الیکشن سر پر لیکن انتخابی ماحول کیوں نظر نہیں آرہا؟
شیئر کریں
٭عام طور پر کسی بھی حکومت کا آخری سال چھپی ظاہری انتخابی سرگرمیوں کا سال ہوتا ہے یہ اس بات کا تاثر ہوتا ہے کہ الیکشن ہونے والے ہیں،تاہم رواں برس صورت حال قدرے مختلف ہے
٭الیکشن کا وہ ماحول ابھی دکھائی نہیں دے رہا جو روایتی طور پر الیکشن کے قریب ہوتا ہے،اس میں ایک بڑی وجہ تحریک انصاف جیسی بڑی پارٹی کا 9 مئی جیسے واقعات میں الجھ جانا بھی ہے
٭کچھ نہ کچھ تو نظر آ رہا ہے، جوڑ توڑ کی سیاست بھی اپنے عروج پر ہے، ڈرائنگ رومز پالیٹکس بھی ہو رہی ہے،یہ اسی بات کے آثار ہیں کہ الیکشن کا وقت آن پہنچا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں سال 2023 کو عام انتخابات کا سال کہا جاتا رہا ہے۔موجودہ حکومت کی مدت ختم ہوتے ہی آئینی طور پر الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا اور پھر عام انتخابات کا طبل بج جائے گا۔ عام طور پر کسی بھی حکومت کا آخری سال چھپی ظاہری انتخابی سرگرمیوں کا سال ہوتا ہے۔ ماحول میں اس بات کا تاثر ہوتا ہے کہ الیکشن ہونے والے ہیں۔تاہم رواں برس صورت حال قدرے مختلف ہے۔ لاہور جیسے شہر میں پچھلے ایک مہینے میں پہلے پیپلز پارٹی پھر ن لیگ اور اب استحکام پاکستان پارٹی نے اپنی سرگرمی ظاہر کی ہے۔ مختلف شاہراوں پر آپ کو ان پارٹیوں کے جھنڈے تو دکھائی دیں گے۔ لیکن ایسا تاثر بھی ملتا ہے کہ یہ سب علامتی ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق ابھی اس سال کئی عوامل ہیں کہ الیکشن کا ماحول اس طرح سے نظر نہیں آرہا جو گزشتہ دو انتخابات میں تھا۔پاکستان میں انتخابی عمل اور جمہوریت پر نظر رکھنے تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں بھی آپ کو الیکشن کی تاریخ سے پہلے سڑکوں اور گلیوں میں ہلچل نظر نہیں آتی تھی۔ ابھی بھی آپ دیکھیں تو کچھ نہ کچھ تو نظر آ رہا ہے۔ جوڑ توڑ کی سیاست بھی اپنے عروج پر ہے۔ ڈرائنگ رومز پالیٹکس بھی ہو رہی ہے۔یہ اسی بات کے آثار ہیں کہ الیکشن کا وقت آن پہنچا ہے۔ جیسے ہی تاریخ جاری ہو گی تو پھر گہما گہمی اور اشتہاری مہمات بھی نظر آئیں گی۔ ابھی بھی حلقے کی سیاست میں امیدواروں نے ٹکٹوں کے لیے تگ ودو شروع کر دی ہے۔تاہم کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ الیکشن کا وہ ماحول ابھی دکھائی نہیں دے رہا جو روایتی طور پر الیکشن کے قریب ہوتا ہے۔اس میں ایک بڑی وجہ تحریک انصاف جیسی بڑی پارٹی کا 9 مئی جیسے واقعات میں الجھ جانا بھی ہے کچھ اور عوامل بھی ہیں، جو انتخابات کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے کہ ہمیں الیکشن کا وہ ماحول دکھائی نہیں دے رہا جو اس وقت ہونا چاہیے تھا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ خود الیکشن کا وقت پر ہونا ہے۔ ابھی بھی اس بات میں ابہام ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے بھی یا نہیں۔ الیکشن کے حوالے سے بہرحال یہ ایک غیریقینی صورت حال ابھی تک برقرار ہے۔ اور جب تک نگراں وزیراعظم کا اعلان نہیں ہو جاتا ہے یہ صورت حال ایسے ہی رہے گی۔ اس ابہام کی صرف ایک وجہ اقتصادی صورت حال بھی ہے۔ پاکستان کی معاشی صورت حال سے ہر چیز جڑی ہوئی ہے حتیٰ کہ انتخابات بھی۔ اگر تو کوئی ماہر معیشت نگراں وزیراعظم آیا تو پھر فوری انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ اگر کوئی جج یا ریٹائرڈ بیوروکریٹ آ گیا تو پھر بات انتخابات کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دے گی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ماحول اور گہما گہمی اب تک انتخابات کے حوالے سے دستیاب نہیں۔پاکستان میں سیاسی ماحول کا دارومدار تو انتخابات کی تاریخ پر منحصر ہے۔ اس بات پر تو سیاسی مبصرین متفق ہیں البتہ الیکشن کے وقت پر ہونے نہ ہونے پر آرا منقسم ہیں اور صورت حال اسی وقت واضح ہو گی جب نگراں وزیراعظم کا اعلان ہو گا۔
٭٭٭