بلدیہ عظمیٰ، ایڈیشنل ڈائریکٹر عمرانہ اشفاق خودساختہ ڈائریکٹر بن گئیں
شیئر کریں
(رپورٹ جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی ‘ مئیر کراچی ‘ کی ناک کے نیچے ‘ اندھیر نگری چوپٹ راج ‘ کے مصداق تماشہ جاری ‘ ایڈیشنل ڈائریکٹر محکمہ آرکائیوز اینڈ ریسرچ ‘ عمرانہ اشفاق ‘ نے مئیر کے اختیارات سنبھال لئے ‘ گھوسٹ ملازمین کی سہولتکار کا نیاء کارنامہ ‘ بناء کونسل منظوری ‘ ڈائریکٹر اور پھر خود ساختہ ‘ سئنیر ڈائریکٹر کا عہدہ بھی حاصل کر لیا ‘ ٹیمپرنگ اور ہاتھ کی صفائی ‘ کا کمال ‘ مئیر سمیت پوری ٹیم ‘ کو چونا لگا دیا ‘ نوٹوں کی چمک راشی افسران پر کارگر ثابت ہوئی ،ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر محکمہ پے رول ‘ کی ملی بھگت اور بھاری رشوت وصولی کا شاخسانہ ‘ عمرانہ اشفاق ‘ نے ‘ کمپیوٹر پے رول ریکارڈ’ میں ردوبدل کر کے ‘ ایڈیشنل ڈائریکٹر ‘ سے خود کو ‘ ڈایریکٹر کروالیا ‘ مئیر سمیت تمام تحقیقاتی ادارے ‘ موصوفہ سے محض قانونی دستاویزات جن میں ‘ سروس بک ، پرسنل فائل اور پے رول ریکارڈ منگوا لیں تو نا صرف ‘ بھانڈہ پھوٹ جائگا بلکہ مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں ‘ محکمہ جاتی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ محض ‘ پے رول کے’ واؤچر’ سے ہی سارا کھیل منطقی انجام کو پہنچنے کیساتھ ‘ کئی ‘ پردہ نشین افسران کے چہرے بھی بے نقاب ہونگے واضح رہے کہ ‘ محکمہ جاتی بائی لاز قانون کے تحت ‘ ایڈیشنل ڈائریکٹر سے ڈایریکٹر ‘ کے عہدے کا اختیار محض ‘ مئیر کراچی ‘ بزریعہ قرارداد ‘ کونسل ‘ سے منظور کرا سکتے ہیں ‘ جرات انوسٹیگیشن سیل ‘ کو محکمہ آئی ٹی ‘ کے ذرائع نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے پر راز کھولا اور ایک سابق پردہ نشین پے رول ڈائریکٹر آل احمد نقوی’ سے متعلق بتایا کہ اگر شفاف تحقیقات ہوئیں تو کئی چہرے بے نقاب ہونگے جو کہ ‘ ایڈیشنل ڈائریکٹر ‘ تھے مگر ہاتھ کی صفائی اور بھاری نزرانے کے عوض ‘ ڈائریکٹر آرکائیوز ‘ کی کرسی پر براجمان ہوئے ‘ جرات انویسٹی گیشن سیلکوملنے والی اطلاعات کے مطابق چند ماہ قبل بھی کچھ’ افسران جمیل فاروقی ، مسرت خان’ اور کئی دیگر افسران کو بھی راتوں رات بغیر ‘ ڈی پی سی پے رول ریکارڈ پر ‘ گریڈ ( 18 ) سے ‘ گریڈ ( 19 ) سے نوازا گیا تھا مزکورہ کارستانی کی خبر میڈیا پر چلنے کے بعد ‘ مئیر کراچی ‘ نے ایکشن لیا تھا ‘ محکمہ پے رول ‘ کے اہم ذرائع کے مطابق’ عمرانہ اشفاق’ نے ‘ پے رول ‘ کے ‘ ڈائریکٹر’ کو بھاری رشوت ‘ دینے کے ساتھ’ محکمہ ایچ آر ایم ہیومن ریسورس ‘ اور ‘ محکمہ فنانس اسکروٹنی سیکشن ‘ کے افسران کو بھی شیشے میں اتارا ‘ لین دین کے اس گورکھ دھندے ‘ میں سب نے اپنا فرض ادا کیا اور ‘ مجرمانہ چشم پوشی اپناتے ہوئے ‘ چپ سادھ لی ‘ حیران کن طور پر ‘ ٹمپرنگ کے ذریعے ایڈیشنل ڈائریکٹر’ پھر ‘ ڈائریکٹر’ کا عہدہ لینے کے بعد’ ڈائریکٹر’ سے پہلے ‘ سینیر ڈائریکٹر ‘ کا اِضافہ کرنے کی بھی ‘ ایڈوانس پارٹ پیمنٹ دی جا چکی ہے یعنی چند ماہ میں ہی ٹمپرنگ سے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے ڈائریکٹر پھر سینیر ڈائریکٹر کی بھی تیاری پکی موصوفہ کی ‘ دو نمبری جعلی سازی محض ‘ محکمہ پے رول’ کی ‘ سلپ ‘ سے ہی بھانڈہ پھوٹ جائگا ‘ سرکاری خزانے پر نقب زنی کا گھناؤنا کھیل جاری ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر و ڈپٹی مئیر سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔