واٹر کارپوریشن، ریکوری افسران کا پانی چور مافیا سے گٹھ جوڑ بے نقاب
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) واٹر کارپوریشن ٹیکس ریکوری افسران نے اربوں کھربوں کے وائٹ لیکوئیڈ گولڈ پانی چور مافیا سے اپنے فرائض و اختیارات کا سودا محض چند ٹکوں کے عوض کرلیا ڈائریکٹر ٹیکسیز قربان مگسی جنکے کے ماتحت ناظم آباد لیاری صدر ٹاؤن جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکسیز صدر الدین بروہی جنکے پاس ناظم آباد کا کچھ حصہ نیو گولیمار اولڈ گولیمار اورنگی ٹاؤن نمبر 4 /5 کا علاقہ ہے ان دونوں کے منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑیوں میں انسپیکٹر آصف حسن قاضی جبکہ ایک ریٹائرڈ سب انسپکٹر وسیم شامل ہے یاد رہے کہ وسیم عرصہ 2 سال قبل ریٹائرڈ ہوگیا تھا مگر تاحال واٹر کارپوریشن کو اپنی نجی کمپنی کے طور پر استعمال کررہا ہے واضح رہے کہ کسی بھی ادارے یا محکمے کا ٹیکس کلیکشن محصولات جمع کرنے والا محکمہ ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتا ہے ریوینیو نا صرف ادارے کی تعمیر و ترقی بلکہ ملازمین کے معاشی و دیگر جملہ مسائل و ضروریات کیلے بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ادھر تو دودھ کی رکھوالی پر ہی بلی کو بٹھا دیا گیا ہے علاقائی و محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر اس پوری محکمہ جاتی ٹیم نے لین دین کے عوض اپنے فرائض کا سودا کرلیا ہے تو دوسری طرف مزکورہ عناصر محکمے کی آمدنی میں بھی بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مزکورہ بددیانت و راشی افسران و اہلکاروں نے پانی و سسٹم مافیا کے بڑے اسٹیک ہولڈر و اسٹیٹ ایکٹر سرغنہ شکیل مہر کے پاس خود کو بطور سہولتکار گروی رکھوا دیا ادھر ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ان راشی افسران نے کچھ دن قبل پانی چور ڈان شکیل مہر کے کارندوں سے محض چند ٹکوں کے عوض کہا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر 5 لاکھ 87 ہزار میں اپنا اور واٹر کارپوریشن کے تفویض کردہ اختیارات کا سودا کرلیا اس گڑ گھٹالے کی صاف شفاف تحقیقات ریاست و ریاستی اداروں سمیت محکمہ جاتی افسران بالا کے فرائض منصبی کا حصہ ہیں واٹر کارپوریشن کی کالی بھیڑوں کی ملی بھگت سے پانی چوری و ٹیکسیز کی مد میں گورکھ دھندے کا بڑا غیرقانونی کاروبار دھڑلے سے جاری ہے جس کا فوری تدارک ریاست و حکام بالا کی بنیادی زمہ داری ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر و ڈپٹی مئیر چیف ایگزیکٹو و چیف آپریٹنگ آفیسر سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔