واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا 8 ارب روپے کا سیوریج منصوبہ 17 سال گزرنے کے باوجود نامکمل
شیئر کریں
محکمہ بلدیات سندھ کے ماتحت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا 8 ارب روپے کا سیوریج منصوبہ ایس تھری 17 سال گذرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکا۔ شہر کے کاروباری علاقے کی سڑکوں پر سیوریج کا گندہ پانی آنا معمول بن گیا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایکٹ 1996 کے چیپٹر 5 کے سیکشن تین میں تحریر ہے کہ کراچی میں سیوریج کے منصوبوں کی تعمیرات، مرمت اور آپریشنل معاملات کی زمیداری کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ہے۔ وفاقی حکومت کے ادارے ایکنک نے 19 ستمبر 2007 کو کراچی میں نکاسی آب کے لئے 7 ارب 98 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کیا، بعد میں لیاری اور ملیر ندیوں میں نکاسی آب کی پی سی ون فروری 2018 میں منظور کی گئی لیکن 36 ماہ گذرنے کے باوجود سیوریج کا منصوبہ ایس 3 ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا، کراچی شہر میں نکاسی آب کا بڑا منصوبہ مکمل نہ ہونے کے باعث ضلع جنوبی کے کاروباری علاقوں صدر، امپریس مارکیٹ، کلاتھ مارکیٹ، لیاری، کھارا در جبکہ ملیر ضلع کے مختلف علاقوں میں بھی سیوریج کا پانی اہم سڑکوں پر آنا معمول ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث اربوں روپے کا منصوبہ ایس تھری مکمل نہیں ہو سکا۔