سیسی محنت کشوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام
شیئر کریں
محکمہ لیبر کے ماتحت سیسی محنت کشوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام۔ لانڈھی اسپتال کی 20 کروڑ بجٹ لیکن صرف 20 مریضوں کے علاج کا انکشاف۔ مزدوروں کو علاج کی سہولیات میسر نہیں لیکن افسران کروڑوں روپے کی مالیت کی فرچونر گاڑیوں میں سفر اور عیاشیاں کرنے لگے۔ گاڑیوں کے استعمال پر پالیسی بھی نہ بن سکی۔ گذشتہ روز نگراں وزیر اعلی سندھ کی ہدایت پر سندھ سیکریٹریٹ میں سیکرٹری محنت سندھ, شارق احمد کی سربراہی میں محکمہ محنت کے افسران اور مزدور رہنما کا ایک اجلاس مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ متحدہ لیبر فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری اور ممبر گورننگ باڈی مختار حسین اعوان نے تحریری طور پر سیکرٹری لیبر شارق احمد اور کمشنر سیسی سلیم رضا کھوڑو کو انتہائی سنگین معاملات کی جانب توجہ دلواتے ہونے انھیں بتایا کہ موجودہ گورننگ باڈی کو تشکیل ہوے تقریباً 3 ماہ ہونے والے ہیں۔ لیکن ابھی تک ابتدائی کام نہیں ہوسکا اور جو بنیادی کمیٹیاں ہم نے بطور ممبران گورننگ باڈی بنانی تھی وہ اب تک نہیں بن سکی ہیں اور اسی طرح تعارفی اجلاس کے علاؤہ ابھی تک سیسی کی گورننگ باڈی کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔ سیسی کی انتظامی صورتحال بہت خراب ہے محکمہ انٹی کرپشن اور نیب مختلف کرپشن کے اسکنڈل کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ ان معاملات کو حل کرنے کے لیے گورننگ باڈی سیسی کا فوری طور پر بامقصد اجلاس ہونا بہت ضروری ہے۔ سیسی کڈنی سینٹر لانڈھی پر ہونے والے اخراجات اور وہاں علاج و معالجہ کے آنے والے محنت کشوں کا مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے کیونکہ ہماری اطلاعات کے مطابق وہاں صرف 15 رجسٹرڈ محنت کشوں کا ڈائیلیسزز ہورہا ہے۔ جب کہ او پی ڈی میں بھی بامشکل 25/30 مریض آتے ہیں، جب کہ وہاں کا 20 کڑوڑ روپے سالانہ بجٹ ہے۔ سندھ سوشل سیکورٹی میں زیر استعمال گاڑیوں اور پیٹرول کی مکمل تفصیلات بھی پیش کی جائیں کیونکہ حکومت سندھ کی جانب سے اخراجات میں کمی کے حوالے سے پالیسی کو فالو نہیں کیا جارہا ہے۔ محنت کشوں کے فنڈ سے مہنگی اور غیر ضروری گاڑیاں خریدی جاتی رہیں ہیں جس میں فارچونر جیسی انتہائی مہنگی گاڑیاں تک شامل ہیں۔ اسی طرح کڑوڑوں روپیہ پیٹرول کی مد خرچ کیا جارہا ہے۔ ہماری اطلاع کے مطابق سابق کمشنر اختر علی قریشی نے تحریری طور پر ٹرانسپورٹ سیکشن کو اس حوالے سے پالیسی کی منظوری کے لیے یہ معاملہ گورننگ باڈی سیسی رکھنے کا کہا تھا جس پر تا حال عمل نہیں ہوا ہے۔ اس لیے ایک ورکنگ پیپر گاڑیوں اور پیٹرول کے استعمال کے حوالے سے رکھا جائے جس میں نا صرف اخراجات کی مکمل تفصیل بلکہ ساتھ ہی ان میں کمی کے حوالے سے مثبت تجاویز بھی پیش کی جائیں۔ سوشل سیکورٹی ایکٹ میں تبدیلی ہونے کے باوجود تا حال ہوم بیسڈ ورکرز اور سیلف ایمپلائز رجسٹریشن پر کوئی عملی کام نہیں ہوا ہے، اس پر فوری طور عملدرآمد شروع کرتے ہوئے ان کی ورکرز کی سیسی میں رجسٹریشن کا آغاز کیا جاے۔