ادارہ ماحولیات، ڈ ی جی سیپا نعیم مغل اینٹی کرپشن تحقیقات پر اثر انداز
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ میں میگا کرپشن اسکینڈل پر محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سیکریٹری ماحولیات کے ذریعہ ملوث افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرنے پر افسران نے اینٹی کرپشن کو گھاس نہیں ڈالی اور نا ہی 10 جون کی مقررہ تاریخ پر حاضر ہوئے اینٹی کرپشن انکوائری انسپکٹر شیر زمان اعوان نے نمائندہ جرأت کو بتایا کہ مزکورہ افسران کو یکم جولائی کے بعد دوبارہ یاد دہانی لیٹر دے کر طلب کریں گے اگر حاضر نہ ہوئے تو اپنی رٹ کیلے بھرپور قانونی کارروائی کرینگے اور حکام بالا کی اجازت سے چھاپہ مار کر انھیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے یاد رہے کہ اینٹی کرپشن نے سیکرٹری ماحولیات کو انکوائری کے لیے لیٹر نمبر DD/ACE/EO/KS/2024/1380 مورخہ 4 جون 2024 کو لکھا تھا۔خط میں میگا کرپشن میں ملوث ڈی جی سیپانعیم احمد مغل ، ان کے دست راست ڈائریکٹر عمران صابر اور کنسلٹنٹ ثاقب اعجاز کے خلاف ذاتی فائدے ، سرکاری قوانین کے برخلاف محکمہ ماحولیات کی این او سیز کا غیر قانونی طریقہ سے اجرا اور سرکاری فنڈز میں خورد برد کے الزامات شامل ہیں۔خط میں سیکریٹری ماحولیات کو تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ متعلقہ افسران کو 2020 تا 2024 تک جاری کی گئی تمام این او سیز بشمول ای ائی اے، ائی ڈبل ای، اور ای ایم پی کے ریکارڈ کے ساتھ اس میگا کرپشن کیس کی انکوائری میں پیش ہونے کا حکم دیں۔خط میں اینٹی کرپشن حکام کی جانب سے اغا اسٹیل، شان مصالحہ ،انگلش بسکٹ فیکٹری اور پاور سیمنٹ کو جاری کی گئی این او سیز کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔مزید یہ کہ کنسلٹنٹ ثاقب اعجاز کی کمپنی ا ی ایچ ایس سروسز کو جاری کئی گئی این او سیز کا ریکارڈ اور ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کے دست راست اور چہیتے ڈائریکٹر عمران صابر کی تمام ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔اس سے قبل بھی اینٹی کرپشن کی جانب سے لیٹر جاری کیا گیا تھا لیکن مذکورہ افسران اور کنسلٹنٹ پیش نہ ہوئے۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کے بیٹے عزیر مغل نے کنسلٹنٹ ثاقب اعجاز کے ساتھ مل کر ایک کنسلٹنٹ کمپنی بھی کھولی ہوئی ہے اور شہر کی بیشتر کمپنیوں سے زبردستی صنعتی کچرا اٹھاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹر عمران صابر کے مبینہ فرنٹ مین آفس سپرنٹینڈنٹ سلیم قریشی اور انسپکٹر عامر شیخ مذکورہ ڈائریکٹر کا پورا سسٹم 2015 سے چلارہے ہیں ہیں۔دوسرا سسٹم ڈپٹی ڈائریکٹر لیب کامران خان راجپوت اور ڈپٹی ڈائریکٹر منیر احمد عباسی کے ہاتھ میں ہے۔اس میگا کرپشن کیس کے تخمینے اربوں روپے میں جاتے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق جاری انکوائری کے حوالے سے آنے والے دنوں میں کچھ افسران کی گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔