ایم ڈی اے میں 10 ہزار پلاٹوں کی جعلی فائلیں، سرکاری خزانے کو ایک کھرب کا نقصان
شیئر کریں
(رپورٹ: نجم انوار)ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران نے ملی بھگت کر کے 10 ہزار پلاٹوں کی جعلی فائلیں بنائیں، سرکاری خزانے کو ایک کھرب روپے کا مالی نقصان پہنچایا گیا ۔لینڈ گریبرز کے سہولیات بننے اور کئی ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی پر قبضہ کرا کے سرکاری خزانے کو کئی ارب روپے کا دوسرا نقصان پہنچایا۔ یہ انکشافات ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسر عبدالوحید بلوچ نے اپنی مختلف رپورٹوںمیں کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے میں جاری کرپٹ سسٹم کے سرغنہ عرفان بیگ کے قریبی ساتھیوں میں شامل لیئق احمد ، زاہد خان اور علی اسد بلوچ اس وقت ایم ڈی اے میں غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ کے حکم کی مسلسل خلاف ورزی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ان افسران کے خلاف نیب اور اینٹی کرپشن میں مختلف انکوائریز جاری ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ افسران کرپٹ سسٹم کے ایسے مہرے ہیں جو مختلف عہدوں پر کام کر رہے ہیں اور ہر عہدے پر اختیارات کا غیر قانونی استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں اور ناجائز مالی مفاد کے حصول کی خاطر سرکاری خزانے کو اب تک کئی ارب روپے کا بھاری مالی نقصان پہنچا چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ افسران نے ملی بھگت کر کے تقریباًً 10 ہزار پلاٹوں پر قبضہ ظاہر کر کے متبادل پلاٹ الاٹمنٹ کی جعلی فائلیں بنائیں اور یوںجعلی پلاٹ غیر قانونی طریقے سے فروخت کر چکے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسران کا طریقہ واردات کچھ یوں ہے کہ پہلے لینڈ مافیا سے گٹھ جوڑ کر کے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی اراضی پر قبضہ کرایا جاتا ہے پھر اصل الاٹی کو متبادل پلاٹ کی الاٹمنٹ کی جعلی فائل بنائی جاتی ہے اور مارکیٹ میں غیر قانونی طریقے سے فروخت کر دی جاتی ہیں اس طرح 10 ہزار پلاٹوں کی مجموعی قیمت اور لینڈ گریبر کو قبضہ کرا ئی گئی سرکاری اراضی کی قیمت موجودہ مارکیٹ ریٹ کے حساب سے کل ملا کر ایک کھرب روپے بنتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی اسد بلوچ کو سابقہ شہری حکومت میں 18 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر کنٹریکٹ ملازم رکھا گیا اور پھر وہ غیر قانونی ترقیاں پاتے ہوئے ایم ڈی اے پہنچے اسی طرح لیئق اور زاہد کی ذاتی فائلیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اب بھی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ سارے گورکھ دھندے نگران حکومت کے لئے چیلنج بنے ہوئے ہیں ۔