حکومتی دعوے غلط ، آئینی ترمیم منظور کروانے کا منصوبہ پھر ناکام
شیئر کریں
26 ویں آئینی ترمیم منظور کروانے کا پلان آج بھی ناکام ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق حکمران اتحاد سربراہ جے یو آئی ف کو 26 آئینی ترمیم آج ہی پیش کرنے کیلئے راضی کرنے میں ناکام ہو گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی رہنماوں نے مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم کا حتمی ڈرافٹ پیش کر دیا گیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے ترمیم کے حتمی ڈرافٹ پر مشاورت کیلئے کل تک کا وقت مانگ لیا ہے۔ جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود حکومتی اتحاد کے اراکین پارلیمںٹ اپنے لاجز واپس جانا شروع ہو گئے ہیں۔ جبکہ تحریک انصاف نے بھی مشاورت کیلئے مولانا فضل الرحمان سے مزید وقت مانگا ہے۔ دوسری جانب مرکزی رہنماء پی ایم ایل این طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ ترامیم میں ترمیم کرنا تھا وہ کردی گئی ہیں،پی ٹی آئی اگرترامیم پر مانتی ہے توٹھیک ورنہ آج دونوں ایوانوں سے پاس کروا لیں گے۔انہوں نے اے آروا ئی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب آئینی ترامیم کا مسودہ زیربحث تھا تو ہمارے دو آپشنز تھے ، ایک یہ مولانا کی جماعت ہمیں مکمل سپورٹ دے جس کی وجہ سے اس کو مئوخر کیا گیا، آج بھی یہی خواہش ہے۔ دوسری پروپوزل تھی کہ پلان بی کے مطابق اپنے نمبرز پورے کریں گے اور منظور کروا لیں گے۔ تیسری پروپوزل تھی کہ پی ٹی آئی کو بھی ترامیم کا حصہ بننے کیلئے مجبور کیا جائے گا، لیکن پی ٹی آئی نے مکمل انکار کردیا ہے، کل جو ہماری میٹنگ ہوئی اس میں پی ٹی آئی ترامیم پر اتفاق کیا۔پی ٹی آئی کیلئے آج پھر کوشش ہے کہ اتفاق رائے پیدا ہوجائے، حکومت نہیں چاہتی کہ بعد میں اپوزیشن رونا روئے کہ ہماری تجاویز کو بلڈوز کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ ترامیم میں ترمیم کرنا تھا وہ کردی گئی ہیں، مولانا کو پیغام دیا اگر ساڑھے 9بجے تک پی ٹی آئی مانتی ٹھیک ورنہ آج دونوں ایوانوں سے ترامیم پاس کروا لیں گے۔ حکومت کی ابتدائی ترامیم میں آئینی عدالت کا قیام بھی شامل تھا، آئینی عدالت کا قیام تجویز ختم کردی گئی، اب آئینی بنچ بنایا جائے۔اس لئے مولانا اب آئینی ترامیم کی حمایت کریں گے۔ اگر آئینی ترامیم کا مسودہ پرائیوٹ ممبر پیش کرے گا تو کابینہ کی منظوری نہیں چاہیے، لیکن اگر رکن پارلیمنٹ ترمیمی بل پیش کرتا ہے پھر کابینہ کی منظوری چاہیے ہوگی۔ قومی امکان ہے کہ آج ترامیم کو پاس کرلیا جائے گا۔ ہمیں اب پلان بی کی ضرورت نہیں کیونکہ پلان اے کے مطابق ہی بات چلے گی۔دو تین ہفتے کا جو وقت لگا گیا وہ مولانا کو منانے کیلئے تھا، ورنہ یہ ترامیم دو تین ہفتے پہلے ہی کرلی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت یہ نہیں مانے گی کہ ایک طرف مولانا سے بات چیت چل رہی ہو اور دوسری ان کے ارکان کو ہراساں کیا جائے۔