میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلوچ غلط فہمی دور کرلیںیہ 1971 نہیں،نگراں وزیراعظم

بلوچ غلط فہمی دور کرلیںیہ 1971 نہیں،نگراں وزیراعظم

ویب ڈیسک
منگل, ۲ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن ہوں گے اور انہیں پْرامن بنایا جائے گا، پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے اور 98فیصد بلوچ ہمارے ساتھ ہیں۔نگراں وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو میں مختلف موضوعات پراظہار خیال کیا۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ احتجاج کا سب کو حق ہے مگر آئین کے اندر رہ کر کرنا چاہیے، نو مئی کے احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا وہ قانون کے دائرے سے باہر آگئے تھے۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپ کو غزہ سے جوڑا جارہا ہے، مجھے اور ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، لواحقین پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، رات کے معمولی واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بلوچستان میں یہ سب کیا وہ مسلح تنظیموں کے لوگ ہیں، اگر آپ بلوچستان جائیں گے تو وہ آپ کو گولی مار دیں گے، یہ مسلح لوگ تین سے پانچ ہزار لوگوں کو مار چکے ہیں اور یہ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، جو لوگ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں انہیں قبول نہیں کریں گے۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے حمایت کرنی ہے وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں، مجھ پر بار بار تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، مولابخش دستی ، شفیق مینگل یہ سب کون تھے، یہ بلوچ تھیانگریز نہیں تھے، بلوچستان میں نوے ہزار لوگ قتل ہو گئے مگر نو لوگوں کو سزا نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی فنڈنگ سے یہ مسلح تنظیم چل رہی ہے،پاکستان ریاست کی جنگ لڑ رہا ہے اور لڑتا رہا ہے، 98فیصد بلوچ ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ قتل جائز ہے تو وہ قانون بنالیں۔آزادی رائے کے حوالے سے اظہار کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ آزادی رائے سب کا حق ہے سوشل میڈیا پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، مگر جو سوشل میڈیا پر تنقید کر رہے ہیں میرا مینڈیٹ نہیں کہ ان کا جواب دوں۔انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ الیکشن ہوں گے اور ان کو پر امن بنایا جائے گا، میں خود 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا۔نگراں وزیراعظم نے پنجاب کے حوالے سے کہا کہ پنجاب کو فنڈز کی ضرورت نہیں ہے، یہ کماؤ پتر ہے، وفاق پنجاب کے ساتھ مل کر آگے کام کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اگلی قسط مل جائے گی، ایف بی آر نے جو ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔قرض کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قرض لینا کوئی بری بات نہیں کیونکہ امریکہ دنیا میں سب سے بڑا مقروض ہے، مگر قرض لے کر غیر ضروری خرچ کرنا بری بات ہے، بھکاری بن جانا بری بات ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں