خطبہ جمعہ،اتباعِ رسول اﷲﷺ
شیئر کریں
معزز سامعین، دنیا وآخرت کی تمام ترکامیابیاں اتباع رسول اﷲﷺ میں ہیں چونکہ حقیقی اوراصلی سعادت یہی ہے کہ جناب نبی کریمؐ کا کامل اتباع کیاجائے۔ اس لیے یہ سمجھ لینا نہایت ضروری ہے کہ حضورﷺ کے تمام افعال کی دوقسمیں ہیں۔
اول :عبادات۔ مثلاً نماز،روزہ ،زکوٰۃ، حج وغیرہ
دوم:عادات ۔مثلاً کھانا، پینا، چلنا، پھرنا، سونا، اٹھنا، بیٹھنا وغیرہ۔
لہٰذا ہم پریہ لازم ہے کہ دونوں قسم کے افعال میںآپﷺ کی اقتداء کریں کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں آنحضرتﷺ کے اتباع کاحکم فرمایا ہے اوراس میں کسی قسم کی کوئی قید نہیں لگائی یوں ارشاد فرمایا ہے کہ پیغمبر جوکچھ بھی تم کودیں اس کولے لو اورجس چیز سے منع کریں اس سے باز آجائو۔
صحابہ کرام ؓ دنیا کے کامیاب ترین لوگ گزرے ہیں۔ ان کی کامیابی کی وجہ اتباع رسول اﷲﷺ تھی۔ صحابہ کرام اتباع سنت کا بہت ہی زیادہ اہتمام کرتے تھے، ان کا ہرہرفعل ہرہرکام شریعت مطہرہ کے سانچے میں ڈھلا ہواتھا۔ حضرت ابن عمرؓ اتباع سنت میں بہت شہرت رکھتے تھے۔ وہ کوشش کیا کرتے تھے کہ میرا ہرکام سنت کے مطابق ہو،اتباع سنت کے حوالے سے ان کے بہت سے واقعات ہیں جن میں سے ایک واقعہ آپ کے سامنے عرض کرتاہوں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر مدینہ منورہ سے مکرمہ کا سفر کررہے تھے۔ راستے میں ایک جگہ سے گزرہوا توآپؓ نے اونٹنی پر بیٹھتے ہی اپنا سرجھکا لیا۔ خدام نے پوچھا آپ نے یہاں سرکیوں جھکایا؟ حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریمؐ کے ساتھ یہاں سے گزررہاتھا اس وقت یہاں پرایک درخت تھا توآپؐ سرجھکاکر یہاں سے گزرے۔ اب اگرچہ یہاں درخت موجود نہیں ہے کہ سرجھکانے کی ضرورت پیش آتی لیکن میرے آقاﷺ نے سرجھکایا تھا اس لیے میں نے بھی سرجھکادیا تاکہ آپؐ کی اتباع ہوجائے۔
اولیاء عظام مشائخ عظام کوجوبلند مقام حاصل ہوئے ہیں اس کا راز بھی اتباع رسول اﷲ ؐ میں پوشیدہ ہے۔ ایک بزرگ کا واقعہ لکھا ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بھول کراپنا جوتا بائیں پائوں میں پہلے پہن لیا۔ اس پروہ بہت رنجیدہ ہوئے، پریشان ہوگئے کہ خلاف سنت کام مجھ سے کیوں سرزد ہوا؟ اس کی وجہ سے انہوںنے اپنے اوپر کفارہ لازم کرلیا جب تک اتنے سیرگندم اﷲ کی راہ میں خیرات نہیں کروں گا اس وقت تک چین سے نہ بیٹھوںگا۔
معلوم ہوا کہ کامل اتباع اورپوری سعادت مندی یہی ہے کہ عبادات کے ساتھ ساتھ عادات میں بھی جناب رسول اﷲ ؐ کا اتباع کیا جائے کیونکہ اسی میں دونوں جہاں کی کامیابی مضمر ہے۔
دل کواعضا کے ساتھ خاص تعلق ہے اوربدن کے تمام افعال کا اثر دل کے اندرپہنچتا ہے۔ جب تک اعضاء کی حرکات وسکنات اعتدال پر نہ ہوں گی اس وقت تک دل کوصلاحیت اورنورکبھی حاصل نہ ہوگاکیونکہ انسان کا دل آئینہ کی طرح ہے۔ جب دل گناہوں سے نفسانی خواہشات سے پاک ہوگا تواس میں نورآئے گا۔
اعضاء کے ذریعے کیسے دل میں نورپیدا کیا جاسکتاہے ؟ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اعضاء کے ذریعے جوجوکام انجام پاتے ہیں ان کواستعمال کرنے سے پہلے ذرا غور کرلیا کریں کہ یہ کام جومیں کرنے لگاہوں آپؐ نے کس طرح کیا؟ مثلاً قرآن مجید اٹھانا ہے یا کھانا کھانا ہے تودایاں ہاتھ استعمال کریں ،کپڑے پہننے ہوں تو دائیں طرف سے ابتداء کریں ،جوتا پہلے دایاں پائوں میں پہنیں، مسجد میں داخل ہوناہے تودایاں پائوں پہلے اندررکھیں، باہر نکلناہے تو بایاں پائوں پہلے باہرنکالیں، بیت الخلاء میں جاناہے تو بایاں پائوں پہلے اندررکھیں، نکلناہے تودایاں پائوں پہلے باہرنکالیں، پانی پینا ہے توبیٹھ کر بسم اﷲ پڑھ کرتین سانس میں پئیں پانی پی کرالحمدﷲ کہیں،غرض یہ کہ ہمارا ہرہرکام سنت کے مطابق ہوگاتوہمارے تمام اعضاء کا استعمال درست ہوگا جب ہمارے اعضاء کااستعمال درست ہوگا تو دل میں نورانیت پیدا ہوگی جب دل نور سے بھرا ہوگا توعبادات کرنی آسان ہوگی اورگناہ کرنا مشکل ہوجائے گا۔ یہ تواتباع سنت کا دنیاوی فائدہ ہے، اخروی فائدہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوگی جنت میں آپؐ کی معیت نصیب ہوگی۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی پوری زندگی کوشریعت مطہرہ کے سانچے میں ڈھالیں اور ہرکام سنت نبویؐ کے مطابق کریں تاکہ دنیاوآخرت میں ہمیں سرخروئی نصیب ہو۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو سنت رسول اﷲؐ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین۔