انٹرنیٹ عدالت، حکومت اور وزارت داخلہ بند کراتے ہیں، چیئرمین پی ٹی اے
شیئر کریں
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پھر موخر کردیا، انٹرنیٹ سست نہ ہونے کے بیان پر شرمیلا فاروقی شزہ فاطمہ پر برہم ہوگئیں، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ عدالت، حکومت اور وزارت داخلہ انٹرنیٹ بند کراتے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی و وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کے زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل ایک بار پھر موخر کردیاگیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں اس بل پر بات کرینگے، پیپلزپارٹی اور دیگر پارٹیوں کے ارکان کا ان پٹ لیں گے۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کو بند کیا جاتا ہے خفیہ ادارے مداخلت کرتے ہیں اور انٹرنیٹ سروس بند کرواتے ہیں، سروس کی بندش سے نقصانات ملین ڈالرز میں ہیں، پاکستان میں ہمیں انٹرنیٹ کم ترین اسپیڈ میں مل رہا ہے، 31 اکتوبر تک انٹرنیٹ اسپیڈ بہتر ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وی پی این کے حوالے سے ماڈلز بتائے گئے ہیں وہ ویپنائز کرکے عوام کے خلاف ہی استعمال کیے جارہے ہیں، وی پی این اور دیگر سروسز خراب نہیں ان کی نیت خراب ہے مجھے ان اقدامات پر شدید تحفظات ہیں۔رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پوری دنیا میں چیزوں کو مانیٹر کیا جاتا ہے اگر کچھ ریاست کے خلاف ہورہا ہے اس پر نظر رکھنی چاہیے، باہر ممالک میں کارٹونز تک کو مانیٹر کیا جاتا ہے قائمہ کمیٹیوں میں ہم ملک کو مضبوط کرنے آتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ سویلین پر مانیٹرنگ کے رولز ہوتے ہیں یا عدالت کا حکم ہوتا ہے؟ یہاں ایکس وائی زیڈ ہر کوئی کھلا کام کررہا ہے۔اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے حلف لیا اور کہا کہ میں وضو میں ہوں ابھی حلف لیا ہے اور جو بیان اس وقت دیا اس پر قائم ہوں، میں نے اگست 2024 میں بیان دیا تھا 7 میں سے 4 سب میرین کیبل کام کررہی تھیں، اکتوبر 2024 میں ایک کیبل ٹھیک ہوئی تھی 5 ماہ بعد وہ ٹھیک ہوئی تھی، اوکلا ایک اوپن سورس ہے ہم اس وقت موبائل سروس میں 200 میں سے 97 نمبر پر ہیں ہم سروے کرتے ہیں اور صورتحال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ 6سال میں 17 سو ارب روپے کمائے گئے انفرا اسٹرکچر پر خرچ کتنے ہوئے؟ ہمیں جب عدالت، وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ کی ہدایت آتی ہے تو ہم انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں اگر میں قانون کے خلاف کوئی کام کررہا ہوں تو ثبوت لائے کل سے آفس نہیں آئوں گا، سب میرین کیبل پاکستان میں لانا ہمارا نہیں حکومت کا کام ہے، پچھلے دس سال میں ایک کیبل نہیں آئی۔وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ہمارا پورا سیکیورٹی پیراڈائم تبدیل ہورہا ہے دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں ہمیں سیکیورٹی کے داخلی مسائل ہیں اگر ملک کا انٹرنیٹ بند ہوا تو یہ ملک میں گروتھ کہاں سے ہورہی ہے؟شزہ فاطمہ نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی ہوتی ہے، ایک مہینے میں سو سے زیادہ جوان شہید ہوتے ہیں، میں مانتی ہوں کہ عوام پر بلاوجہ سرولینس نہیں ہونی چاہیے مگر ہمیں جہاں ضرورت ہوتی ہے ہمیں وہاں سرویلنس کرنی پڑتی ہے۔