محکمہ تعلیم کراچی ،اعلیٰ سطح کے عہدوں پرغیر مقامی افراد تعینات
شیئر کریں
(رپورٹ/ڈاکٹر فہیم دانش) محکمہ تعلیم کراچی کے تمام اعلیٰ سطح کے عہدوں پر اندرون سندھ کے دونمبر طریقوں سے ترقی پانے والے افسران کے حوالے کردیا دیا گیا ڈائریکٹر فنانس سمیت 90 فیصد سے زائداعلیٰ عہدوں پر غیرمقامی افسران براجمان ہیں جو بھاری کرپشن کیلئے کراچی تعینات ہیں ڈایئریکٹر فنانس عبدالرزاق قاضی کی خلاف ضابطہ غیرقانونی ترقی پر وزیر اعلیٰ ہاؤس کی ٹیم نے تحقیقات شروع کردیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم کراچی جو کہ سرکاری فنڈز کے حوالے سے سونے کی کان کی حیثیت رکھتا ہے ہر سال اربوں روپے کا سرکاری بجٹ مختص کئے جانے کے باوجود سرکاری اسکولوں کی حالت زار بد سے بدترین ہوتی جارہی ہے، کراچی کے باہر سے آئے ہوئے افسران سارا بجٹ خوردبرد کرجاتے ہیں، چند ماہ قبل ڈائریکٹر فنانس حافظ معین اختر کو ہٹائے جانے کے بعد عبدالرزاق قاضی کو مزکورہ عہدے پر تعینات کیا گیا ہے، عبدالراق قاضی کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ وہ سکھر سے کراچی مڈل اسکول پروجیکٹ جو کہ ڈائریکٹر اسکولز کراچی کے ماتحت پروجیکٹ تھا، جو کہ ختم ہوگیا ٹرانسفر ہوکر آئے تھے جہاں غیرقانوی طریقے سے ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (DPC ) کے بغیر ایچ ایس ٹی سے سبجیکٹ اسپیشلسٹ ترقی پانے میں کامیاب ہوگئے، اب سوال یہ ہے کی مڈل اسکول میں ایس ایس کس طرح ہوئے جس کے بعد وہ ڈیپوٹیشن پر محکمہ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سندھ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پرتبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے، جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ڈیپوٹیشن پر پابندی ہے، مزکورہ محکمے میں بھی انہوں نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا تھا جہاں غیر قانونی طریقے سے بغیر ڈی پی سی پہلے اسسٹنٹ پروفیسر پھر ایسوسی ایٹ پروفیسرترقی حاصل کی، انکی کرپشن اور غیرقانونی ترقی پر انکے خلاف صوبائی سیکریٹری تعلیم نے انکوائری کنڈکٹ کی گئی جس پر ڈائریکٹر تعلیم کراچی حامد کریم نے واضح طور پر سیکریٹری کو اپنے سرکاری خط میں تحریری طور پر لکھا کہ ہمارے پاس سے ان کو ایچ ایس ٹی سے ایس ایس ٹی ترقی کیلئے کسی بھی ڈی پی سی میں نام نہیں گیا تو انکو ترقی کیسے دی گئی، جب یہ سبجیکٹ اسپیشلسٹ جعلی ہیں تو پھر اسسٹنٹ پروفیسر اور پھر ایسوسی ایٹس پروفیسر کیسے بن گئے، جس پر سیکرٹری نے ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ، لیکن حامد کریم کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے آنے والے ڈائریکٹر تعلیم کراچی نے تحقیقات کو سرد خانے کی نذر کردیا، تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس کی تحقیقاتی ٹیم نے انکی ترقیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ عبدالرزاق قاضی ڈپثی ڈائریکٹر فنانس تعینات ہوئے تو گزشتہ سال اسکولوں کے فرنیچر اور سائنسی آلات کے 84 کروڑ جاری ہونے والے 44 کروڑ کے بجٹ کو خوردبرد کرنے میں سابق ڈائریکٹر شاہد زمان اور سابق ڈائریکٹر فنانس حافظ معین کے ساتھ شامل رہے، حافظ معین اختر کے ڈی ای او کورنگی تعیناتی پر انکو ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر تعینات کردیا گیا جہاں یہ کروڑوں کا بجٹ ہڑپ کرنے میں مصروف ہیں، عبدالرزاق قاضی کے خلاف شہر کراچی کی ایک سماجی تنظیم پاک سرزمین یوتھ کونسل سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررہی ہے۔