نظیر بھٹو کی واپسی پر دو دھماکے
شیئر کریں
18/ اکتوبر 2007ء کو آج ہی کی تاریخ میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اپنی آٹھ سالہ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان لوٹی تھی۔ جہاں کراچی میں ان کے استقبالیہ جلوس پر دو دھماکے(مبینہ طور پر خود کش) ہوئے۔ جس میں 180 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ بعدازاں پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن کی کراچی آمد سے قبل صوبائی محکمہ داخلہ کو یہ اطلاع ملی تھی کہ بے نظیر بھٹو کی استقبالیہ ریلی پر دھماکے ہوں گے۔ اس واضح اطلاع کے باوجود یہ دھماکے روکنے میں حکومت ناکام ہوئی۔ بدقسمتی سے ان دھماکوں کے حوالے سے جڑے حقائق کبھی واضح طور پر منظرعام پر نہیں آ سکے۔ اس کے باوجود کہ خود پیپلزپارٹی اس کے بعد ایک مرتبہ مرکز اور تین مرتبہ سندھ میں اپنی حکومتیں بنانے میں کامیاب رہی۔ یوں پاکستان کے تمام متعلقہ محکموں پر مکمل اختیا رکے باوجود پیپلزپارٹی کے رہنما جن میں خود بے نظیر بھٹو کے شوہر اور بیٹے بلاول بھٹو شامل ہیں، کبھی قوم کو ان حملوں اور بعدا زاں ایک دوسرے حملے میں بے نظیر بھٹو کے جانی نقصان سے متعلق حقائق سے قوم کو تسلی بخش طریقے سے آگاہ کر سکے اور نہ ہی معتبر تحقیقات کرا سکے۔ بے نظیر بھٹو کی کراچی آمد پر 18/ اکتوبر کو ہونے والے دھماکے اور محترمہ کے بعد ازاں قتل کے معاملات بھی پاکستان کی تاریک اور پراسرار تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔