لوکل گورئمنٹ، اینٹی کرپشن کا چھاپہ ، سیکریٹری بورڈ سے تفتیش
شیئر کریں
محکمہ بلدیات سندھ کے ماتحت سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں اینٹی کرپشن کے چھاپے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، بورڈ میں کرپشن سسٹم کی نشاندہی کرنے والا افسر کو معطل کرنے کا انکشاف ہوا ہے، اینٹی کرپشن کے چھاپے کے دوران سیکریٹری بورڈ پر رشوت لینے اور ایک گھنٹہ زیر حراست رکھنے کے بعد آزاد کرنے کے افواہ، سیکریٹری بورڈ نے تردید کردی۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں گریڈ 17 کے افسر ایڈمنسٹریٹر (اکائونٹس برانچ) مقصود ملاح کو بدتمیزی اور مس کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر 9 مئی کو معطل کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس کے بعد افسر مقصود ملاح نے 15 مئی کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ خالد حیدر شاہ کو تحریری درخواست ارسال کی کے کہ انہوں نے کوئی بدتمیزی نہیں کی اور مس کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتے، مجھے ایک کلرک شجاع نے وزیر بلدیات سندھ اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ کے نام پر احکامات جاری کرنے کے لئے ہدایات دیں جس پر میں نے انکار کیا اور میں نے تمام شواہد و ثبوت ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ کو ارسال کئے ہیں اس لئے مجھے آپ کے پرسنل سیکریٹری کے ریکارڈ میں درج کرنے یا ریکارڈ رکھنے کے علاوہ ہی معطل کیا گیا ، میں قوائد و ضوابط پر عمل کیا اس لئے مجھے بحال کیا جائے جبکہ بورڈ کے افسر مقصود ملاح نے سندھ ہائی کورٹ میں اپنی معطلی کے خلاف درخواست دائر کی ، درخواست نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ محکمہ بلدیات، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ اور ڈائریکٹر ون کو بھی طلب کیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 17کے افسر مقصود ملاح نے سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں کرپشن پراینٹی کرپشن کو شکایت کی جس کے بعد اینٹی کرپشن کراچی جنوبی سرکل نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے ہمراہ سیکریٹری بورڈ کے آفس پر چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران سیکریٹری بورڈ پیار علی لاکھو کو لفافے سمیت حراست میں لیا گیااور ایک گھنٹہ بٹھانے کے بعد رہا کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں کرپشن سسٹم میں شامل نہ ہونے پر مقصود ملاح دبائو تھا اور وہ ایک کلرک کے احکامات تسلیم کرنے سے انکار کرتا رہا جس پر انہیں معطل کیا گیا۔ دوسری جانب سیکریٹری بورڈ پیار علی لاکھو کا دعویٰ ہے کہ میری گرفتاری کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔