امریکا اورشمالی کوریا کاتنازع عالمی جنگ کانقطہ آغاز ثابت ہوسکتاہے
شیئر کریں
پیانگ یانگ کی جانب سے امریکی جزیرے گوام کو میزائل کا نشانا بنانے کی دھمکی نے ڈونلڈٹرمپ کوآگ بگولہ کردیا
امریکی صدرنے واضح کردیاکہ کسی بھی حملے کی صورت میں شمالی کوریاکوایساجواب دیاجائے گاجودنیانے کبھی نہیں دیکھاہوگا
شمالی کوریاکی جانب سے ایٹمی پروگرام جاری رکھنے اورامریکاکومنہ توڑجواب دینے کے اعلان نے صورتحال مزید کشیدہ کردی
تہمینہ حیات نقوی
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ بحرالکاہل میں امریکی جزیرے گوام کو میزائل سے نشانہ بنانے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا میں یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد آیا کہ شمالی کوریا کو ‘آگ اور غصے’ کا سامنا کرنا ہوگا۔شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے نے کہا کہ وہ گوام پر درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ داغنے کے منصوبے پر غور کر رہا ہے۔بدھ کو نیوز ایجنسی نے کہا کہ شمالی کوریا گوام کے پاس کے علاقوں کو حصار میں لینے والی آگ کے منصوبے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان تازہ ترین بیان میں منگل کو جاری ہونے والے ایک فوجی بیان کا ذکر تھا جو کہ بظاہر گوام میں امریکی فوجی مشق کے جواب میں آیا تھا۔شمالی کوریا نے یہ دھمکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد دی ہے جس میں انہوں نے پیانگ یانگ کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ کے خلاف اس کے کسی بھی اقدام کا "آگ اور غیض و غضب” سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
امریکہ اورشمالی کوریا کاتنازعہ جس تیزی سے شدت اختیار کرتاجارہاہے اس سے ان خدشات کوتقویت مل رہی ہے کہ یہ تنازعہ عالمی جنگ کانقطہ آغاز ثابت ہوسکتاہے۔تاہم اس حوالے سے چین کے رہنمائوں نے قدرے محتاط رویہ اختیار کیا ہے اور چین نے گزشتہ روز واضح انداز میں شمالی کوریا کی حمایت سے دستکش ہونے کااعلان کردیاتھا۔
گوام، امریکہ کے زیرِ انتظام جزیرہ ہے جو امریکہ کی سرزمین کے مقابلے میں مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے زیادہ قریب ہے۔گوام کی آبادی ایک لاکھ 63 ہزار ہے اور یہ ایک معروف سیاحتی مقام ہے جہاں بطورِ خاص جنوبی کوریا اور جاپانی سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں۔گوام میں امریکی فوج کی ایک بڑی چھائونی بھی واقع ہے جہاں آبدوزوں کا ایک اسکواڈرن، ایک ہوائی اڈہ اور کوسٹ گارڈز کے دفاتر موجود ہیں۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کوریاکی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حملے کا حتمی فیصلہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کریں گے جن کے فیصلے کے فوراً ہی بعد اس پر عمل درآمد کردیا جائے گا۔گوام کے گورنر ایڈی کالوو نے شمالی کوریا کی دھمکی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور وہ کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ایک ویڈیو پیغام میں گورنر کالوو نے کہا ہے کہ گوام صرف ایک فوجی تنصیب نہیں بلکہ امریکی سرزمین کا حصہ ہے جس کی حفاظت کیلئے وہ وہائٹ ہائوس سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ایک دوسرے بیان میں شمالی کوریا نے امریکہ پر دفاعی جنگ کی تیاری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنے منصوبے پر عمل کیا تو شمالی کوریا "کھلی جنگ” چھیڑ دے گا اور امریکہ سمیت اپنے تمام دشمنوں کو صفحہ ہستی” سے مٹادے گا۔اس سے قبل نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے اسے امریکہ کو دھمکیاں دینے سے باز رہنے کا کہا تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا باز نہ آیا تو امریکہ اس کا "آگ اور غیض و غضب” سے بھرپور ایسا جواب دے گا جو "دنیا نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔
امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان اس زبانی جنگ اور دھمکیوں کے تبادلے نے حصص کی بین الاقوامی مارکیٹوں پر برا اثر ڈالا ہے اور بدھ کو ایشیا کی بیشتر اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان ہے۔ خیال رہے کہ گوام میں امریکہ کے جنگی بمبار طیارے تعینات ہیں اور حالیہ دنوں ان کے درمیان شدید قسم کی بیان بازیوں کا سلسلہ چل نکلا ہے۔حال ہی میں اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی قرارداد کو متفقہ طور پر تسلیم کیا تھا جس پر پیانگ یانگ نے اپنی ‘خود مختاری کی متشدد خلاف ورزی’ سے تعبیر کرتے ہوئے امریکہ کو اس کی ‘قیمت چکانے’ کی دھمکی دی تھی۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاتھا کہ اگر جنوبی کوریا نے امریکہ کو مزید دھمکی دی تو اسے ‘ آگ اور غصے’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی صدر نے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کے بارے میں کہا کہ ’کِم ایک معمولی ریاست سے زیادہ خطرناک کام رہے ہیں’۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ پیانگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے آنے والا بیان شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر امریکا کی جانب سے غصے کا اظہار ہے۔نیو جرسی میں اپنے گالف کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکہ کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔دوسری جانب امریکہ کی جانب سے موصول ہونے والی دھمکی کے جواب میں شمالی کوریا نے بھی امریکی جزیرے گاؤم میں موجود فوجی اڈے پر میزائل حملہ کرنے کی دھمکی دے دی۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ نے امریکی جزیرے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور ضرورت محسوس ہونے پر اس پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے۔ امریکی حکام نے بارہا کہا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی کا آپشن بھی امریکہ کے پاس ٹیبل پر موجود ہے۔رواں ہفتے شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کو ’آگ کا سمندر‘ بنانے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یواین ایس سی) کی جانب سے نئی پابندیوں کی منظوری کے بعد چین اور امریکہ کی جانب سے بھی شمالی کوریا پر جوہری میزائل کو ترک کرنے کیلئے شدید دباؤ بڑھ گیا تھا۔
نیو جرسی میں منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ‘شمالی کوریا امریکہ کے خلاف مزید دھمکیاں دینا بند کرے ورنہ اسے ایک ایسی آگ اور غصے کا سامنا کرنا ہو گا جسے دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔’امریکی صدر کا یہ بیان واشنگٹن پوسٹ میں
شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی انٹیلی جنس کے اہلکاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیانگ یانگ نے اپنے میزائلوں کے اندر فٹ ہونے والے چھوٹے کیمیائی وار ہیڈ تیار کر لیے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کی توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے کیمیائی ہتھیار تیار کر رہا ہے جو امریکہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ نے گزشتہ روز متفقہ طور پر شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کی توثیق کی تھی۔چین شمالی کوریا کا واحد اتحادی ملک ہے، تاہم اس نے بھی اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ماضی میں وہ شمالی کوریا کو ویٹو کے ذریعے ضرر رساں پابندیوں سے بچاتا رہا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا فیصلہ شمالی کوریا کی جانب سے بار بار میزائل تجربات کے بعد سامنے آیا تھا۔پیر کو سامنے آنے والے بیان میں شمالی کوریا نے کہا کہ وہ اپنے متنازع جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام کو جاری رکھے گا۔شمالی کوریا نے امریکہ کو متنبہ کیا تھا کہ وہ جوابی کارروائی کرے گا اور امریکہ کو اس کی قیمت چکانی ہو گی۔
ایک امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس برادری گذشتہ ماہ اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ شمالی کوریا دنیا کی نویں جوہری طاقت بننے کے دعوے کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ امریکہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار لے جانے والا ’وارہیڈ‘ کامیابی سے تشکیل دیا ہے، جو کم جگہ گھیرتا ہے اور میزائل میں باآسانی نصب کیا جا سکتا ہے۔ اس ہتھیار کو تنہائی کے شکار اس کمیونسٹ ملک کی جانب سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ذرائع ابلاغ کے دو امریکی اداروں ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’این بی سی نیوز‘ نے بتایا ہے کہ ’ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی‘ کی جانب سے گذشتہ ماہ مکمل کردہ اِس نئے تجزیئے سے قبل ایک اور خفیہ رپورٹ بھی اسی نتیجے پر پہنچ چکی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس برادری گذشتہ ماہ اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ شمالی کوریا دنیا کی نویں جوہری طاقت بننے کے دعوے کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ڈیفنس ایجنسی کے تخمینے کا حوالہ دیتے ہوئے, روزنامہ نے کہا ہے کہ ’’شمالی کوریا نے ’بیلسٹک میزائل ڈلیوری‘ کے لیے جوہری ہتھیار تیار کرلیے ہیں، جنھیں بین الاقوامی بیلسٹک میزائلوں (آئی سی بی ایم) کے ذریعے پہنچایا جا سکتا ہے۔حالیہ دِنوں شمالی کوریا نے کہا ہے کہ جس ’آئی سی بی ایم‘ کا گذشتہ ماہ تجربہ کیا گیا، وہ امریکہ کی سرزمین کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس پیش رفت کا اِس سے قبل، اْس نے دعویٰ نہیں کیا تھا۔ ابھی یہ بات واضح نہیں آیا شمالی کوریا چھوٹے ڈیزائن کے نیوکلیئر وارہیڈ کا تجربہ کر چکا ہے، حالانکہ گذشتہ سال اْس نے کہا تھا کہ اْس نے ایسا کیا ہے۔ جولائی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کے بعد، سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا ’’ایک فخریہ جوہری ملک‘‘بن چکا ہے، جس کے پاس ایک ’آئی سی بی ایم‘ راکٹ ہے، ’’جو دنیا کے کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے‘‘۔