ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی، کمیشن خور افسران کی ٹھیکیدار کمپنیوں سے کمائی
شیئر کریں
(رپورٹ : قاضی سمیع اللہ )سندھ میں محکمہ جاتی سطح پر سرکاری ٹھیکوں کے معاملات میں من پسند ٹھیکداروں کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،ٹھیکے دینے کے عمل میں سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)کے قواعدو ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ من پسند ٹھیکداروں کو نوازنے کے لیے مقابلے میں آنے والے ٹھیکداروں کو ٹھیکوں سے دور رکھنے کے لیے دبائو بھی ڈالا جارہا ہے ،حال ہی میں ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی (سابقہ سندھ کچی آبادی اتھارٹی ،حکومت سندھ ) کی جانب سے پانچ کروڑ روپے مالیت کے 2ٹھیکے ایسی کمپنیوں کو دیئے گئے ہیں جس کے بارے میں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان کمپنیوں نے نہ صرف ریٹ ظاہر نہیں کیے بلکہ بغیر سٹیمپ کے ہی اپنی کوٹیشن جمع کرائی تھیں ،ذرائع کے مطابق ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی ،حکومت سندھ کی جانب سے ایک ٹھیکہ یو آر انجینئرنگ ورکس نامی کمپنی کو ایوارڈ کیا ہے جو کہ ضلع بے نظیر آباد کے علاقے سکرنڈ میں نکاسی آب کی لائن اور سڑک کی تعمیر کے حوالے سے ہے جبکہ یہ ٹھیکہ 2کروڑ49لاکھ روپے سے زائد پر فائنل کیا گیاہے اسی طرح دوسرا ٹھیکہ مہران شاہ بابر اینڈ برادر کمپنی کو ایوارڈ کیا گیا ہے جو کہ کچی آبادی ٹیکری اور گریکس ماڑی پور کالونی کراچی میںنکاسی آب کی لائن اور سڑک کی تعمیر سے متعلق ہے جبکہ یہ ٹھیکہ بھی 2کروڑ49لاکھ روپے سے زائد پرفائنل کیا گیا ہے حالانکہ ان ہی ٹھیکوں کے لیے بعض کمپنیوں نے ایک کروڑ90لاکھ سے ایک کروڑ50لاکھ روپے تک کے ریٹس دے رکھے تھے ۔ذرائع کے مطابق دونوں ٹھیکوں کی بیڈس میں من پسند ٹھیکہ داروں کی کمپنیوں کو نوازنے کے لیے دونوںکمپنیوں کو اس انداز سے ایڈ جسٹ کیا گیاہے کہ جس کو دیکھ کر واضح ہوجاتا ہے کہ اس میں کسی صورت بھی سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)کے قواعدو ضوابط پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، ذرا ئع کے مطابق ایک من پسند کمپنی کو ایک ٹینڈر میں کم سے کم ریٹس دینے والی کمپنی ظاہر کیا گیا ہے تو دوسرے ٹینڈرمیں دوسری کمپنی کو کم ریٹس دینے والی کمپنی بنادیا گیا ہے جبکہ حقیقی معنوں میں جن کمپنیوں نے کم سے کم ریٹس دیے تھے انھیں نہ صرف نظر انداز کردیا گیا بلکہ یہ کہہ کر دباؤ میں بھی ڈا لایا گیا کہ منسٹر صاحب کا حکم ہے کہ صرف ان ہی کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے جائیں جس کے لیے کہا گیا ہے ۔