر سجاول کو بھی ضلع بنا دیا ۔ تاہم ماتلی کو ضلع بنانے اور بھنبھور کو ڈویژن بنانے کا جو اعلان کیا تھا اس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا۔ اب ایک مرتبہ پھر حکومت سندھ نے نئے اضلاع بنانے کی تیاری کرلی ہے اور اپنے لوگوں کو خوش کرنے، نیا ووٹ بینک بنانے، ووٹرز کو لولی پاپ دکھانے اور اپنے انتخابی حلقوں کو مضبوط بنانے کے لیے کم از کم پانچ اضلاع بنانے کی تیاری کرلی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ضلع سانگھڑ کو توڑ کر کھپرو کے نام سے ایک نیا ضلع بنایا جا رہا ہے۔ ضلع نواب شاہ اور مٹیاری کے چند علاقے توڑ کر آصف علی زرداری کے والد حاکم علی زرداری کے نام پر ’’حاکم آباد‘‘ بنانے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ ضلع دادو کو دو حصے کرکے میہڑ کے نام پر بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح ضلع مٹھی کو توڑ کر ننگر پارکر کے نام پر بنایا جا رہا ہے اور ضلع بدین کو توڑ کر گولارچی کے نام سے نیا ضلع قائم کیا جا رہا ہے۔ اس طرح بدین یا سجاول میں سے کسی ایک کو نیا ڈویژن بھی بنایا جا رہا ہے اور دادو کو بھی ڈویژن بنانے کی تیاری کی گئی ہے ۔ یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ حکمراں پاکستان پیپلزپارٹی عام الیکشن سے قبل پانچ نئے اضلاع اور دو نئے ڈویژن بناکر سیاسی رشوت دینا چاہتے ہیں ۔ اپنے حامیوں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس طرح کے وعدوں سے عوام کو ایک مرتبہ پھر نیا خواب دکھائیں اور ایک بارپھر ان سے ووٹ لیں ۔ اس طرح اقتدار کی میوزیکل چیئر موجودہ حکمران جماعت کے پاس ہی رہے۔
آصف علی زرداری کتنے ہی بڑے کامیاب منصوبے ساز ہوں لیکن جب قدرت کے منصوبے سامنے آئیں گے تو پھر زرداری صاحب کے تمام منصوبے ناکام رہیں گے۔ دبئی میں وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اس مقصد کے لیے بلایا گیا تھا۔ اب ریونیو افسران دن رات کوشش کر رہے ہیں کہ وہ عام انتخابات سے پہلے حد بندیاں مکمل کرلیں اور پیپلز پارٹی نئے اضلاع اور نئے ڈویژن بنا دے۔ نئے اضلاع بنانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جن اضلاع میں چند سیاسی خاندانوں کا اثرو رسوخ ہے ان کی اجارہ داری ختم کی جائے اور نئے سیاسی خاندان آگے لائے جائیں تاکہ پرانے خاندانوں سے جان چھوٹ جائے اور ان کی بلیک میلنگ سے بھی بچا جاسکے۔ نواب شاہ اور مٹیاری کو توڑ کر نیا ضلع بنانے سے مخدوم خاندان کی مقبولیت کو دھچکا لگے گا۔ پھر دادو کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے پیر مظہر، عمران لغاری، رفیق جمالی کی اجارہ داری ختم کی جائے گی اور پھر کچھ نئے لوگ آگے لائے جائیں گے اس طرح ضلع سانگھڑ کو توڑ کر کھپرو کو ضلع بنانے سے پیر پگارا کی سیاسی پوزیشن کمزور کی جاسکتی ہے، بدین کو توڑنے سے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی مقبولیت کو دھچکا لگے گا۔ اور پھر ضلع مٹھی کو توڑنے سے ارباب غلام رحیم کی سیاسی پوزیشن کو غیر مستحکم کیا جائے گا۔
دادو، مٹھی اور سجاول کو نئے ڈویژن بنانے سے صوبہ میں ڈویژنوں کی تعداد 9 ہو جائے گی اور اضلاع کی تعداد 29 سے بڑھ کر 34 ہو جائے گی ۔اس سارے منصوبے کی نگرانی آصف علی زرداری اور فریال تالپر کر رہے ہیں اور ان کو روزانہ ریونیو افسران رپورٹ دے رہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت سندھ کا اگلا وار ضلع خیر پور کو توڑ کر نیا ضلع بنانا ہے جبکہ سکھر ، شکار پور کے کچھ حصوں کو ملا کر نئے ضلع کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں لیکن ان کو دوسرے مرحلے میں ہاتھ میں لیا جائے گا۔ فی الحال تو پانچ نئے اضلاع اور تین نئے ڈویژن بنانے کے لیے دن رات کو شش کی جا رہی ہے اور نئے اضلاع کے نئے خاندانوں کو بھی الرٹ رہنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے تاکہ جب الیکشن ہو جائیں تو نئے سیاسی خاندانوں کو نئی ذمہ داریاں تفویض کی جاسکیں ۔ حکومت سندھ کو اب ارباب غلام کے فیصلے کے فوائد نظر آرہے ہیں اس لیے وہ کچھ ہاتھ آگے جا رہی ہے تاکہ سندھ میں یہ بتایا جاسکے کہ حکومت سندھ اور پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو سہولتیں فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں ۔ آصف زرداری جلد ان فیصلوں کی رسمی منظوری دیں گے اور پارٹی میں شامل ہونے والے نئے خاندانوں کو مزید طاقتور بنائیں گے۔ کچھ نئے خاندان پیپلز پارٹی میں شامل کریں گے۔ پیپلز پارٹی کے پاس عوام کو اب دینے کے باقی کچھ نہیں پچا اس لیے نئے اضلاع اور ڈویژن دے رہی ہے۔