میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشتگردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے، پوری قوم کو متحدہوکر لڑنا ہوگا، چیف جسٹس

دہشتگردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے، پوری قوم کو متحدہوکر لڑنا ہوگا، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
بدھ, ۹ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

کوئٹہ (بیورو/ خبرایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے ہے کہ دہشگردی کے خلاف جنگ پوری قوم کو متحد ہو کرجذبے سے لڑنی ہے دہشتگر دی ملک کو کمزور اور پا کستان کے امن کو تباہ کر نے کی سازش ہے، دہشتگردی میں ہو نے والی کمی عوام بالخصوص کوئٹہ کے لوگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے ،سانحہ 8 اگست کے شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ملک کی پا سداری کے لئے جو مثال قائم کی ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ،وہ بلوچستان ہائی کورٹ کوئٹہ میںشہداء 8اگست کی پہلی برسی کے موقع پر منعقدہ تعزیتی ریفر نس سے خطاب کررہے تھے ،تقر یب سے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ یحیی آفریدی، چیف جسٹس گلگت بلتستان ہائی کورٹ رانا محمد شمیم،سپریم کورٹ کے ججز جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد ،وائس چیئر مین بلوچستان بار کونسل حاجی عطااللہ لانگو ،کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر کمال خان کاکڑ،پاکستان بار کونسل کے چیئرمین چوہدری عبدالحفیظ، صدر سپریم کورٹ بار ایسوی ایشن رشید اے رضوی،سپریم کورٹ بار کونسل کے جنرل سیکریٹری آفتاب باجوہ،پشاور ڈسرکٹ بار کے صدر فضل واحد،چیئرمین کے پی کے بار کونسل سیدزاہد جمال باچا ،پشاور بار کونسل کے صدر ارباب عثمان، وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل قاضی رفیع الدین بابر،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل احسن لون ،وکلا رہنما عاصمہ جہانگیر، رشید اے رضوی، لطیف آفریدی، احمد اویس نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں موجود تما م حاضرین اس وقت اشک بار ہوگئے جب سانحہ8 اگست میں شہید ہونے نور اللہ رخشانی ایڈووکیٹ کی کمسن بیٹی نے خطاب کیا ،چیف جسٹس آف پا کستان نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ کمسن بچی کا سوال بحیثیت منصف اعلیٰ میرے لیے پریشانی کا باعث ہے، میرے پاس الفاظ نہیں, میری زبان میرا ساتھ نہیں دے رہی، انہوں نے کہا کہ سانحہ 8 اگست کے ہر شہید کے گھر گیا اور ان کی دلجوئی کی، شہداء اس ملک کے لیے نئی جہد اور تاریخ قائم کرگئے، ہم جانے والوں سے اپنا تعلق ختم نہیں کرسکتے, وہ ہمیشہ ہماری یادوں میں جیتے ہیں, سانحہ آٹھ اگست نے ناصرف اہل خانہ سے ان کے پیاروں کو چھینا بلکہ بار کو بھی ویران کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وکیل ایک دن میں نہیں بنتا، برسوں کی محنت درکار ہوتی ہے اور بلوچستان کے سنیئر وکلا ء کی شہادت کے بعد یہ بار مجھے مفلوج نظر آرہی ہے، سینئر وکلاء آگے آکر نوجوانوں کو سکھائیں, انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا تعلق پاکستان کے وجود سے ہے، ہمارا ملک دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیاہے۔ یہ ملک بغیر قربانیوں کے حاصل نہیں کیا گیا،یہ ملک بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے,لیکن دشمنوں کو یہ ایک آنکھ نہیں بھاتا ہمیں ملکر دہشتگردی کو شکست دینا ہوگی، ورنہ آئندہ نسلوں کو کچھ نہیں ملے گا،انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات رونماہوئے ہمیں دہشتگردی کے خلاف جنگ کو بھر پور حوصلے سے لڑنا ہے اور ہر ادارے کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا حصہ ڈالنا ہے انہوں نے کہا کہ فوج عدلیہ اور تفتیشی اداروں کو اپنی بساط کے مطابق اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، دہشتگردی میں ہونے والی کمی عوام بالخصوص کوئٹہ کے لوگوں کی قربانیوں سے ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سانحہ سول پر کمیشن کی جامعہ رپورٹ مرتب کی انہوں نے کہا کہ ہم ججز اور عدالتوں کی سیکورٹی کیلئے امریکی سسٹم رائج کرنے پر غور کررہے ہیں,ملک بھر کی عدالتوں کے سیکورٹی پلان پر بنچ اور بار کا مکمل تعاون درکار ہوگا, جوڈیشل اکیڈمیز میں میں ججز کے ساتھ وکلا کو بھی تربیت فراہم کی جارہی ہے انہوں نے اکیڈمیز اور بار پر زور دیا کہ وہ فیصلوں پر مشتمل کتب مرتب کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں