حواس باختہ بھارت وطن عزیز پر حملہ کر سکتا ہے؟
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ انتخابات کے بعد بھارت اپنی جارحیت اور کشمیریوں کو پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے اور اشتعال انگیزیوں کا نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، فالس فلیگ آپریشنز سمیت اس طرح کے ہتھکنڈے سیاسی طور پر معمول بن چکے ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کی حمایت کی ہے تاہم کسی بھی اشتعال انگیزی یا پاکستان کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔آرمی چیف نے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور کشمیریوں پر بھارت کے جاری مظالم کی مذمت بھی کی۔آرمی چیف نے شہدائے پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مادر وطن کے دفاع کے لیے ان کی لگن، بلند حوصلے اور عزم کو سراہا اور کہا کہ اپنے ملک اور اہل وطن کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہم بطور سپاہی ڈیوٹی کے دوران اپنے گھروں اور پیاروں سے دور ایسے تہوار منانے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے حاجی پیر سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر جوانوں کے ساتھ عید کا دن گزارا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ اور فالس فلیگ آپریشن بھارت کا معمول کا سیاسی آلہ بن چکا ہے۔
بھارت کسی بھی وقت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ ڈرامہ کی طرز پر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری پر کسی ایکشن کی تیاری میں مصروف ہے جس کے بعد پاک مسلح افواج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ 2016 میں بھی ہندوستان نے ناکام سرجیکل اسٹرائیکس کا دعوی کیا تھا۔ 26 فروری 2019 کو بھی بھارت نے ایک ایسے ہی ناکام آپریشن کی کوشش کی تھی اور اب بھی بھارت بارڈر ایکشن یاسرجیکل سٹرائیک کا سہارا لے سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا بھی بالاآخر مودی سرکار کے خلاف بول اٹھا ۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہندوستانیوں سے حقائق مت چھپاؤ۔ بھارت نے کارگل سے حاصل سبق کو بھلا دیا اور کارگل میں حقائق چھپائے تھے۔ جب کہ زیب داستان کئی کہانیاں گھڑیں۔ بھارتی ملٹری نے حقائق کو اپنے زاویے سے دکھانا شروع کر رکھا ہے۔ 2017سے لے کر اب تک مودی کی حکومت بے یقینی اور حقائق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔مخصوص من گھڑت اور پسندیدہ خبریں اور پسندیدہ چینلز کے ذریعے لیک کی جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے انفارمیشن وارفیئر قائم کیا گیا ہے۔
بھارت پلوامہ کی طرح ایسی شرارتیں کرتا رہتا ہے جس میں پاکستان پر الزام تراشی کرنا آسان ہو۔ بھارت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے ایسے ڈرامے کرتا رہتا ہے۔ کبھی سرجیکل سٹرائیک ، کبھی آزاد کشمیر پر حملہ تو کبھی مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کی مدد کرنے کا الزام۔ مگر اس کے ڈراموں میں کوئی نہ کوئی ایسا واضح نقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی اس کی بات پر دھیان نہیں دیتا۔ حقیقت میں بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا سرپرست ہے۔بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھارت اپنے اداروں سے دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرتا ہے ۔مسلمانوں کو شامل کرکے حقیقت کا رنگ دیتا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل ہی بھارت کی ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی چال بری طرح ناکام ہو گئی ۔ فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی پر پولیس آفیسر کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔یونیفارم آفیسر کی دہشتگردوں کے ہمراہ گرفتاری ناکام فالس فلیگ منصوبہ بندی کی آئینہ دار بھارتی انٹیلی جینس کی فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی سے مقامی ادارے لاعلم رہے۔ بھارتی میڈیا نے انکشاف کیاہے کہ بھارتی پولیس نے ڈی ایس پی دویندر سنگھ کو دہشت گردوں کو کمک فراہم کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ۔دویندر سنگھ حزب المجاہدین کے دو مبینہ دہشتگردوں کیساتھ پایا گیاتھا۔ڈی ایس پی رویندر سنگھ سری نگر ایئرپورٹ پر تعینات تھا۔ دہشت گردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ سامنے آنے پر مقبوضہ کشمیر میں چھاپے مارے گئے اور رویندر سنگھ کے گھر سے اے کے 47، 3 پستول برآمد کرلی گئی۔ بھارتی پولیس رویندر سنگھ اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کی تحقیقات کررہی ہے۔ بھارتی میڈیا ایک دور کی کوڑی بھی لایا کہ افضل گرو نے بھی 2013 میں خط میں رویندر سنگھ کا ذکر کیا تھا۔ افضل گروہ نے لکھا تھا رویندر سنگھ نے دہلی میں رہائش دی، مل کر پارلیمنٹ پر حملے کا کہا ہے۔
بھارت اس وقت حواس باختہ ہوچکا۔ اس کے ذمہ داران دھمکی آمیز زبان استعمال کر رہے ہیں۔ بھارت اپنے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے کوئی فالس فلیگ آپریشن یا ناٹک رچا سکتا ہے۔بھارت کی طرف سے ہر الزام کے جواب میں پاکستان نے اعلی سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تاکہ اس کے نکات کا جائزہ لیاجائے۔ بھارت کی طرف سے فراہم کردہ معلومات نامکمل، ٹکڑوں کی شکل میں اور شواہد کے بغیر آتی ہیں۔ پاکستان نے مزید معلومات کے حصول کے لئے لکھا کہ بھارت کاغذ میں بیان کردہ نکات کے حق میں مطلوبہ شواہد فراہم کرے لیکن بھارت شواہد کی فراہمی اور اپنے بے بنیاد الزامات کی تصدیق میں ناکام رہا۔