درندگی کی انتہا، معصوم بچے کا زیادتی کے بعدلرزہ خیز قتل
شیئر کریں
(رپورٹ :حافظ محمد قیصر)شہر کراچی میں معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعات میں کمی نہ آسکی ، درندوں نے 7 سالہ نامعلوم بچے کو زیادتی کے بعد قتل کردیا، بچے کی لاش 9 گھنٹے تک اسپتال میں پڑی رہی، اسپتال میں ڈیوٹی پر موجود ایم ایل او نے کارروائی نہیں کی، میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کے بعد قتل کی تصدیق،پوسٹ مارٹم میں تاخیر شواہد ضائع ہونے کا سبب بنے گی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پورٹ قاسم کے قریب سے 7سال کے بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کی تصدیق ہو گئی ہے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچے کو بدفعلی کے بعد تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے، ڈسٹرکٹ ملیر کے تھانہ سکھن میں سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ مقدمے میں بچے پر تشدد اور زیادتی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ بچے کی لاش پورٹ قاسم پل کے قریب خشک نالے سے ملی تھی جسکی اطلاع ایدھی ایمبولینس کے ڈرائیور نے پولیس کو دی تھی پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی لاش کو 18 اکتوبر کی صبح جناح اسپتال منتقل کیا گیا ۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے زیادتی کی تصدیق ہوئی بچے کی لاش 3 دن کے لیے ایدھی سرد خانے رکھوا دی گئی ہے ، لگتا ہے بچے کو قتل کہیں اور کیا گیا اور لاش خشک نالے میں پھینکی گئی ہے ۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ بچے کی لاش کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر پر پولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ نے ایم ایل او جناح اسپتال کے خلاف محکمہ صحت کو خط لکھ دیا ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ نے خط میں کہا ہے کہ بچے کی لاش 9 گھنٹے تک اسپتال میں پڑی رہی، اسپتال میں ڈیوٹی پر موجود ایم ایل او نے کارروائی نہیں کی۔ ایم ایل او نے جان بوجھ کر بچے کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا، بچے کی لاش پڑی رہی اور ایم ایل او دفتر چھوڑ کر چلا گیا، پوسٹ مارٹم میں تاخیر شواہد ضائع ہونے کا سبب بنے گی۔ خط میں ڈاکٹرسمعیہ نے لکھا کہ ڈاکٹر باسط کے پوسٹ مارٹم نہ کرنے پر شام کے ڈاکٹر کو پوسٹ مارٹم کی ہدایت دی۔ ڈاکٹر عبدالباسط کو فون بھی کیا لیکن انہوں نے فون بند کر دیا، یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ جب ڈاکٹر عبدالباسط نے ایسا عمل کیا ہو۔