نیشنل بینک انتظامیہ کا اپنے شیئر ہولڈرز کو پھر دھوکا
شیئر کریں
(جرأت رپورٹ) نیشنل بینک انتظامیہ نے 30؍جون 2023تک اپنے ششماہی نتائج میں منافع میں مضبوط 114فیصد اضافہ پوسٹ کرنے میں ایک بار پھر اپنے شیئر ہولڈرز کو کسی بھی عبوری ڈیویڈنڈ کا اعلان کرنے میں غفلت برتی ہے جو پچھلے دس سال سے کسی بھی واپسی سے محروم ہیں۔ یہاں تک کہ حبیب میٹرو بینک اور بینک الحبیب جیسے بینکوں نے اسی مدت کے ششماہی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے اپنے شیئر ہولڈرز کو بالترتیب 50فیصد اور 45فیصد عبوری نقد منافع کا اعلان کیا ہے ۔ لہٰذا یہ صورت حال نیشنل بینک کے لیے صرف باعث شرم ہی نہیں بلکہ اس کے سب سے بڑے بینک کے دعوے کو بھی مجروح کرتی ہے۔ واضح رہے کہ اس پر نیشنل بینک ہیڈ آفس کے سابق چیف آڈیٹر اور ریٹائرڈ ای وی پی ایس اسرار علی نے صدر نیشنل بینک رحمت علی حسنی کوایک خط کے ذریعے توجہ دلائی ہے۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ نیشنل بینک اپنے ریٹائرڈ ملازمین کی 75فیصد پنشن بحال نہ کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کا مرتکب ہو رہا ہے بلکہ بینک انتظامیہ کی جانب سے انتقامی کارروائی کے طور پر پچھلے دس سال سے پنشن میں بجٹ میں سالانہ اضافہ بھی بند کر دیا ہے جس نے بینک کے ریٹائرڈ ملازمین کی زندگیوں کو جہنم بنا دیا ہے ۔دوسری طرف بینک انتظامیہ شاہانہ تنخواہوں، شاہی مراعات، بھاری بونس، منافع بخش نقد انعامات، مراعات وغیرہ میں اضافہ کرنے اور بینک کی کمائی پر ڈکیتی کرنے میں اپنے اختیار کا غلط استعمال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتی جو زیادہ تر عوام کے کاروبار کو سنبھالنے کی اجارہ داری کی وجہ سے بنتی ہے ۔