امریکا دہشت گردوں کا اس طرح صفایا نہیں کرسکتا
شیئر کریں
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریانے گزشتہ روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہاہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی آپریشنز پر استطاعت سے زیادہ خرچ کر رہا ہے، پاکستان پر الزام تراشیاں انسداد دہشت گردی کی جنگ کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت کر رہا ہے، بھارت کشمیری حریت رہنمائوں کو نظربند کرکے مقبوضہ کشمیر کی مقامی تحریک کو دہشتگردی سے منسلک کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے، یہ تحریک کشمیریوں کی اپنی اور نوجوان نسل کو ان کے بزرگوں سے ورثے میں ملی ہے۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے آپریشنز پر استطاعت سے زیادہ خرچ کر رہا ہے، پاکستان نے انسداد دہشتگردی کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، پاکستانی کوششوں کو امریکا سمیت عالمی برادری نے سراہا ہے۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب ردالفساد اور خیبر فور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف یہ آپریشنز پاکستانی عزم کے عکاس ہیں،انھوں نے یہ بھی واضح کیاکہ پاکستان الزام تراشیوں پر یقین نہیں رکھتا، الزام تراشیوں کا سلسلہ قیامِ امن اور انسداد دہشتگردی کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی گزشتہ دنوں امریکا سے یہی شکوہ کیا تھا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانیوں کی قربانیوں کو پس پشت ڈال رہا ہے اور یہ کوئی اور نہیں کر رہا بلکہ ہمارے اتحادی ہی کر رہے ہیں یہ کوئی محض اتفاق نہیں ‘‘۔انھوں نے یہ بھی کہاتھا کہ ’’امریکا اور افغانستان کی جانب سے پاکستان کے کردار کو داغدار کیا جا رہا ہے ۔پوری دنیا اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران اگر اس خطے میں کسی ملک کا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے،یہاں یہ واضح کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ ہم نے اپنے ہمسایہ اور برادر ملک افغانستان میں امریکا کی جنگ لڑی جس کا ناقابل تلافی نقصان ہم آج بھی بھگت رہے ہیں اور نہ جانے کب تک بھگتتے رہیں گے کہ ہم اب اس سے اپنے آپ کو کسی صورت میں الگ نہیں کر سکتے کہ جنگ اب سے نہیں کئی دہائیوں سے لڑی جا رہی ہے اور اس کے خاتمے کے آثار دور دور تک نظر نہیں آرہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید کایہ کہنا بجا ہے کہ ہم نے امریکا کی مسلط کی ہوئی جنگ میں اپنا زبردست نقصان کیا اور ہمارے شمالی علاقوں کے رہنے والے ہمارے پختون بھائی ہم سے ناراض ہوگئے جو کہ ہمیشہ ہمارے دفاع پر کمر بستہ رہتے تھے۔اب امریکا کی جانب سے پاکستان کے ساتھ برتی جانے والی بے اعتناعی سے یہ یہی ظاہر ہوتاہے کہ یہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی امریکا کے منصوبہ سازوں کی سوچی سمجھی سازش تھی جو وقت کے ساتھ سامنے آرہی ہے اور ہمارے ہزاروں پاکستانیوں شہریوں اور مسلح افواج کے جوانوں اور افسروں کی شہادت کو بھی قبول نہیں کیا جا رہا ہے اور ہم پر ہمارے ہی اتحادیوں کی جانب سے الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے کہ ہم دہشت گردی کی اس جنگ میں بھر پور تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
کیا امریکا اور دیگر مغٖربی ممالک اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ آج پاکستان کو جن خود کش دھماکوں کا سامنا ہے جن میں ہمارے بے گناہ اور معصوم شہریوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑ رہے ہیں یہ سب اسی مسلط کی گئی جنگ کا نتیجہ ہے جس کو ہم چار و ناچار بھگت رہے ہیں اور دہشت گردی کے اس ناسور کو شکست دینے کے لیے اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے شہریوں کی لاشیں اٹھانے پر مجبور ہیں۔ ہماری افواج اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے وطن کو محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ شر پسند عناصر اپنے بیرونی آقاؤں کی شہ پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناپاک سازش میں ان کا بھر پور ساتھ دے رہے ہیں ،پاکستان کو دہشت گردی کانشانہ بنانے والی بیرونی طاقتیں ہم سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں پاکستان بار بار عالمی برادری کو ٹھوس ثبوتوںکے ساتھ ان کی گھنائونی تصویر دکھا چکاہے ،پاکستان عالمی برادری کو ثبوتوں کے ساتھ یہ بتاتارہاہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوںکی سرپرستی ہمارا ازلی دشمن بھارت کررہاہے جو کوئی ایسا موقع نہیں جانے دیتا جس سے پاکستان میں خلفشار برپا کیا جا سکے اور اب بھارت ہمارے ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان کو جس کے لاکھوں باشندوں کی ہم پچھلے کئی دہائیوں سے مہمان نوازی کر رہے ہیں پاکستان کے خلاف بھڑکا کر استعمال کرنے کی کوشش کر رہاہے تا کہ پاکستان کو چاروں طرف سے گھیر کر ملک میں انارکی پھیلائی جاسکے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کوداخلی سلامتی کے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی یہ مذموم کوششیں غیر متوقع نہیں ہیں،لیکن پاک فوج کے سربراہ بار بار بھارتی قیادت کو یہ بجا طورپر یہ باور کراتے رہے کہ پاک فوج ہر صورت حال کا مقابلہ کرنے کو بالکل تیار ہے،اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بھارت اس طرح کی مذموم کوششوں سے وقتی طور پر تو پاکستان کی داخلی سلامتی میں گڑ بڑ پیدا ہو سکتی ہے لیکن ہماری بہادر افواج اپنے سینوں پر شہداکے تمغے سجائے بھارت کی اس طرح کی ناپاک کوششوں کا جوانمردی سے مقابلہ کر نے کو نہ صرف پوری طرح تیار ہیں بلکہ عملاً اس کامقابلہ کررہی ہیں اور اس کے پاکستان دشمن ارادوں کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کر رہی ہیں کیونکہ افواج پاکستان نے اسلام کے نام پر بنائے گئے اس ملک کی حفاظت کی قسم کھائی ہے اور ہماری اسلامی فوج اسلامی بم کے ساتھ دشمن کے ہر حربے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر دم تیار ہے۔ امریکا اور دیگر ممالک کو اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور پاکستان کی قربانیوں پر پانی پھیرنے کی کوششیں ترک کرکے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کام میں پاک فوج اور حکومت پاکستان کی معاونت کرنی چاہئے،امریکا اور دیگر مغربی ممالک اس بات سے لاعلم نہیں ہوں گے کہ دہشت گرد آج پہلے سے زیادہ جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور ان کامقابلہ کرنے کیلئے اس سے کہیں زیادہ جدید اور بہتر اسلحہ اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے اس صورت حال میں پاکستان کی فوجی امداد پر قدغن لگاکر امریکا پاکستان اور پوری دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے،کیا امریکا دہشت گردوںکامقابلہ کرنے والے ملک پاکستان کے مقابلے میں دہشت گردوں کاساتھ دینا چاہتاہے اوردہشت گردوں کے مقابلے میں پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے ہے ۔یہ وہ سوال ہے جس کاجواب اب امریکی عوام کوبھی اپنے حکمرانوں سے مانگنا چاہئے۔کیونکہ امریکی حکمرانوں کے اسی جواب سے یہ ظاہرہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے میں کس حد سنجیدہ ہیں۔