بلدیاتی اداروں کی خود مختاری سیاسی وسرکاری کشمکش کا شکار
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) سندھ حکومت ‘ کے ایم سی سمیت بلدیاتی اداروں کو با اختیار کرنے میں کشمکشِ کا شکار ‘ کے ایم سی و ٹاؤنز کے معاملات میں پیپلز پارٹی بھی منقسم نظر آتی ہے جبکہ اس معاملے میں شہری و دیہی تقسیم بھی واضح ہے میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کو اپنے ہی ڈپٹی مئیر داغ مفارقت دے گئے مئیر کراچی کا اپنے حقوق کیلے آواز اٹھانا جرم بنا دیا گیا 21میگا پروجیکٹس بلدیہ عظمیٰ سے لیکر سندھ حکومت جبکہ 2 منصوبے 3 ارب کے کے ڈی اے کو سونپ دئے پارٹی میں آپسی تقسیم کا عمل صاف نظر آرہا ہے۔ سعید غنی، نجمی عالم، نثار کھوڑو ایک پیج پر جبکہ میئر کراچی کے ایم سی کا حق مانگنے پر دوسری طرف ادھر منفی پروپیگنڈے اور مضبوط لابی کے باعث مئیر بلاول بھٹو کی گڈ بک سے بھی باہر واضح رہے کہ مئیر نے ملیر سے تعلق رکھنے والے پی پی پی چیئرمین گڈاپ، کیماڑی، منگھو پیر۔ مویشی منڈی مواچھ گوٹھ، ملچنگ پلانٹ اور ویٹرنری کے ایریاز میں مداخلت، کے ایم سی کے امور میں پی پی پی سے وابستہ چیئرمینوں کی مداخلت کے خلاف واضح اور دوٹوک مؤقف مئیر کی سزا بن گیا اس حوالے سے میئر کے قریبی ذرائع بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں جبکہ ڈپٹی میئر بھی ملیر اور چیئرمینوں کے معاملات پر میئر کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے انکے خلاف ہوگئے یاد رہے کہ ڈپٹی مئیر سلمان مراد ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے ملچنگ پلانٹ کے حوالے سے تمام معملات خود دیکھتے رہیں ہیں میئر کراچی کے ساتھ وزیر اعلی سندھ کھڑے ہیں مگر پارٹی کے مضبوط تیر اندازوں کے سامنے وہ بھی بے بس ہیں چیئرمین بلاول بھٹو مضبوط لابنگ کے سبب خاموش ہیں موجودہ صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیر بلدیات کی سرپرستی اور سسٹم افسر پر ہاتھ کی وجہ سے مرتضی وہاب کو زچ کرنے کے لئے میونسپل کمشنر کو ڈی جی کے ڈی اے نے کے ڈی اے لینڈ پر مویشی منڈی کی اجازت منسوخ کرنے کا لیٹر لکھ دیا حیرت انگیز امر ہے کہ میئر کے سامنے سر نہ اٹھانے والے بھی سر اٹھا رہے ہیں۔ جبکہ صدر میں پارکنگ پلازہ جو کے ایم سی نے کروڑوں روپے کی لاگت سے بنایا وہ بھی کے ڈی اے قبضہ کرکے بیٹھی ہے۔ قصبہ کالونی احکامات کے باوجود کے ایم سی کے حوالے نہیں کیا گیا۔ لینڈ اورنگی پر نجمی عالم اور سعید غنی کے منظور نظر چیئرمین نے سارے کام رکوا کر کے ایم سی کو کروڑوں روپے کی ریکوریز سے محروم کردیا ہے ‘ ایس سی یو جی کے گریڈ 17 سے 19 کے 18سسٹم افسران کی تعیناتی سعید غنی کے ایم سی میں کرواچکیں ہیں جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اہل اور میرٹ پر پورا اترنے والے افسران کی کمی نہیں ادھر سسٹم افسران کے آنے سے مئیر کی بیورو کریسی میں بھی گرفت کمزور پڑ رہی ہے میئر کراچی کے ڈی اے کی گورننگ باڈی کا حصہ نہیں تو پھر ایم کیو ایم اور پی پی پی مئیر میں فرق کیسا کے ایم سی کی اصل باگ ڈور سلمان عبداللہ مراد، کرم اللہ وقاصی، اسلم سموں اور اصل کھلاڑی نجمی عالم کے پاس ہے یہ زرائع کا کہنا ہے مئیر کراچی ربڑ اسٹیمپ بن کر رہ گئے ۔