پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ، ماسٹر پلان اور کے ڈی اے 4 سالہ آڈٹ پیش کرنے میں ناکام
شیئر کریں
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں محکمہ بلدیات کے ادارے ماسٹر پلان اتھارٹی اور کے ڈی اے 4 سالہ آڈٹ ریکارڈ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے۔ ماسٹر پلان اتھارٹی، کے ڈی اے کے افسران ایک ماہ قبل پی اے سی اجلاس کی آگاہی کے باوجود پی اے سی کو آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے۔ محکمہ بلدیات کے ماسٹر پلان اتھارٹی اور کے ڈی اے کی سال 2018ء سے سال 2021ع تک آڈٹ پیراز کے متعلق پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری خالد حیدر شاہ، سیکریٹری ماسٹر پلان اتھارٹی، کے ڈی اے کے افسران سمیت ڈی جی آڈٹ لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس شروع ہوا تو محکمہ بلدیات کے ماسٹر پلان اتھارٹی ،کے ڈی اے کے افسران ایک ماہ قبل آڈٹ ریکارڈ کی اجلاس میں فراہمی کی آگاہی کے باوجود پی اے سی کو کوئی بھی آڈٹ کا ورکنگ پیپر اور آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے جس پر چیئرمین پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ بلدیات کے افسران سے استفسار کیا کہ محکمہ بلدیات اہم محکمہ ہے اور آڈٹ پیراز کے ورکنگ پیپرز کیوں نہیں فراہم کئے جا رہے ہیں؟ محکمے کو ذمیداری محسوس کرنی چاہئے۔ محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری خالد حیدرشاہ نے پی اے سی کو بتایا کہ ڈی جی کے ڈی اے کا کل تبادلہ ہوا ہے اور وہ بیمار ہونے کی وجہ سے چارج نہیں لے سکے ہیں اس لئے آڈٹ ریکارڈ کی فراہمی کے لئے مہلت دی جائے۔ اور محکمہ بلدیات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے آڈٹ ریکارڈ وقت پر فراہم نہ ہونے پر پی اے سی سے معذرت کرلی۔ پی اے سی چیئرمین نے مہلت دیتے ہوئے 14 نومبر کو کے ڈی اے، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے اور ماسٹر پلان اتھارٹی کی آڈٹ پیراز کے متعلق پی اے سی اجلاس طلب کرلیا۔ چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے محکمہ بلدیات کے اے سی ایس خالد حیدر شاہ سے استفسار کیا کے سندھ بھر کی لوکل کونسل کو سالانہ کتنا او زی ٹی شیئر جاری ہورہا ہے جس پر انہوں نے بتایا کے سندھ بھر کی لوکل کونسلز کو رواں سال (160) ارب روپے او زی ٹی فنڈ کا شیئر جاری کیا جا رہا ہے جبکے لوکل کونسل کا پچھلے سال 120 ارب روپے او زی ٹی شیئر تھا جس میں رواں سال 40 ارب روپے اضافہ کرکے 160 ارب روپیہ کیا گیا ہے۔چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ بھر کی لوکل کونسل کو 160 ارب روپے فراہم ہونے کے باوجود عوام بہتری کے لئے سوالات کر رہے ہیں۔ ایک یوسی میں تو 70 ملازمین ہیں اور یوسیز میں مسلمان سفید پوش سینیٹری ورکرز بھرتی کئے گئے ہیں جو سینیٹیشن کا کام بھی نہیں کرتے۔ ہم چاہتے ہیں لوکل کونسل عوام کی بہتری کے لئے فنڈز خرچ کریں اور محکمے کا تاثر بہتر جائے ورنہ لوکل گورنمنٹ کا تصور ناکام ہوگا۔ محکمہ بلدیات اور لوکل کونسل کے ملازمین کی تنخواہیں۔ تنخواہیں آن لائن نہ ہونے کہ وجہ سے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کی شکایات الگ سے موصول ہو رہی ہیں۔ خالد حیدر شاہ نے بتایا کے محکمہ بلدیات اور لوکل کونسل کے ملازمین کی تنخواہیں آن لائن کرنے کے لئے انٹیگریٹیڈ فنانشل سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ لوکل کونسلز کے ہزاروں کی تعداد میں ملازمین ہیں جن کی ڈیٹا مکمل ہونے کے بعد کراچی سے تنخواہیں آن لائن جاری کرنا شروع کی جائینگی جو عمل مرحلہ وار شروع کیا جائے گا۔چیئرمین پی اے سی نے محکمہ بلدیات کو آڈٹ کے ورکنگ پیپرز کی فراہمی کے لئے مہلت دیتے ہوئے اگلہ اجلاس 14 نومبر کو طلب کرلیا۔