میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مبارک ہو سیدھا بادشاہ سلامت بن جاتے عمران خان کا فیلڈ مارشل اعزاز پر ردعمل

مبارک ہو سیدھا بادشاہ سلامت بن جاتے عمران خان کا فیلڈ مارشل اعزاز پر ردعمل

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۲ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

اس سے تو بہتر تھا بادشاہ سلامت کا ٹائٹل ہی لے لیتے‘ میری تو کتابیں بھی بند کی ہوئی ہیں، یہ کیسا اوپن ٹرائل ہے کہ میری فیملی کو کرنل روک رہا ہے ،سابق وزیراعظم کا جج سے مکالمہ
26ویں ترمیم ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی ‘‘فیکٹری’’ میں تیار کی گئی،اس کا مقصد تھا ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بننے پر ردعمل سامنے آیا ہے۔ سابق وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج اڈیالہ میں عمران خان کا توشہ خانہ 2 کا ٹرائل شروع ہوا ہے رات ہی پتہ چلا تھا تو آج عظمیٰ خان اور نورین خان کو اندر جانے دیا ہے عمران خان نے جج سے سخت احتجاج کیا ہے کہ یہ کیسا اوپن ٹرائل ہے کہ میری فیملی کو کرنل روک رہا ہے، مبارک ہو سیدھا بادشاہ سلامت بن جاتے تو بہتر تھا، میری تو کتابیں بھی بند کی ہوئی ہیں، عمران خان نے کہا کہ فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ بنا لیتے کیوں کہ جنگل کے قانون میں بادشاہ ہوتا ہے۔علیمہ خان نے کہتی ہیں کہ عمران خان نے جمہوریت کی بات کی یے جمہوریت ہمیشہ اخلاقیات اور رول آف لاء پر چلتی ہے آج حالات یہ ہیں کہ ججز ہمارے کیس ہی نہیں سن رہے، عمران خان کے پارلیمنٹیرینز نے آج ہمارا فیملی کا ساتھ دیا، یہ لوگ یہاں آئے ہیں اور ججز کو سپورٹ کا پیغام دیا ہے کہ عمران خان کے کیسز لگاؤ، ہم اسلام آباد ہائیکورٹ جا رہے ہیں القادر کی سماعت ہونا تھی 3 مہینوں سے ذلیل ہو رہے ہیں وکلاء کے مطابق آدھے گھنٹے کی سماعت ہے آج ہی عمران خان رہا ہو سکتے ہیں لیکن بہانے بنائے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ آج عمران خان کو ڈرون حملوں کے بارے مکمل انفارمیشن ملی ہے عمران خان نے شدید الفاظ میں مزمت کی ہے عمران خان نے کہا ہے ان ڈرون حملوں سے دہشتگردی بڑھ جائے گی 2011 میں ہماری جدوجہد سے ہی بیرونی ڈرون حملے کم ہوئے تھے، خیبرپختونخواہ حکومت کو عمران خان کی ہدایت ہے کہ ناصرف ڈرون حملوں کی مذمت کرے بلکہ ڈرون حملے فوری رکوائے جائیں کیوں کہ جتنے ڈرون حملے ہمارے ملک میں ہوئے ہیں ہمارے اپنے لوگوں نے کیے ہیں، کل خبر آئی کہ ڈرون حملے میں ایک گھر کے تین بچے شہید ہوئے تو والدہ دل کا درہ پڑنے سے چل بسیں ایسے دہشت گری کم نہیں ہوگی۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی ‘‘فیکٹری’’ میں تیار کی گئی، اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے۔نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے- وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے۔ اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں۔ نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔ آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ ‘‘امر بالمعروف’’ پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں، تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔ آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں معافی ملتی ہے- لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں۔جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا، وہ آج باہر ہے، اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں، وہ آج بھی جیل میں ہیں۔ شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں، لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا، تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں