ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل، فیلڈ افسران پر محکمہ جاتی امور کی پابندی، اپنا سسٹم رائج
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) مغل سسٹم نے محکمہ تحفظ ماحولیات میں راج قائم کرلیا کرپشن میں رکاوٹ بننے والے فیلڈ انوائرمنٹ انسپکٹرز کو فیلڈ سے آوٹ کرنے کے لئے منفی اقدامات اٹھانا شروع کردیے نان کیڈر ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے انوکھا فرمان جاری کر دیا موصوف نے 2 اکتوبر کو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے تحت تمام فیلڈ اسٹاف کو فیلڈ میں جانے سے روک دیا مزید یہ کہ تمام فیلڈ افسران کو روزانہ آفس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے عمل درآمد نا کرنے کی صورت میں محکمہ جاتی کارروائی کا حکم جاری جبکہ اسی طرح 4 اکتوبر کو موصوف کے فرنٹ مین کھلاڑی ڈائریکٹر ٹیکنیکل وارث علی گبول نے ایک اور حکم نامہ جاری کیا جس میں صرف ڈسٹرکٹ انچارج اور گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو فیلڈ میں کام کرنے کا کہا گیا ہے۔ جبکہ یاد رہے کہ 17 اور 18 گریڈ میں بھرتی تمام افسران سیاسی اثر و رسوخ کے تحت بھرتی کیے گئے تھے۔ اور ان کے خلاف درجنوں شکایات ڈی جی نعیم مغل، ڈائریکٹرز اور سیکریٹری تک کے علم میں ہے تاہم اپنے منفی و مذموم مقاصد کے تحت نعیم مغل اپنی من مانیوں میں مصروف ہیں اور من پسند و منظور نظر ملازمین کو آگے لارہیں ہیں اس حوالے سے 11 جنوری 2024 کو ایم اینڈ ایچ نامی تحفظ ماحولیات تنظیم نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیصل چوہان اور غلام سرور کے خلاف تحریری درخواست دی تھی۔ اس کے باوجود کراچی سے تعلق رکھنے والے انسپکٹرز کو روک کر کرپٹ ڈپٹی اور اے ڈی سے کام لیا جا رہا ہے تاکہ ناجائز بھتہ خوری کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی کراچی سے تعلق رکھنے والے تمام فیلڈ افسران جن میں انوائرنمنٹل انسپکٹر ، فیلڈ اسسٹنٹ اور فیلڈ سپروائزر شامل ہیں کی لسٹ بھی جاری کئی کی گئی ہے جن کو کام سے روکا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ لسٹ تاجر انجمنوں کو بھی ارسال کی گئی۔ تاجر انجمنوں کو لسٹ کا ارسال کرنا ذاتی پسند ناپسند اور رنجش کا شاخسانہ لگتا ہے۔نان کیڈر ڈی جی سیپا کی یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے کہ فیلڈ افسران کو افس میں بٹھا کر اور نان فیلڈ افسران کو فیلڈ میں بھیج کر اپنے آخری چھ ماہ میں وہ کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پروبیشن پیریڈ پر ائے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور کیمسٹ نے ڈی جی سیپا اور سیکرٹری انوائرمنٹ سے ملاقات میں ڈپٹی ڈائریکٹرز بالخصوص منیر احمد عباسی، کامران خان راجپوت، اظہر خان پٹھان اور دلشاد احمد انصاری پر غیر ضروری دباؤ اور رشوت کے سنگین الزامات لگائے ایک منظور نظر اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور کیمسٹ کی جانب سے ایک اور شرط رکھی گئی کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے تمام فیلڈ افسران کو فیلڈ میں جانے سے روک دیا جائے کیونکہ وہ ان کے (غیر قانونی)کام میں رکاوٹ بنتے ہیں۔واضح رہے کہ پچھلے ایک سال میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر الہی بخش عباسی، فیصل عباس چوہان، حمزہ اسلام اور کیمسٹ جن میں نوید اپڑو ، غلام سرور جتوئی ،جاوید رند اور جمیل احمد کی صنعتوں اور کنسلٹنٹ کی جانب سے تحریری شکایات جمع کرائی گئیں جس پر اس وقت کے قائم مقام ڈی جی وارث علی گبول اور حال ہی میں ائی ہوئی تحریری شکایات پر موجودہ ڈی جی سیپا نے جانبداری دکھاتے ہوئے کوئی ایکشن نہیں لیا بلکہ الٹا کراچی سے تعلق رکھنے والے فیلڈ افسران کو ہی کام سے روک دیا گیا ایک سال قبل بھی ڈی جی سیپا نے افسران کو غیر قانونی طور پر ٹرانسفر کر کے اندرون سندھ کے مختلف علاقوں میں بھیج کر کراچی بدر کر دیا تھا۔ اس سلسلے میں جب ایک انسپکٹر سے بات ہوئی تو انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہو سکتا ہے انے والے دنوں میں فیلڈ افسران کو نام نہاد الزامات لگا کر کراچی سے دوبارہ ٹرانسفر کیا جائے اور منظور نظر افسران کو لوٹ مار کا کھلا موقع دیا جائے۔ایک ضلع کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فیلڈ میں اکیلے کام کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں بھی جواب دہ نہیں رہنا چاہتے۔انسپیکٹرز کو کام سے روکنا دو ڈپٹی ڈائریکٹرز۔ڈائریکٹر ایڈمن۔ڈائریکٹر ریجنل افس کراچی کی آپس کی ملی بھگت ہے۔روزانہ حاضری لگانے کی سختی بھی یوں کی گئی کہ انے والے دنوں میں اس کو بنیاد بنا کر بہت سارے فیلڈ افسران ٹرانسفر کیا جائے گا۔