میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومتی بے توجہی‘سندھ میں ایچ آئی وی اورایڈز کا مرض بڑھنے لگا

حکومتی بے توجہی‘سندھ میں ایچ آئی وی اورایڈز کا مرض بڑھنے لگا

ویب ڈیسک
منگل, ۲۰ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور صوبائی محکمہ صحت نے سندھ بھر کا سروے کیا تو حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ سندھ میں ایچ آئی وی کے 30 سے35 ہزار مریض موجود ہیں
مذکورہ تعداد میں 766 خواتین اور200 کم عمر بچے بھی شامل ، 11 ہزار 985 مریضوں کا ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت نکلا، 228 مریض ایڈز کے ثابت ہوئے
الیاس احمد
دنیا بھر میں ریاست کا کام عوامی سہولیات کی فراہمی ہوتا ہے لیکن پاکستان میں کوئی ادارہ بھی ایسا نہیں ہے جو ہر شعبہ کے اعداد و شمار رکھ سکے اور مسائل کے حل کے لیے حکومتی اداروں کو تجاویز دے سکے۔ دنیا میں جب غیر فطری فعل اور جنسی بے راہ روی اور انجیکشن کے غلط استعمال یا بلیڈ اور دانت نکلوانے کے آلات جراحی سے ایچ آئی وی ایڈز کا مرض پیدا ہوا ہے تو اس خطرناک بیماری کا طویل علاج بھی بتایا گیا۔ مگر اس مرض کے علاج سے زیادہ مریضوں کو نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور جس بھی مریض کو ایچ آئی وی ایڈز کا مرض بتایا جاتا ہے، معاشرہ اس سے نفرت کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے مریض نفسیاتی طور پر خوفزدہ ہو جاتا ہے اور وہ دن بدن کمزور ہوتا جاتا ہے اور بلآخر اس کی موت آجاتی ہے۔ اصولی طور پر نفرت مرض سے ہونی چاہیے مگر یہاں نفرت مریض سے کی جاتی ہے۔ سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن کسی بھی حکومتی ادارے نے اس کا نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی اس خطرناک مرض کو روکنے کے لیے کوئی عملی طور پر اقدام اٹھایا ہے۔ حال ہی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور صوبائی محکمہ صحت نے سندھ بھر کا سروے کیا تو حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ سندھ میں ایچ آئی وی کے 30 سے35 ہزار مریض موجود ہیں اس انکشاف کے بعد بھی حکومت سندھ نے تاحال کوئی ہنگامی اقدامات نہیں کیے۔ ان میں 11 ہزار 985 مریض ٹیسٹ کرانے کے بعد اس مرض میں مبتلا ثابت ہوئے ، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان میں 200 بچے بھی شامل ہیں۔ 11 ہزار 985 ایچ آئی وی کے مریضوں میں سے 228 مریض ایڈز کے ثابت ہوئے۔ کراچی میں ایچ آئی وی کے 8341 اور ایڈز کے 78 کیس سامنے آئے ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن میں ایچ آئی وی کے 1591 مریض اور ایڈز کے 5 کیس سامنے آئے ہیں ۔اس طرح حیدر آباد ڈویژن میں ایچ آئی وی کے 35 مریض اور ایڈز کے 2 کیس سامنے آئے ہیں ۔میر پور خاص ڈویژن میں ایچ آئی وی کے 98 مریض، ایڈز کا ایک کیس سامنے آیا ہے ، سکھر ڈویژن میں ایچ آئی وی کے 123 کیس سامنے آئے ہیں ،اس طرح ضلع دادو میں ایچ آئی وی کے 59 مریض اور ایڈز کے دو مریض ثابت ہوئے ہیں، جیکب آباد میں ایچ آئی وی کے 21 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے، ضلع سانگھڑ میں ایچ آئی وی کے 167 مریض سامنے آئے ہیں، ضلع نواب شاہ میں ایچ آئی وی کے 52 اور ایڈز کے ایک مریض کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ضلع جامشورو کے ایچ آئی وی کے 8 مریضوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ ضلع شکار پور میں ایچ آئی وی کے 14 مریض اور ایڈز کے ایک مریض کی تشخیص ہوئی ہے، ضلع قمبر۔ شہداد کوٹ میں ایچ آئی وی کے 31 مریض سامنے آئے ہیں۔ ضلع مٹیاری میں ایچ آئی وی کے 2 مریضوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے، ضلع کشمور میں ایچ آئی وی کے 5 مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے، ضلع خیر پور میں ایچ آئی وی کے 12 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے، ضلع مٹھی (تھرپارکر) میںایچ آئی وی کے 2 مریض سامنے آئے ہیں،ضلع گھوٹکی میں ایچ آئی وی کے 9 مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے، ضلع بدین میں ایچ آئی وی کے 49 مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے، ضلع نوشہرو فیروز میں ایچ آئی وی کے 3 مریض اور ایڈز کا ایک مریض سامنے آئے ہیں، ضلع ٹنڈو الہیار میں ایچ آئی وی کے 3 مریضوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے، ضلع سجاول میں ایچ آئی وی کے 2 مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے، ضلع عمر کوٹ میں ایچ آئی وی کے 2 مریض سامنے آئے ہیں، تحصیل ٹنڈو آدم میں ایچ آئی وی کے 4 مریض سامنے آئی ہیں ۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ ایچ آئی وی کے مرد مریضوں کی تعداد6 ہزار، خواتین مریضوں کی تعداد766 اور کم عمر بچوں کی تعداد200 ہے۔ مگر تاحال حکومت سندھ نے کوئی ہنگامی اقدام نہیں اٹھایا اور نہ ہی اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ یا مریضوں کی بحالی کے لیے کسی پیکج کا اعلان نہیں کیا۔اطلاعات کے مطابق اب تک ان مریضوں کے لیے کوئی بحالی سینئر قائم نہیں کیا گیا۔ جب حکومت سندھ اتنی لاتعلق بنی ہوئی ہے تو پھر عالمی ادارے کیوں سرگرم ہوں؟ حالانکہ ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی ادویات عالمی ادارے مفت میں دیتے ہیں اس کے باوجود حکومت سندھ ان اداروں سے استفادہ حاصل نہیں کر رہی ہے اور مریضوں کو موت کی جانب دھکیل رہی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں