ججز کو دھمکی آمیز خطوط، تحقیقاتی ٹیموں کی تفتیش
شیئر کریں
اعلی عدلیہ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط بھیجنے کے معاملے پر تحقیقاتی ٹیموں نے خطوط میں ملنے والے کیمیکل اور اس کی سپلائی کی بھی تفتیش شروع کر دی۔مذکورہ کیمیکل کہاں سے ملتا ہے اس حوالے سے سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے آرسینک بیچنے والوں کا سراغ لگانا شروع کر دیا ہے۔اس سلسلے میں تفتیشی ٹیموں نے اسلام باد کے آئی ٹین اور راولپنڈی میں نیو ٹان اور کمرشل مارکیٹ کے پنسار اسٹوروں کا دورہ کیا۔تحقیقاتی ٹیموں نے دونوں علاقوں کے قریب واقع پنسار اسٹوروں کا ڈیٹا حاصل کیا اوران سے آرسینک پاڈر کی خریداری سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔ سی ٹی ڈی نے جڑواں شہروں میں آرسینک بیچنے والوں کا مکمل ڈیٹا حاصل کرنا شروع کر دیا ہے۔واضح رہے کہ اعلی عدلیہ کے ججز کو موصول ہونے والے خطوط میں آرسینک ملا پاڈر بھی شامل تھا۔دریں اثنا اعلی عدلیہ کے ججوں کو ملنے والی دھمکی آمیز خطوط میں پائے گئے کیمیکل نے نئے پہلوں کو جنم دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خطوط میں موجود کیمیکل پنسار اسٹوروں سے ملنے والے آرسینک سے مختلف نکلا ہے۔پنساراسٹوروں سے ملنے والا آرسینک پیلے رنگ کا ہے جبکہ خطوط میں پائے گئے آرسینک کیمیکل کا رنگ سفید ہے۔ذرائع کے مطابق کیمیکل کی رنگت میں فرق کا معاملہ سامنے آنے کے بعد تفتیشی ٹیموں نے دواساز اور کیمیمکل بنانے والی کمپنیوں سے بھی معاونت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ان ادویہ ساز کمپنیوں کی فہرست بنالی گئی ہے جن میں آرسینک کا استعمال کیا جارہا ہے۔