سپریم کورٹ، شریعت ایپلٹ بینچ میں مقدمات کی سماعت
شیئر کریں
سپریم کورٹ کے شریعت ایپلٹ بینچ نے 4سال بعد کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے پہلے ہی کیس میں قتل کیس میں سزائے موت پانے والے کم عمر ملزم کی سزائے موت سے عمر قید میں تبدیل کردی اورپہلے ہی عمرقید کی سزا پوری ہونے پر فوری طور پر رہائی کاحکم دے دیا۔ بینچ نے قراردیا ہے کہ اگر ملزم کسی اورکیس میں مطلوب نہیں تواسے فوری طور پر رہا کردیا جائے۔ جبکہ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو مقتول وکیل کواپنا کلاس فیلو کہنامہنگاپڑگیا۔بینچ کے چیئرمین چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو عدالتی حکم کے دوران بولنے پرانہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ توہیں عدالت کررہے ہیں، کیا پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میںپیش ہورہے ہیں۔ میرے دوست ہیں کیا یہ وکیل کاکام ہے، ہم وکیل کی عزت کرتے ہیں، وکیل بھی ہماری عزت کریں، منہ نہ بنائیں۔چیف جسٹس کاحکم میں کہنا تھا کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے سماعت کے آغاز پر ہی کہا کہ مقتول میرے دوست تھے جوکہ مکمل طور پر غیر ضروری تھا، ایسا بیان عدالت پر اثراندازہونے کے لئے دیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یقینی دہانی کروائی کہ وہ دوبارہ ایسا نہیں کریںگے۔