جنسی استحصال اسکینڈل، ملزم غیر رجسٹرڈ اسکول 6 ماہ سے آرمی یونیفارم میں چلاتا رہا
شیئر کریں
(رپورٹ: سجاد کھوکھر )کراچی گلشن حدید میں پرائیویٹ اسکول کا پرنسیل درجنوں لیڈیز اساتذہ اور طالبات کا جنسی استحصال کرتا رہا ملزم عرفان غفور میمن غیر رجسٹرڈ اسکول گزشتہ 6 ماہ سے آرمی یونیفارم میں چلاتا رہا انتظامیہ ایجوکیشن بے خبر رہی خواتین ٹیچرز کو نوکری کا جھانسہ اور طالبات کو اچھی پوزیشن کا لالچ دے کر 6 ماہ جنسی استحصال ہوتا رہاتفصیلات کے مطابق شہر قائد ڈسٹرکٹ ملیر گلشن حدید فیز 2 کے مقام پر ایک بنگلہ نمبر ،C34 میں تقریباً 6 ماہ قبل عرفان غفور میمن نامی ملزم نے اپنے نام سے ہی منسوب (IGM) نامی اسکول کی بنیاد رکھی جہاں برق رفتار سے مقامی شہریوں نے اپنے بچوں کا ایڈمیشن کروانا شروع کر دیا اسی دورانیہ میں طلبہ و طالبات کی تعداد تین سو سے زائد ہو گئی بچوں کو تعلیم و تربیت دینے کے لیئے اساتذہ کی تعداد بھی 25 ہوتی گئی اساتذہ کی تعداد میں اکثریت خواتین کی تھی اس اسکول کو ہائی اسکول کا خود ساختہ درجہ دیا گیا جو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں غیر رجسٹرڈ تھا پرنسپل عرفان غفور میمن گلشن حدید فیز 2 بالمقابل خالد بِن ولید مسجد کا مقامی رہائش پذیر ہے مقامی ہونے کی وجہ سے شہریوں نے اندھا اعتماد کر کے اسٹوڈنٹس کو پچاس ہزار ایڈمیشن فیس ادا کر کے بچوں کو اسکول بھیجنا شروع کر دیا اسی اثنائ میں ملزم عرفان غفور میمن نے اپنے اسکول اور آفس میں علی لودھی نامی شخص کو CCTV کیمرے لگانے کا ٹھیکہ دے دیا علی لودھی نے اپنے ٹکنیشن شکیل احمد کو کیمرے لگانے کی زمہ داری سونپ دیں شکیل احمد نے پرنسپل کے بتائے گئے مقامات پر اسکول میں کیمرے نصب کر دیئے تاہم کیمرے نصب ہونے کے بعد غیر رجسٹرڈ شدہ اسکول میں آرمی یونیفارم میں خواتین اساتذہ اور طالبات کا جنسی استحصال ریکارڈ ہونے لگا ملزم اپنے پرنسپل آفس میں 6 ماہ تک خواتین اساتذہ اور طالبات کا جنسی استحصال کرتا رہا درجنوں ٹیچرز خواتین اور طالبات کی سینکڑوں سی سی ٹی وی فوٹیج متعدد بار فلمائی گئیں ملزم جنسی استحصال کی سینکڑوں کیمروں کی فوٹیج کو بھی محفوظ کرتا رہا ملزم انتہائی چالاک اور شاطر بتایا جا رہا ہے جو خواتین ٹیچرز کو ریگولر نوکری کا جھانسہ دے کر جبکہ طالبات کو اے گریٹ پوزیشن کا لالچ دے کر صمت دری کرتا رہا ہے ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ مجھے ایک ماہ قبل کیمرے نصب کرنے والے ٹکنیشن شکیل نے بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کر کے کہا کہ میں نیوی انٹیلیجنس کا اہلکار ہوں مجھے اپنے سینئرز سے آرڈر دیا گیا ہے کہ میں تمہارے اسکول میں لگائے گئے کیمروں کو ہیک کروں جو میں مکمل ہیک کر چکا ہوں تا کہ تمہارا اصل چہرہ عیاں ہو سکے تم نے طالبات اور خواتین ٹیچرز کا جنسی استحصال کیا ہے میرے پاس تمہاری سینکڑوں وڈیوز حاصل کر چکا ہوں جن میں سے میں چند وڈیوز آپ کو واٹس ایپ کر رہا ہوں مجھے اسی سلسلے میں پرنسیپل آپ سے ملاقات کرنی ہے جس پر میں نے شکیل سے دریافت کیا کہ ملاقات کا مقام اور تاریخ بتا دیں میں پہنچ جاؤں گا بتائے گئے بلوچ کالونی پْل کے مقام پر میں پہنچا تو ٹکنیشن مین شکیل خود کو رینجرز اور حساس ادارے کا اہلکار بتاتا رہا تمام وڈیوز کو ختم کرنے کے لیئے شکیل نے کہا کہ دس لاکھ روپے دے دو نہیں تو یہ تمام وڈیوز میں پبلک کر دوں گا پیسوں کے لیئے میں نے کچھ روز انتظار کرنے کا کہہ کر آ گیا میں نے واپس پہنچ کر شکیل کے خلاف نیول انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ میں درخواست جمع کروا دی جبکہ دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے ادارے نے شعبہ ظاہر کیا ہے کہ ملزم کا رابطہ پورن سیکس نیٹ ورک کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے جو باقاعدگی کے ساتھ جنسی استحصال کی وڈیوز روشنی میں بناتا رہا ہے (IGM) اسکول کا پرنسیپل 6 سال قبل ایک پرائیویٹ بینک میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر ملازمت کرتا رہا ہے جہاں ملزم نے تقریباً ایک دہائی ملازمت اختیار کی پھر ملزم نے بینک کو خیر کہہ کر ڈیفنس فیز 2 میں بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام اور ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈ سندھ سینٹرز کھول لیئے جہاں چند برسوں کے بعد ملزم نے ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈ سندھ کے جعلی سرٹیفکیٹ بنانا شروع کر دیئے جعلی سرٹیفکیٹ بنانے کی پاداش میں عرفان غفور میمن کی برانچز کو انتظامیہ بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام نے بلیک لسٹ کر دیا یہاں سے بلیک لسٹ ہونے کے بعد ملزم نے اپنے آبائی محلہ گلشن حدید کا رخ کیا جہاں ملزم نے ایک پرائیویٹ خود ساختہ غیر رجسٹرڈ شدہ اسکول کی بنیاد رکھی ملزم شادی شدہ ہے جس کی شادی تین سال قبل ایک اسکول ٹیچر سے انجام پائی تاہم کچھ ہی عرصے کے بعد ملزم کی بیوی نے اپنے شوہر عرفان غفور میمن کو ایک اسکول ٹیچر کے ساتھ رنگ رلیاں مناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور اپنے شوہر سے مکمل علیدگی اختیار کر لی ایک اسکول ٹیچر کا کہنا تھا کہ وڈیوز اسکینڈل کے بعد ان خواتین ٹیچرز اور طالبات کی زندگیاں مشکل ترین اور مشکوک بن چکی ہیں جو مذکورہ اسکول میں پڑھتی تھیں اور جو خواتین اساتذہ کے طور پر ڈیوٹیاں سر انجام دے رہی تھیں یہاں کے تمام اسٹاف اور طالبات کا گھروں سے باہر نکلنا اور تمام ایسے اسکولز سے شہری خوف زدہ ہونے لگے ہیں موجودہ ایجوکیشن سسٹم اپنا اعتماد کھو چکی ہے شہریوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیئے صاف اور شفاف نظام کی بحالی کے لیئے محکمہ تعلیم کے اربابِ اختیار کو شہر بھر میں آپریشن کرنا اور ہفتہ وار چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو کارآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔