میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
8فروری کے آتش فشاں کا دُھواں

8فروری کے آتش فشاں کا دُھواں

ویب ڈیسک
پیر, ۲۶ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

رفیق پٹیل

8فروری کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت اور اس کے نتا ئج محض حیران کن نہیں ہیں بلکہ یہ ایک معجزہ تھا یا پھر یہ ایک نرم انقلاب ہے ۔ کوئی مانے یا نہ مانے گزشتہ تما م انتخابات میں پاکستان کے انتخابات میںشرکت کرنے والوں کے لیے کامیا بی صرف اسی صورت میں ممکن ہوتی تھی جب وہ روایتی پاکستانی انتخابی سائنس پر عمل کرتے تھے ۔اس سائنس میں کسی جماعت یا امیدوار کی بے انتہامقبولیت کے ساتھ انتخابی مہم کے کئی روایتی لوازمات شامل ہیں جو گزشتہ سو سال سے چلے آرہے ہیں۔
1920 انگریز حکومت نے مقبوضہ ہندوستان میں پہلے انتخابات کر ائے تھے اس کے بعد دوسرے عام انتخابات 1923میں ہوئے تھے۔ اس میں بھی کم و بیش یہی طریقہ کار ہواکرتا تھا دنیا بھر میںبھی انتخابی مہم کے دوران ان لوازمات کے ذریعے ہی ووٹرز کو سیاسی جماعتیں اور امیدوار اپنی جانب راغب کرکے اپنے حق میں ووٹ دینے پر آمادہ کرتی ہیں جس میںٹیلی ویژن اور اخبارات کے ذریعے امیدواروں اور پارٹی کے پیغامات کو عوام تک پہنچانے کے علاوہ بینر پوسٹرز کی انتخابی مہم متعلقہ حلقوں میں عوامی شراکت سے بھرپورکارنر میٹنگز اور پارٹی کے بڑے جلسے جلوس شامل ہیں گھر گھر ووٹرز سے رابطہ کرنا انہیں انکے پولنگ اسٹیشن اور بوتھ سے متعلق معلومات فراہم کرنابھی اس کا جز ہے جبکہ پاکستان میں نصف سے زیادہ مہم پولنگ والے دن کی کارآمد ہوا کرتی تھی ۔اس میںسب سے اہم کام اپنے کارکنوں کو ایسی ٹرانسپورٹ اور معلومات فراہم کرنا جس سے وہ آسانی سے اپنے پونگ اسٹیشن پر پہنچ کر اپنے پسندیدہ امیدوار کے انتخابی نشان کو پہنچان کر انہیں ووٹ دے سکیں ۔اس کے علاوہ ہر پولنگ اسٹیشن کے لیے تر بیت یافتہ پولنگ ایجنٹ کی تعیناتی بھی شامل ہے جو پولنگ کے عمل اور گنتی کے عمل میں کسی بھی ہیرا پھیری پر نظر رکھتا ہے ۔موجودہ انتخابات میں ان پولنگ ایجنٹوں کے سامنے گنتی کی جاتی ہے اور پولنگ اسٹیشن پر موجود پریزائیڈنگ افسر اپنی نگرانی میں اس اسٹیشن کے نتیجے کو درج کرکے فارم45جاری کرتا ہے جس میں متعلقہ پولنگ افسر کے دستخط انگوٹھے کے نشان اور وہاں موجود پولنگ ایجنٹوں کے دستخط ہوتے ہیں۔ بعد ازاں مختلف پولنگ اسٹیشنوں کے تما م پریزائیڈنگ افسران اپنے فارم 45لے کرمتعلقہ حلقے کے ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کرادیتے ہیں ۔اس کے نتائج کو یکجا کرکے قومی اور صوبائی حلقے کا نتیجہ مکمل ہوجاتاہے جسے فارم 47میں درج کرکے جاری کردیا جاتا ہے ۔مغربی ممالک اور امریکہ میں گنتی مشینوں کے ذریعے کی جاتی ہے ۔ان ممالک کی انتخابی مہم کے دوران ٹیلی ویژن اور اخبارات رائے عامہ کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان ممالک میں خطوط کی ترسیل بھی انتخابی مہم کا ایک اہم جز ہے۔ پاکستان میں رائج تمام طریقہ کا ر کے استعمال پر تحریک انصاف کے لیے پابندی عائد کردی گئی۔ ان کاانتخابی نشان ان سے چھین لیا گیا یعنی وہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لے سکتی تھی۔ مجبوراً تحریک انصاف کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے ۔انہیں جوتا ،چمٹا ، چارپائی ، بیگن،مرچی، بوتل،پیالہ ،پنجرہ،ناریل، گدھا گاڑی اور دیگر مختلف نشانات دیے گئے ۔ان کے بانی چیئرمین عمران خان ،ان کے نائب شاہ محمود قریشی،صدر پرویز الٰہی کے علاوہ اول دوئم اور سوئم درجے کی قیادت سمیت بے شمار کارکن جیلوں میں تھے یا گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش تھے۔ ان کے آزاد امیدوار وں کو بھی شدید رکاوٹوں کا سامنا تھاعام لوگوں کو بھی پولنگ کے لیے دشواریوں کاسامناتھا ایک ہی گھر کے میاں بیوی ماں باپ اور بھائی بہنوں کے پولنگ اسٹیشن علیحدہ علیحدہ اور دور دراز تھے۔ تحریک انصاف کی ہر طرح سے انتخابی مہم روک دی گئی صرف ان کے پا س ایک موثر ذریعہ سوشل میڈیا تھا جس میں یو ٹیوب،ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹا گرام،اورٹوئیٹر،واٹس ایپ گروپس اور آن لائن جلسے شامل تھے۔ عام خیال یہ تھا کہ اس کے اثرات دیہی علاقوں میں نہیں ہونگے لیکن دیہی علاقوں تک اس کا اثر جا پہنچا تھا ۔انتخابات سے چند روز قبل عمران خان کو 31سال بشریٰ بی بی کو 14 سال اور شاہ محمود قریشی کو 10سال کی سزا دی گئی تھی ۔اس کی وجہ سے یہ تصور کیا جارہا تھا کہ تحریک انصاف کے حامیوں میں مایوسی پھیل جائے گی لیکن اس کے برعکس نتیجہ مسلم لیگ ن اور ایم کیوایم کے حق میں نہ نکل سکا۔اس کی ایک اہم وجہ پاکستان کی سابقہ حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے خلاف عوام میں شدید نفرت اور غصہ پایا جاتاتھا۔ عمران خان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے بھی ان کی مقبولیت بڑھتی جارہی تھی۔ جیل میں رہنے کی وجہ سے عوام میں خودبخود ایسی تحریک پیدا ہوگئی کہ لوگوں نے آزاد امیدواروں کے نشانات خود تلاش کیے دوسری جماعتوں کی ٹرانسپورٹ استعمال کی اور ووٹ ڈال دیے ۔اب بھی بے شمار نوجوان تحریک انصاف کی زیرزمین تحریک میں شامل ہو رہے ہیں۔ حالیہ انتخابات کے ابتدائی نتائج میں ہرجگہ تحریک انصاف کامیاب ہورہی تھی لیکن اچانک رات کو نتائج کا اعلان روک دیا گیا اور دوسرے روز تحریک انصاف کی بیشتر نشستوں پر جو کامیابی مل رہی تھی، وہ شکست میں تبدیل ہوگئی جسے تحریک انصاف اور کئی دیگر سیاسی جماعتوں نے تاریخ کی بدترین دھاندلی قرار دیا اور کہا کہ فارم 45کے مطابق ہم جیت رہے تھے او ر فارم 47میں جعلسازی کے ذریعے گنتی میں ردوبدل کرکے تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کو ہرا دیا گیا قومی اسمبلی میںپی ٹی آئی کی نشستیں 180سے کم کرکے 92کردی گئیں اور پوری قوم کے سامنے یہ دھاندلی بے نقاب ہوگئی ہے۔ اس طرح2024کی8فروری کے دھاندلی زدہ انتخابات ایک آتش فشاں کی شکل اختیار کر چکے ہیں جس کے پھٹنے سے قبل اس میں سے دھواں اور چنگاریاں باہر آرہی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں عوام میں موجودہ نتائج کے خلاف ایساغم وغصہ پایا جاتاہے جسے طاقت کے استعمال سے کچلنے کی کوشش کی گئی تو یہ ایک بڑے تصادم میں تبدیل ہو جائے گا جسے موجودہ انتظامیہ روکنے سے قاصر ہوگی اور یہ آگ اس خطے سے باہر تک پھیل سکتی ہے جب آتش فشاں پھٹ جاتا ہے تو اس سے نکلنے والے لاوے کی زد میں آنے والی ہر چیز کوئلے میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے اپنی ساکھ کھوچکے ہیں ان کے خلاف عوامی نفرت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ شریف خاندان اور زرداری خاندان کی ملک بھر اور دنیا بھر میں پھیلی ہوئی جائیدادں کے بارے میں عمومی تاثر ہے ۔لوگوں کاخیال ہے کہ ان خاندانوں نے اقتدار حاصل کرکے اسی اثرورسوخ سے سے یہ دولت جمع کی ہے اور اسے ظاہر کرنے سے بھی گریز کیا جاتا ہے۔
ملک میں پائے جانے والے اس غم وغصے کے خلاف تحریک چلانے کا ایک فائدہ جماعت اسلامی،جمعیت علماء اسلام کو اس لیے بھی ہورہا ہے کہ وہ ایک موثر حزب اختلاف کی صورت میں سامنے آکر عوام کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اسی لیے یہ جماعتیں اس دائرے کو وسیع کرکے ایک بڑا اتحاد تشکیل دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ اس وقت 8فروری کے انتخابی نتائج سے صرف دھوا ں اور چنگاریاں نکل رہی ہیں ملک میں آئین، قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی کا راستہ روکا گیا تو یہ آتش فشاں پھٹ بھی سکتا ہے ۔اس آتش فشاں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پہلا قدم موجودہ انتخابات کے منصفانہ نتائج کو سامنے لانا ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں