میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ زراعت ،تین ونگز کے ڈی جی تحقیقاتی اداروں کے نشانے پر

محکمہ زراعت ،تین ونگز کے ڈی جی تحقیقاتی اداروں کے نشانے پر

ویب ڈیسک
پیر, ۲ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ، تین ونگز کے ڈائریکٹر جنرلز تحقیقاتی اداروں کے نشانے پر آ گئے ، محکمہ زراعت سسٹم کا سرغنہ حاجی امداد میمن کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز، ڈی جی ریسرچ نور محمد بلوچ اور سابقہ ڈی جی ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو نے بھی اربوں روپے کے سرکاری خزانے پر ہاتھ صاف کیے، اینٹی کرپشن نے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے تین ونگز ایگریکلچر ایکسٹینشن، ایگریکلچر ریسرچ اور ایگریکلچر انجینئرنگ کے تین ڈائریکٹرز جنرلز تحقیقاتی اداروں کے نشانے پر آ گئے ہیں، ذرائع کے مطابق جعلی پینشن کیس میں نیب ریفرنس میں نامزد اور نچلے گریڈ سے غیرقانونی ترقی پا کر گریڈ 20 تک پہنچنے والے ڈائریکٹر جنرل فنانس حاجی امداد میمن کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی جا رہی ہیں، حاجی امداد میمن کو محکمہ زراعت کے سسٹم کا سرغنہ کہا جاتا ہے اور حاجی امداد میمن نے اربوں روپے کے سرکاری خزانے پر ہاتھ صاف کیے ، ذرائع کے مطابق 13 سال سے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن کے عہدے پر رہنے والے سابقہ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو کے خلاف بھی چھان بین شروع کردی گئی ہے ، ہدایت اللہ چھجڑو پر لاکھوں روپے لیکر غیرقانونی طور زرعی ادویات کی کمپنیوں کو این او سی دینے ، ماکڑ بجٹ اور ورلڈ بینک کے پراجیکٹس میں اربوں روپے کی ہیراپھیری کے الزامات ہیں۔ ہدایت اللہ چھجڑو پلانٹ پروٹیکشن میں غیرقانونی مقرر ندیم کورائی نامی افسر کے ذریعے سسٹم چلاتے تھے ، ذرائع کے مطابق ہدایت اللہ چھجڑو نے اپنے بیٹے کے ذریعے ریئل اسٹیٹ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی اور بیرون ملک فرار ہونے کی تیاریوں میں ہے ، ذرائع کے مطابق 5 سال ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ کی چھان بین بھی شروع کردی گئی ہے ، نور محمد بلوچ پر افسران سے بھتہ خوری، سرکاری بجٹ میں ہیراپھیری سمیت دیگر سنگین الزامات ہیں، ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ اور ہدایت اللہ چھجڑو کو تحفظ فراہم کرنے والے ایک سابقہ سیکریٹری بھی تحقیقات کے نرغے میں آ چکا ہے ، ذرائع کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے موجودہ سیکریٹری نے سسٹم مافیا اور کرپٹ چین کے خلاف آپریشن کلین اپ کی شروعات کردی ہے جبکہ اینٹی کرپشن سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں نے بھی مذکورہ افسران کے خلاف تفصیلات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں