میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ضبط غصہ

ضبط غصہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۲ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

عبداللہ
اللہ تعالیٰ نے انسان کو احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے۔ یہ جذبات ہی ہیں جس کا اظہار ہمارے رویوں سے ہوتا ہے کہ جہاں انسان اپنی خوشی پر خوش ہوتا ہے ،وہیں اگروہ نا پسندیدہ اور اپنی توقعات سے مختلف امور دیکھ لے تو اس کے اندر غصہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ غصہ ایک منفی جذبہ ہے جس پر بر وقت قابو نہ پایا جائے تو ہم اکثر دوسروں کے ساتھ اپنا بھی نقصان کر بیٹھتے ہیں۔ اس لیے اسلام نے غصہ ضبط کرنے اور جوشِ غضب کے وقت انتقام لینے کے بجائے صبرو سکون سے رہنے کی تلقین کی ہے تاکہ معاشرہ انتشار کا شکار نہ ہو اور امن کا گہوارہ بن سکے۔
قرآن مجید میں غصہ نہ کرنے اور معاف کر دینے کی فضیلت کا بیان:۔
1۔وَالَّذِی±نَ یَج±تَبِنُو±نَ کَبٰٓئِرَ ال±اِث±مِ وال±فَوَاحِشَ وَاِذَا مَاغَضِبُو± ا ھُم± یَغ±فِرُو±نَO(الشوری : ۷۳)
ترجمہ:۔ اور جو لوگ کبیرہ گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے اجتناب کرتے ہیں اور جب غصہ آئے تو معاف کر دیتے ہیں۔
غصہ ٹھنڈا ہونے کے بعد تو عموماً لوگ معاف کر دیتے ہیں لیکن اس آیتِ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کی صفات میں سے اہم صفت یہ بیان کی ہے کہ وہ عین حالتِ غضب میں معاف کرتے ہیں جو بہت ہمت اور جرا¿ت کا کام ہوتا ہے، بلند ہمت اور بلند حوصلہ لوگ ہی اس شان کے مالک ہوتے ہیں کہ وہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں پر بھی شفقت کرتے ہیں۔
2۔وُال±کٰظِمِی±نَ ال±غَی±ظَ وال±عَافِی±نَ عَنِ النّاسِ واللّٰہُ یُحِبُّ ال±مُحِسنِی±ن(آلِ عمران : ۴۳۱)
ترجمہ:۔غصہ کو ضبط کرنے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے(ہی پرہیز گار ہیں) اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
برائی کے عوض بھلائی کرنا کرم اور جود ہے اور بھلائی کے عوض برائی کرنا خباثت ہے۔ اس آیت میں کرم وجود کا ذکر ہے کہ اللہ کے محبوب ومحسنین کا یہ وصف قرآن نے بیان کیا ہے کہ وہ غصے کو پی جاتے ہیں اور عفوو درگزر سے کام لیتے ہیں۔
” غصہ ضبط کرنے کی فضیلت احادیث کی روشنی میں“
1۔ حضرت ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا ، جب تم میں سے کسی شخص کو غصّہ آجائے ،وہ اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے ،پھر اس کا غصّہ ختم ہو جائے تو فبہا ورنہ وہ لیٹ جائے۔
(سنن ابو داﺅدرقم الحدیث ۲۸۷۴ ، صحیح ابن حبّان الحدیث ۹۵۶۵)
2۔ حضرت عطیہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا غضب شیطان (کے اثر) سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو جب تم میں سے کوئی شخص غضبناک ہو تو وہ وضو کرے۔
(سنن ابوداود )
” ضبط غصّہ ماہرینِ نفسیات کی نظرمیں”
ضبطِ غصّہ کو انگریزی میں Anger Managment کہتے ہیں ہمارے یہاں کچھ جامعات میں اس علم کو بطور ِ مضمون پڑھایا جاتا ہے خاص طورپر بزنس ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں لیکن پاکستان میں اس مضمون کو پڑھانے کا انتظام چھوٹے پیمانے پرہے جبکہ دیگر یورپی ممالک میں اس موضوع پرالگ شعبے ہےں، الگ فیکلٹی ہے۔ جہاں اس موضوع پر ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کی جاتیں ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں کی بڑی بڑی کمپنیاں اور ادارے کے لوگ اس موضوع پر کورسز کراتے ہیں کیونکہ عمومی طور پر ورز مرہ کی بحث، چپقلش کے باعث ادارے کے لوگوں کو غصّہ آجاتا ہے جس کی وجہ سے ان کے ادارے کو بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس لئے بڑے نامور ادارے یہ کورسز اپنے ادارے کے کارکنان و افسران کو مستقل کراتے ہیں۔
ضبطِ غصّہ سے مرادبنیادی طور پر اس علم کو جاننا ہے کہ کس طرح غصّے کی کیفیات پر قابو پایا جائے۔ اس حوالے سے ماہرینِ نفسیات نے کچھ طریقے بتائے ہیں جن پر عمل کر کے غصّہ پر قابو پایا جا سکتا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔نیند کا پورا نہ ہونا غصّے کا باعث بنتا ہے، کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نیند لازمی آٹھ گھنٹے ہونی چاہئے، جبکہ ایسا ضروری نہیں ہے بلکہ روٹین کے مطابق سونا ضروری ہے۔ نیند کو اپنے کام کے لحاظ سے جس سطح پر لانا چاہتے ہیں لے آئےں یعنی روزانہ گھنٹوں کا تعین کرےں کہ اتنا سونا ہے۔ پھر اس کے مطابق نیندلیا کرےں، اگر سونے کاوقت زیادہ اوپر نیچے کریں گے تو مزاج میں چڑچڑاپن اور غصّہ پیداہوگا۔
2۔غصّہ آنے کی ایک دوسری بڑی وجہ ورزش کا نہ کرناہے، انسان جب اپنی جان پر جبر یا سختی کرتا ہے اس سے بھی غصّہ مر تا ہے کیونکہ ورزش سے وجود میں طبعی طور پر استحکام پیدا ہوتا ہے۔
3۔غصّہ کی ایک وجہ آدمی کا اپنی سوچ کو مثبت نہ رکھنا بھی ہے، منفی سوچ انسان کو شر کی جانب لے جاتی ہے جس سے اس کے اندر غصّہ پیدا ہوتا ہے، ہرکام میں مثبت پہلو تلاش کرنے کی عادت ڈالنے سے بھی غصّہ میں کمی آسکتی ہے۔
4۔کئی موقع پر غصّہ آنے کی ایک وجہ تکبّر ہوتی ہے کہ ہمارے اندر احساس ِ برتری آجاتا ہے کہ ہم اپنے مخالف کو اپنے سے کم حقیر اور ادنیٰ درجے کا سمجھنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ عاجزی و انکساری اپنے مزاج میں رکھنے والا کسی کو کم ترنہیں سمجھتا یا کم از کم اپنے برابر ضرور سمجھتا ہے،لہٰذا اپنے اندر عجز و انکساری کو پیدا کرنے سے بھی غصّہ میں کمی آتی ہے۔
5۔اپنے اندر لامحدود خواہشات کو پیدا کر لینا یا کسی انسان سے بے جا توقعات وابستہ کر لینا جبکہ وہ ان توقعات پر پورا نہ اترے، انسان کے اندر غصّے کو پیدا کر تا ہے، حقیقت پسندی کو اختیار کرنے اور خواہشات کو محدود رکھنے سے بھی غصّے میں کمی آتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں