بلدیہ کورنگی ٹرانزیکشن آفیسر کی ناک کے نیچے بھرتی مافیاسرگرم
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ کورنگی ٹرانزیکشن آفیسر رحمت اللہ شیخ کی ناک کے نیچے غیرقانونی بھرتی مافیاسرگرم،سپریم کورٹ ریاست ،محکمہ جاتی بائی لاز کھڈے لائن،بلدیہ کورنگی ریاستی رٹ کیلئے چیلنج بن گئی،چار بڑے کھلاڑیوںنے پوری انتظامیہ کو تگنی کا ناچ نچا ڈالا،سابق ڈائریکٹر آئی ٹی سید شاہدسابق کونسل آفیسر اور موجودہ ڈائریکٹر آئی ٹی شجاعت حسین شجی ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ نعیم گوہر انچارج محکمہ پے رول راحیل میمن آڈٹ آفیسر شکیل میمن بھی راشی و کرپٹ مافیا کی سنڈیکیٹ کا حصے دار نکلا،بھرتی مافیانے بلدیہ کورنگی میں اندھیر نگری چوپٹ راج” کا قانون نافذ کردیا۔ملازمین نے میئر کراچی ڈپٹی میئر اور حافظ نعیم الرحمن سے فوری مداخلت کی اپیل کردی۔ واضح رہے کہ بلدیہ کورنگی کو اس وقت شدید مالی بحران کا سامنا ہے، جبکہ بلدیہ کورنگی کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کی تیاری ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب نومنتخب چیئرمین اور وائس چیئرمینوں کا جال بچھا ہوا ہے۔ انتہائی باوثوق ذرائع نے مزیدغیرقانونی بھرتیوں کا پردہ چاک کردیا۔ یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے جیتنے والے دونوں چیئرمین عبدل جمیل خان اور ظفر احمد خان جبکہ شاہ فیصل سے نومنتخب چیئرمین گوہر خٹک بھی اس گورکھ دھندے سے بے خبر ہیں اور بلدیہ کورنگی کے دیگر محکمہ جاتی سربراہان بھی اس غیرقانونی کھیل اور بچھائی گئی بساط سے یکسر لا علم ہیں، کیونکہ ہاتھ کی صفائی تجربہ کار کاریگروں کا فن ہے ،محکمہ جاتی عہدوں کو بائی پاس کرتے ہوئے سیلری بلوں پر بنادستخط کروائے جعلی ملازمین کی تنخواہیں محکمہ آڈٹ سے پاس کروا کر محکمہ چیک میں پہنچا دی اور سیلری چیک بھی بن گئے، کمال فنکاری کی انوکھی واردات کا مزکورہ غیرقانونی کھیل بلدیہ کورنگی میں کھیلا گیا۔ واضح رہے جعلی بھرتیوں کا یہ اسکرپٹ محکمہ آئی ٹی کے بادشاہ و بازیگر و کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔قومی احتساب بیوروکی غیرقانونی بھرتیوں کے حوالے سے تحقیقات جو ایک عرصے سے جاری ہیں وہ بھی تاحال منطقی انجام کو نہ پہنچ سکیں، لگتا ہے حصہ وصول کرنے کے بعد تحقیقات محض کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہیں۔ ادھرمزید اطلاعات میں انکشاف ہوا ہے کہ مبینہ طور پرسابق ڈائریکٹر آئی ٹی سید شاہد،موجودہ ڈائریکٹر آئی ٹی شجاعت حسین،ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ نعیم گوہر،انچارج پے رول راحیل میمن پچھلے کئی سال سے ملازمین کی تنخواہوں اور جعلی بھرتیوں کے اس غیرقانونی کھیل کے مرکزی کردار ہیں۔ مزکورہ بالا عناصر اور سونے پہ سہاگہ ریٹائرڈ ملازمین کے بھی کھاتوںکو جاری رکھتے ہوئے قوم اور سرکاری خزانے کی لوٹ مار میں مبینہ طور پر ملوث بتائے جاتے ہیں۔ ذرائع نے انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ مبینہ طور پر وہ اس مد میں قومی خزانے کو لگ بھگ 20 کروڑ کا چونالگا چکے ہیں۔ماہانہ لگ بھگ1 لاکھ تنخواہیں لینے والوں کی پرتعیش شاہانہ ٹھاٹ باٹ اور طرز زندگی انکی بے پناہ لوٹ مار اور کرپشن کا پول کھول دینے کیلئے کافی ہے،مزکورہ بالا عناصر نے جو گاڑیاں زیر استعمال رکھیں ہیں وہ بھی لگ بھگ50لاکھ مالیت کی قیمتی گاڑیاں ہیں۔