میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
26نومبراحتجاج، عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتارکرنے سے روک دیا

26نومبراحتجاج، عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتارکرنے سے روک دیا

ویب ڈیسک
منگل, ۶ مئی ۲۰۲۵

شیئر کریں

بشریٰ بی بی کی جانب سے 10مقدمات میں حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کر دی گئیں
پی ٹی آئی رہنماوں کی مجموعی طور پر 161ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26؍نومبر اور سپریم کورٹ احتجاج پر درج مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو 24؍جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔پی ٹی آئی رہنماوں کی مجموعی طور پر 161ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 1کے ڈیوٹی جج طاہر عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر فلک ناز چترالی، ایم این اے ساجد خان، ایم این اے آصف خان، ایم این اے فضل محمد خان، ایم این اے شیر علی ارباب، ایم این اے عبدالطیف، ایم این اے لطیف کھوسہ، سینیٹر شبلی فراز، ایم این اے عمیر نیازی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی، روف حسن، نیاز اللہ نیازی، نادیہ خٹک، شعیب شاہین علی بخاری، راجہ بشارت، و دیگر عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 24جون تک ملتوی کر دی۔جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ان تمام مقدمات کے چالان میرے پاس آ چکے ہیں مگر ضمانتیں نہیں آئی۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ انہی مقدمات میں اکثر ملزمان کی ضمانتیں 24جون کو لگی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر دلائل دیے گئے ۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تفتیش جوائن کی ہے اور ریکارڈ جمع کروایا ہے ، جب یہ ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت قومی اسمبلی میں تھا۔ ایم این اے لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ احتجاج کیس میں دلائل مکمل کر لیے ۔علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد دیگر شریک ملزمان حاضر نہیں ہیں۔جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ابھی تک کسی ملزم کی ضمانت کنفرم ہوئی؟ وکیل نے بتایا کہ اشتیاق اے خان، سردار محمد مصروف خان کو سی سی ٹی وی کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا ہے ۔ عدالت تفتیشی کو حکم دے کہ پک اینڈ چوز نہ کرے سب کے حوالے سے چیک کیا جائے کہ کیا وہ موقع پر موجود تھے ۔دوران سماعت، علی بخاری نے کہا کہ آج ہڑتال ہے میری بطور ملزم حاضری لگا لیں بطور وکیل نہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں عدالت میں سب سے پہلے آیا تاریخیں بھگت کر تھک گیا ہوں، ان ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے منظور کی جائیں یا خارج، یہ وہ کیسز ہیں جن کا سر پیر ہی نہیں آپ خارج کر دیں، اسٹیٹ اگر ہمیں اندر کرنا چاہتی ہے تو کر دے ، انہوں نے تھانے سے گزرنے کو بھی جرم بنا دیا ہے ۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے یو کے جانا ہے اگر اگلی تاریخ پر نہ آسکا تو ابھی حاضری سے استثنا کی درخواست دے رہا ہوں۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ برطانیہ جائیں مگر ہم نے ایڈوانس بکنگ بند کی ہوئی ہے ۔دوسری جانب، بشریٰ بی بی کی جانب سے 10مقدمات میں حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔ ایم پی اے علی شاہ، سلمان اکرم راجہ، مشعال اعظم، زرتاج گل اور شہریار آفریدی کی جانب سے بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کی گئیں۔بشریٰ بی بی، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر رہنما مقدمات میں نامزد ہیں۔سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ، انصر کیانی ایڈووکیٹ، مرتضی طوری، زاہد بشیر ڈار ایڈووکیٹ ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ۔پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف تھانہ تھانہ کوہسار، مارگلہ ،آبپارہ، سیکریٹریٹ ودیگر میں مجموعی طور پر 10 مقدمات درج ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں